الیکشن کمیشن کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں تمام متعلقہ سیاسی جماعتوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ پانچ دن کے اندر اندر جنرل نشستوں پر مرد/خواتین امیدواروں کو جنہیں پارٹی ٹکٹ جاری کئے گئے ہیں، فہرست الیکشن کمیشن کے پاس جمع کرا دیں۔ ہر عام انتخابات کے موقع پر یہ باتیں زیربحث آتی ہیں کہ بار بار ان سیٹوں پر پارٹیوں کی جانب سے انہی خواتین کے نام کیوں چنے جاتے ہیں جو یا تو کسی جوڑ توڑ کا حصہ ہوتی ہیں یا کسی اہم رہنما کی رشتہ دار ۔ الیکشنز ایکٹ 2017ء کے سب سیکشن 206کے تحت جنرل نشستوں پر خواتین کی پانچ فیصد نمائندگی کو یقینی بنانا لازمی ہے لیکن یہ دیکھا گیا ہے کہ معاملہ خواہ خواتین کی جنرل نشستوں کا ہویا خصوصی نشستوں کا، عموماً وہی خواتین دوبارہ اسمبلیوں میں آتی ہیں جو پارٹی قیادت کے قریب سمجھی جاتی ہیں جس سے مخصوص او جنرل نشستوں پر خواتین یا خصوصی طبقات کی خواتین کی جانب سے نمائندگی کا اصل مقصد ہی دم توڑ دیتا ہے۔بہرحال مخصوص نشستوں کی بجائے جنرل نشستوں پر خواتین کی حوصلہ افزائی ضروری ہے ۔ سیاسی جماعتیں اقربا پروری کی بجائے قابل ‘باصلاحیت ‘ مستحق اور قومی و مقامی مسائل سے آگاہ اور تجربہ خواتین کو جنرل ٹکٹ دیں اور ایسی خواتین ہی بطور نمائندہ الیکشن کمیشن کی فہرست میں شامل کریں جو واقعتاََ مختلف طبقات کی بہترین نمائندگی کا حق ادا کر سکتی ہوں۔