سعودی میڈیا پر رمضان المبارک کے آخری ایام سے ایک سفید پوش نورانی چہرے والے معمرشخص کی ویڈیو بہت تیزی سے وائرل ہو ئی ہے ۔ یہ بابا سعودی میڈیا کی نظروں میں اس وقت آگئے کہ جب ستائیسویں رمضان المبارک کی شب کو وہ روضہ مبارک رسول اکرم ﷺ پر آکر الوداعی سلام کہہ کر واپس جا رہے تھے۔کیمرے کی آنکھ نے جھٹ سے اس باباکے چال ڈھال اور وضع قطع کو محفوظ کرلیا اور چند ہی سیکنڈوں میں اس کی ویڈیو پوری دنیا میں وائرل ہوگئی۔عرب میڈیا نے اس بابا جی کی شکل و صورت، وضع قطع اور چال ڈھال کو قرون اولیٰ کے اہل ایمان کے مشابہ قرار دیا، یوں لمحوں میں یہ بابا دنیا بھر کے مسلمانوں میں عقیدت کی نگاہ سے دیکھے جانے لگے۔ عرب میڈیا نے اپنے تبصروں میںاس باباکی داڑھی، پگڑی، عصا اور چادر لینے کے انداز اور سادگی پر فوکس کیا اور کہا کہ یہ سب ایسا ہے جیسے یہ باباقرون اولیٰ کے دور سے لوٹ کر آئے ہوں۔بعض عرب میڈیا پرکومنٹرز نے یہ بھی کہا کہ اس بابا کی چال ڈھال اور ناک نقشہ ایسا ہی ہے جیسے قرون اولیٰ کے مسلمانوں کا حلیہ سیرت اور تاریخ کی کتابوں میں بیان ہوا ہے۔جیسے ہی اس باباکی ویڈیو سیٹلائٹ میڈیا سے سوشل میڈیا پر وائرل ہونا شروع ہوئی تو ہر کوئی یہ جاننے کی جستجو میں رہا کہ آخر یہ ہیں کون اور کہاں سے ہیں؟چنانچہ سوشل میڈیا پر بعض لوگوں نے اس بزرگ کا کھوج لگایا اور بتایا کہ ان کا تعلق بلوچستان کے ضلع حب اور مری قبیلے سے ہے اور ان کا نام عبد القادر مری ہے۔ خستہ حال جھونپڑی میں گزربسرکرنے والا ایک نراچرواہاجس کی ساری زندگی لوگوں کی بکریاں چراتے ہوئے گزری ۔اس کے بدن کے انگ انگ سے سادگی ٹپک رہی تھی ۔اسے اپنی مادری زبان بلوچی کے علاوہ کوئی اور زبان نہ آتی تھی۔آج پتاچل گیا کہ یہ خاک بسردس سال سے زائد عرصے سے لوگوں کی بکریاں کیوں چرارہاتھا۔دن بھربکریاں لیکرخاردارجھاڑیوں سے تن ڈھانپنے والے کپڑے تارتار کرنے اوربرہنہ پائوں نوکیلے پتھروں پرچلتے ہوئے اس مشکل مزدوری کامقصدو اضح تھا کہ وہ پائی پائی جمع کرسکے اور زاد راہ تیارکرکے زیارت حرمین الشریف ’’کعبہ المکرمہ اورروضہ رسول ‘‘کی زیارت سے اپنی آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچائے ۔ بس یہی اس چرواہے کی مزدوری کالب ولباب تھا۔ اس کی ساری زندگی غربت اور تنگدستی میں گذری لیکن اس کے دل میں ایک نیک تمنا تھی اوراس نے اپنی آنکھوں میں ایک مقدس خواب بسایاہواتھا۔وہ یہ کہ زندگی کے خاتمے سے پہلے ایک مرتبہ مکہ مکرمہ اور مسجد نبوی میں وہ حاضری ضرور دیں۔وہ اس نیک خواہش کی تکمیل کے لیے محنت مزدوری کے پیسوں سے تین تین چار چار ہزار روپے بچاتارہا۔وہ جو ہم سنتے چلے آئے ہیں کہ پرانے زمانے میں حج کرنا آسان نہیں تھاعمربھر پائی پائی جمع کرنے کے بعد ہی حج کی سعادت کسی کے نصیب میںآتی تھی۔ وہ محض ایک چرواہا ہیں۔ زندگی بھر مزدوری کرتے ر ہے۔ انہوں نے کبھی بھی یہ نہیں سوچا تھا کہ انہیں اتنی شہرت ملے جائے گی۔ 82 سالہ ان پڑھ بابا کا کہنا تھا کہ اگر مجھے شہرت ملی ہے تو اس میں میرا کوئی کمال نہیں ہے بلکہ یہ سب کچھ میرے رب کے کرم اور ان کے پیغمبر کے روزے پر حاضری کے باعث ممکن ہوا۔اصل بات تو یہی ہے جووہ کہہ گئے ۔رب تعالیٰ سے اسے کوئی غرض نہیں کہ بندہ ارب پتی ،کروڑ پتی ہویا لکیر کافقیر زرق برق لباس زیب تن کیاہواوربڑے بڑے ہوٹلوں میں زیرقیام ہویاپٹھے پرانے کپڑوں میں ملبوس ہوکرخستہ حال جھونپڑی کا مکین ہو۔ اللہ تعالیٰ بندوں کی خالص نیتوں اورانکی حلال کمائی کودیکھتاہے ۔آقاعلیہ السلامﷺ کاارشادہے کہ رب تمہاری شکلوں کو نہیں بلکہ تمہاری نیتوں کودیکھتاہے اور یہ بھی کہ ارشاد فرمایا کہ حلال کمائی سے کئے جانے والے تمہارے اعمال رب کو محبوب ہیں۔بلوچ بابا کاعمل رب تعالیٰ کے ہاں ایسا محبوب ٹھرا کہ اسے زمین سے اٹھاکرشہرت کے ثریاپر پہنچادیا ۔مدینہ المنورہ کے بڑے بڑے ہوٹلوں میں بسیرا کرنے والے ارب پتی اورکروڑ پتی یہ دیکھ کردھنگ رہ گئے کہ کسی عرب میڈیامیں کہیں یہ چرچا نہیں کہ فلاں ملک سے فلاں فلاں سرمایہ دار حرمین الشریفین کی زیارت کے لئے پہنچے ہیں اس کے علیٰ الرغم عربستان کے میڈیاپر ایک عجمی فقیرکی دھوم مچی ہوئی ہے اوررمضان المبار ک1444ہجری سال میںحرمین الشریفین میں ڈیرہ ڈالے ہوئے تقریباََتیس لاکھ فرزندان توحیدمیں سے ایک گم نام چرواہے کے قبول عام اور محبوب عام و خاص ہونے کا ڈنکابج اٹھا۔ ایک متفق علیہ حدیث ہے سیدناابو ہریرہ سے روایت ہے کہ آقاعلیہ السلام ﷺنے ارشاد فرمایا: جب رب تعالی کسی بندے سے محبت کرتے ہیں تو جبرئیل علیہ السلام کو پکار کر کہتے ہیں کہ میں فلاں بندے سے محبت کرتاہوں تم بھی اس سے محبت رکھ۔ چنانچہ جبرائیل علیہ السلام اس سے محبت کرتے ہوئے نے لگتے اہل سماء میں اعلان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ رب فلاں شخص سے محبت کرتا ہے اس لیے تم سب بھی اس سے محبت کرو چنانچہ آسمان والے بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اور زمین میں اس کے لیے قبولیت لکھ دی جاتی ہے۔بلاشبہ یہ رب کی محبت کی علامات میں سے ہے کہ بندے کے لیے زمین میں قبولیت رکھ دی جائے بایں طور کہ وہ لوگوں میں مقبول اور ہر دلعزیز ہوجائے۔ سعودی میڈیا نے جب دکھایاکہ مسجد نبوی میںنہایت سادگی مگر پروقار طرز میں چلتے ہوئے ایک بزرگ ہاتھ میںعصا اور سرسے کندھوںتک سفید چادر لئے ہوئے مڑ مڑ کر روضہ رسول کی زیارت میں مصروف ہیں۔سعودی میڈیاکے ساتھ ساتھ سوشل میڈیاپربلوچی بابا ویڈیو وائرل ہوگیا،ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اکثر عرب لوگ ویڈیو شیئر کررہے ہیں ۔پہلے پہل کسی کے علم میں نہ تھا کہ یہ بزرگ شخص کون ہیںلیکن عرب میڈیا پراس کاڈنکابج اٹھنے کے بعدپتاچلاکہ باباجی کا تعلق بلوچستان سے ہے اس کا نام عبدالقادر مری ہے جن کا تعلق بلوچستان کے شہر ’’حب‘‘ سے ہے۔یوں وہ حدیث رسول کی عملی تعبیربن کرسامنے آگئے۔