وزیر اعظم عمران خان کی ہدائت کے باوجود پنجاب حکومت گندم مافیا اور منافع خوروں کے سامنے بے بس دکھائی دیتی ہے ،چکی مالکان نے آٹے کی قیمت 70روپے فی کلو کر دی ہے۔ پنجاب حکومت نے رواں سال گندم کی خریداری کا ہدف 45لاکھ ٹن مقرر کیا تھا اور حکومتی دعویٰ کے مطابق 39لاکھ میٹرک ٹن کی خریداری کا ہدف حاصل کیا گیا۔ وزیر خوراک نے عوام کو یقین دلایا تھا کہ حکومت صوبے میں آٹے کی قلت پیدا نہیں ہونے دے گی مگرجب حکومت گندم خرید رہی تھی اس وقت بھی اوپن مارکیٹ میں گندم 1900روپے فروخت ہو رہی تھی اور صوبے میں آٹے کا بحران پیدا ہو چکا تھا ۔حکومتی ذرائع آٹے کے بحران کو مصنوعی قرار دے کر منافع خوروں کے خلاف سخت کارروائی کا یقین دلاتے رہے مگر مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی کے مصداق پنجاب حکومت یہاں تک کہ وفاقی حکومت کے اقدامات کے باوجود بھی آٹے کا بحران ختم ہونے کے بجائے مزید بڑھتا گیا۔ حکومت نجی شعبہ کے علاوہ پاسکو کو گندم درآمد کرنے کی اجازت دی چکی ہے مگر اس کے باوجود ملک بالخصوص پنجاب میں آٹے کا بحران ختم ہونے کو نہیں آ رہا۔بہتر ہو گا پنجاب حکومت فلور ملز کو فوری طور پر گندم ریلیز کرے تاکہ پنجاب میں آٹے کی قلت پر قابو پایا جا سکے۔