اندرا گاندھی اپنے پہلے دور اقتدار میں تبلیغی جماعت کے بھارت میں پھیلائو اور اس تنظیم کے اجتماعات پرمتفکرہوئیں اوراس نے ملک کی انٹیلی جنس اداروں کوذمہ داری سونپی کہ وہ تبلیغی جماعت کے افکارو نظریات پررپورٹ پیش کریں۔بھارت کے سراغرساں محکموں نے تبلیغی جماعت کی سرگرمیوں اوران کی کار گزاری کو عین الیقین کے ساتھ جانچااورچیک کرنے کے بعدایک متفق علیہ رپورٹ اندراگاندھی کے ٹیبل پررکھی جس میں کہاگیاکہ یہ جماعت ’’زمین کے نیچے والی باتیں کررہی ہے زمین کے اوپرکیاہورہاہے اسے اس کی فکردامن گیرہے اورنہ ہی اسکے ساتھ کوئی سروکارہے‘‘تو اندرا گاندھی بول اٹھیں اس جماعت سے چھیڑانہ جائے کیونکہ اسے بھارتی نظام کو کوئی خطرہ نہیں۔چنانچہ اندرا گاندھی نے تبلیغی جماعت کے افکارو خیالات اوراس کی سرگرمیوں کے حدود اربعہ پرجو موقف اختیارکیاعین اسی طرح تبلیغی جماعت نے اسے قبل اوراس کے بعد اپنے آپ کو ثابت کردیا ۔وہ کشمیرسے فلسطین اور افغانستان سے عراق، شام اور برما مسلمانوں کے قتل عام پر اس طرح لاتعلق اورخاموش رہی کہ اف تک نہیں کیا۔ بھارتی مسلمانوں کے حوالے سے بھارت کیا تانے بانے اور ناپاک منصوبے تیار کرتا رہاہے اور بھارتی مسلمانوں کو زندگی کے ہرمحاذپر کس طرح کی کسمپرسی کاسامنا ہے، اسے کلی طورپربے پرواہ ہوتے ہوئے تبلیغی جماعت اپنے مخصوص ،محدود،متعین اور وضع کردہ مشن کے ساتھ مدت مدیدتک انڈیا میںپھلتی پھولتی رہی۔ اندرا گاندھی اگرچہ مسلمانوں کے تئیں مودی سے کوئی کم مہلک نہیں تھیں البتہ صرف مسلمانان بھارت سے ووٹ بٹورنے کے لئے اس نے تبلیغی جماعت کے ساتھ چھیڑخانی نہیں کی۔ دہلی کی مشہوربستی نظام الدین اولیاء میں 1926ء کو مولانا محمد الیاس کاندھالوی نے تبلیغی جماعت کی تشکیل کی اورپھریہ ایک عالم گیرجماعت کے طورپرابھری۔اپنے قیام سے لیکرنظام الدین کی بستی ہی اس کا مرکزومنبع یہی رہااورتبلیغ کے بڑے ،بڑے اکابرین یہیں سے اس عالمی تنظیم کی امارت سرانجام دیتے رہے۔ یہ محض چندبرس ہوئے کہ لاہورپاکستان کے رایئونڈ تبلیغی جماعت کا بہت بڑا مرکزبنا ہوا ہے اور تبلیغی جماعت کے اکابرین یہاں قیام پذیر ہیں۔ انڈیا میں تبلیغی جماعت کے اکابرین اور اس لاکھوں اراکین اس امر پر شانت تھے کہ ہندوانہ ہونے کے باوجود بھارت کا نظام حکومت ان پر راضی اور پوری طرح مطمئن ہے اوران کی تبلیغ کے سامنے بھارتی نظام کسی بھی طورپر رکاوٹ نہیںبن رہا۔ البتہ تبلیغی جماعت کے اکابرین اور اسکے سادھے اراکین اس امرسے بالکل ناواقف تھے کہ انکی تبلیغ پرنہیں بلکہ ان کے حلیے پرہندوستان کے نظریاتی ہندوناک بھوئیں چڑائے ہوئے ہیں اور وہ کسی بھی طورپر ان کے اس حلیے کوبرداشت کرنے کے لئے تیارنہیں ۔ بھارت کے نظریاتی ہندو اپنے دل کے پھپولے پھوڑتے اور بھڑاس نکالتے مگرانہیں موقع ہاتھ نہیں آرہاتھاکیونکہ تبلیغی جماعت توانکے نظام کے لئے کوئی خطرہ نہیں تھی ،حتیٰ کہ بھولے سے وہ زبانی وکلامی طوربھارت کے متعصبانہ نظام پرتنقیدبھی نہیں کررہی تھی۔ وقت یوںہی گزرتا چلا گیا اور ہندونظریاتی جماعتیں اوران کے غنڈے اپنے دانت پیستے رہے یہاں تک کہ 2014ء میںخطے میںسب سے بڑا اسلام اورمسلم دشمن مودی اپنے مسلم کش ایجنڈے کے ساتھ بھارت کی مسند اقتدارپرفروکش ہوا۔ اقتدار میں آتے ہی اس نے پہلا کام یہ کیا کہ بھارتی میڈیا ہائوسز کو خرید لیاہے، اس نے اپنے زر خرید میڈیاکی یہ ذمہ داری لگائی کہ مسلمانوں کے خلاف وہ جو بھی ایکشن لینے جائے گا تو میڈیا نے اپنے شوروغوغا سے اس کے لئے زمین ہموار کرنی ہے تاکہ بھارت میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مودی کے ہر ایکشن بھارت میں حق بجانب قرارپائے گا۔ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرتوںکے سب سے بڑے سوداگرمودی نے میڈیاہائوسزکے مالکان پر اتنے بے حدوحساب فنڈز کے ذریعے عنایات کیں اوربے پناہ مراعات دیںکہ جس کاتصوربھی نہیں کیاجاسکتا۔ بغیرکسی حساب وکتاب کے رقوم مل جانے کے ساتھ ہی میڈیاہائوسزکے مالکان نے آرایس ایس کے غنڈوں کوملازمتیں دیں اورپھرانہیںپالتوکتوں کی طرح دیکھ بھال کرتے رہے اورجونہی مودی اپناکوئی مسلم کش ایجنڈاسامنے لاتاہے تویہ کتے اسلام اورمسلمانوں کے خلاف خوب بھونکناشروع کرتے ہیں۔مودی کے اس بریگیڈ کا ہرکتا ایک سے بڑھ کر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زبان درازی کرتاہے ۔حالیہ مہینوں کے دوران جب مودی کاایجنڈامسلمانان بھارت کی شہریت میں نقب زنی ٹھرچکاتھاتومودی کے زرخریدبھارتی میڈیا نے بلاتخصیص بھارتی مسلمانوں کے خلاف ایک ملک گیرمہم لانچ کردی اوران پرطرح طرح کے بے بنیاد اورجھوٹے الزامات لگاکرمطعون کردیاجب یہ ایجنڈا پورا ہوا تو اب مودی کاایجنڈاوہی تبلیغی جماعت ٹھہری جس کے حلیے پربھارت کے نظریاتی ہندوجل بھن جایاکرتے تھے۔ مودی نے اپنے کتوں کوآج یہ کام سپردکردیاکہ وہ کرونا وائرس کابہانہ بناکرتبلیغی جماعت کو ایسامطعون کریںکہ بھارت کے تمام ہندوئوں کوپتاچلے کہ کروناوائرس نے یہاں کارخ تبلیغی جماعت کی وجہ سے کیا ہے تاکہ یہ جماعت بھارت میںمنہ چھپائے اور اس جماعت کابھارت سے خاتمہ ہوجائے۔ چنانچہ30مارچ 2020ء سوموارکومودی کے زرخریدبھارتی میڈیانے خبرچلائی کہ دہلی میں تبلیغی جماعت کے مرکز نظام الدین سے تبلیغ والوں نے کرونا وائرس کی وبا پھیلائی اور بھارت میں کرونا وائرس کا مرکز تبلیغی مرکزدہلی کانظام الدین ہے ۔ بھارتی میڈیاکی اسلام اورمسلم دشمنی کی حدیہ ہے کہ کرونا وائرس کے بجائے ’’نظام الدین وائرس‘‘ کا خوف قراردلا کرہیڈلائنز تک چلا دیں اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ایک بارپھر طوفان بدتمیزی کھڑا کردیا۔نیوز چینلوں پر طوفان بدتمیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی خبروں ،تجزیوں اورتبصروں کی ابتدا یہ کہتے ہوئے کررہے ہیں کہ ہندوستان کی ایک ارب تیس لاکھ عوام کادشمن تبلیغی جماعت اور اس کے امیر مولانا محمد سعد کاندھالوی ہیں ۔