بلوچستان کے وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے مالی سال برائے 2020-21ء کا 4کھرب 65ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش کر دیا ہے جس میں 87ارب روپے کا خسارہ دکھایا گیا ہے ترقیاتی مد میں ایک کھرب 18ارب سے زائد 11غیر ترقیاتی اخراجات کی مد309ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی تاہم سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ بجٹ کا ایک قابل قدر پہلو یہ ہے تعلیم کے لئے بجٹ کا 17فیصد حصہ مختص کیا گیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ بجٹ میں وفاقی محصولات سے 49.945ارب حاصل ہونے کی توقع کی گئی ہے۔ اس سلسلہ میں وفاق کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں تاکہ صوبے کے پس ماندہ علاقوں میں ترقیاتی کام کو بڑھاوا مل سکے۔ تاہم بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کی مدمیں ترقیاتی اخراجات کے مقابلہ میں جو رقوم مختص کی گئی ہیں وہ بہت زیادہ ہیں‘ اس وقت صوبے میں ترقیاتی کاموں کی انتہائی ضرورت ہے اس لئے ترقیاتی اخراجات غیر ترقیاتی اخراجات کی نسبت زیادہ ہونے چاہئیں تھے‘تمام صوبوں کو وفاق پر انحصار کرنے کی بجائے خود سے بھی اپنی آمدن میں اضافے کا سلسلہ شروع کرنا چاہیے لیکن موجودہ سیاسی تناظر میں ضروری ہے کہ وفاق کی طرف سے بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کا حجم نہ صرف بڑھایا جائے بلکہ تمام ترقیاتی منصوبوں کو جلدازجلد مکمل بھی کیا جانا چاہیے تاکہ صوبے کی پسماندگی دور ہو اور بلوچستان کے عوام کے معیار زندگی کو بہتر سے بہتر بنایا جا سکے۔