اتوار کا دن تھا،روٹین کی نسبت چھٹی کے روز کام کادبائو نسبتاََ کم ہوتا ہے، ٹی وی آن کیا تو ہمارے ایک وزیر نظر آگئے،،، جو کہہ رہے تھے کہ تحریک انصاف کے اراکین نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پاک فوج کے شہدا ء کی بے حرمتی کی ہے۔ پھر ایک دوسرے وزیر صاحب نظر آگئے وہ بھی کچھ ایسے ہی الفاظ دہراتے نظر آئے کہ ایک مخصوص جماعت ابھی تک پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہی ہے۔! پھر یہ بیانات پورا دن میڈیا پر چلتے رہے ۔ جس سے حکومت کی یہ خواہش نظر آئی کہ پاک فوج تحریک انصاف کا قلع قمع کردے اور ن لیگ کو فوری طور پر کندھوں پر بٹھالے۔ ویسے تو اسے ’’ییلو جرنلزم‘‘ کہتے ہیں۔ جس پر پھر کسی دن بات ہوگی، مگر حیرت تو اس بات پر ہوئی کہ کون صاحب اداروں کے قصیدے پڑھ رہے ہیں۔ وہ جنہیں شاید 2016ء میں قومی اسمبلی میں اپنی کی ہوئی تقریریں یاد نہیں؟ انہیں یہ بھی یاد نہیں کہ دو مرتبہ یہ صاحب عوامی مینڈیٹ کی توہین کر کے اسمبلیوں تک پہنچے ہیں، اگر آپ کو عوامی مینڈیٹ کا پاس نہیں ہے تو کیسے ممکن ہے آپ پاک فوج کی بھی عزت کرتے ہوں گے۔ اور پھر یہ بھی چیک کر لیں کہ موجودہ الیکشن میں موصوف 50ہزار ووٹوں سے ہار رہے تھے، 2018ء میں بھی آپ ہا ررہے تھے، ایک سابق جرنیل نے کہا کہ ان صاحب نے مجھے فون کر کے ’’مدد ‘‘ مانگی تھی۔ لیکن اب یہ موصوف اقتدار میں آکر سبھی کچھ بھول چکے ہیں،،، یہ عوام اور پاک فوج کو لڑارہے ہیں اور وہ بھی شہداء کو استعمال کرکے! بلکہ یہ تو چاہتے ہیں کہ کسی طرح پاک فوج کی تحریک انصاف کے ساتھ لڑائی ہو جائے اور یہ بچ جائیں،،، یا پتلی گلی سے نکل جائیں۔ آپ یہ بتائیں کہ پاک فوج کون ہے؟ ہم میں سے ہی ہیں،،، مطلب ہمارے ہی لوگ شہید ہوئے ہیں،،، اور شہید کا رتبہ بھی ہمیں علم ہے،،اور پھر یہی نہیں بلکہ اگر آپ تحریک انصاف کی بات کریں تو آپ سروے پڑھ لیں، ،،، کہ پڑھے لکھے لوگوں کی اکثریت نے پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دیا۔ سروے نتائج کے مطابق بیچلرز اور ماسٹرز ڈگری رکھنے والوں میں سے پی ٹی آئی کے ووٹر 35 فیصد رہے، مسلم لیگ ن کو 15 فیصد اور 10 فیصد نے پیپلزپارٹی کو ووٹ دیا، اسی طرح مڈل پاس افراد میں 31 فیصد ووٹرز مسلم لیگ کے تھے، 26 فیصد نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا اور 15 فیصد نے پیپلز پارٹی کا انتخاب کیا جب کہ ناخواندہ افراد کی اکثریت نے مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کے حق میں اپنا ووٹ کا حق استعمال کیا، جن میں سے 29 فیصد نے ن لیگ، 23 فیصد نے پیپلزپارٹی کو ووٹ دیا اور پی ٹی آئی 21 فیصد ناخواندہ افراد کا ووٹ حاصل کرسکی۔ یعنی اس قدر پڑھے لکھے افراد کی جماعت ہونے کے بعد وہ شہداء کی بے حرمتی کریں گے؟ میرے خیال میں بعض ن لیگی رہنمائوں کا مقصد صرف اور صرف اقتدار سے چمٹنا ہے،،،وہ اداروں اور پی ٹی آئی کے درمیان مزید اختلافات پیدا کرکے دراڑیں ڈالنا چاہ رہے ہیں،،، تبھی یہ لوگ مختلف قسم کے پراپیگنڈہ کر رہے ہیں،،، انہیں معلوم ہے کہ یہ اقلیت میں ہیں،،، تبھی یہ لوگ چاہتے ہیں ،،، کہ’’ اکثریت‘‘ کی اداروں سے لڑائی کروا دی جائے ، تاکہ ان کا بول بالا ہوجائے۔ ان کی کرپشن بچی رہے، یہ ان دونوں کو لڑوا کر اپنی کرپشن کے جھنڈے گاڑتے رہیں،آپ انٹرنیٹ پر چیک کر لیں کہ دنیا میں ن لیگ کی کرپشن کا کونسا نمبر رہا ہے۔ لیکن یہ ضرور یاد رکھیں کہ جب اکثریت کی جنگ اداروں سے ہوتی ہے تو پھر خاکم بدہن ملک ٹوٹ جاتے ہیں،،، کچھ نہیں بچتا۔ اب اگر ایک جماعت نے ملک میں اکثریت لی ہے،،، آپ نے اُسے اقتدار نہیں دیا،،، اُس کے لیڈرز پر جھوٹے مقدمات کیے گئے،،،، چلیں یہاں تک بھی ٹھیک ہے،، مگر کوئی یہ بتائے گا کیا کے پی کے یا دوسرے صوبوں سے جہاں اس جماعت کی اکثریت ہے،،،سختی کے نتیجے میں حالات سنگین نہیں ہو سکتے ؟ کیا دشمن ممالک جن میں انڈیا سر فہرست ہے،،، اس سے فائدہ نہیں اُٹھائیں گے؟ کیا افغانستان کے پی کے پر نظریں جمائے نہیں بیٹھا؟ اس لیے وزرا صاحبان کہیں کوئی پرامن فضاء قائم ہونے دیں۔ بقول شاعر آپ ہی اپنے ذرا جور و ستم کو دیکھیں ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی لہٰذاآپ حکومت بن کر تحمل مزاجی کا مظاہرہ کریں،،، اور پہلے تحقیق کر لیں کہ شاید وہ اکائونٹس آپ کی پارٹی کے لوگوں نے ٹویٹس کیے ہوں۔ اگر کسی نے اپنے کسی ذاتی اکائونٹ سے پاکستان فوج کے خلاف ٹویٹ کیا ہے، تو کیا پوری تحریک انصاف جو ملک کا 70فیصد ووٹ ہے، وہ اس کی ذمہ دار ہوگئی؟ خدا کا خوف کریں۔یہ لوگ ایسا کرکے اگر پاک فوج اور اُن کے اعلیٰ افسران کی ہمدردیاں بٹورنا چاہتے ہیں تو یہ ایک خطرناک اقدام ہے، جس سے اُنہیں شاید کوئی وقتی فائدہ تو حاصل ہو جائے مگر عوام اُنہیں مزید ایکسپوز کریں گے۔ کیوں کہ عوام کو علم ہے کہ یہ اپنی کرسی بچانے کے لیے کس حد تک جا سکتے ہیں؟ 8فروری کو کلیئر ہو چکا ہے کہ آپ ہارے ہوئے ہیں،،، اور جس طرح انہیں اقتدار ملا ہے، وہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ، بلکہ اس اقتدار کو اگر آپ یہ کہیں کہ یہ انوکھا ترین الیکشن تھا تو اس میں کوئی دو رائے نہیں ہوں گی۔ پھر سب کو یہ بھی علم ہے کہ یہ تاریخ کے انوکھے الیکشن تھے،،، جس کے بعد جیتنے والوں کے چہرے مایوس نظر آئے،،، پوری قوم جان چکی ہے‘ جو بھی ان کے ساتھ ہوا ‘(ن) لیگیوں کو جو کچھ ملا اْسی پر راضی ہیں۔ دانشور کہہ رہے ہیں کہ پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ بھی آسانی سے نہ ملی۔ کیا ترلے کرنے پڑے ‘یہ تو میں نہیں کہوں گا لیکن سنا یہی ہے کہ کافی تردد کرنا پڑا اورپھرجاکے معاملہ سلجھا۔ ڈارصاحب کا بھی یہی سنا ہے کہ وہاں بھی خاصا تردد کرنا پڑا اور پھر جاکے کہیں بات بنی۔وہ اشتہار توآپ نے دیکھے ہی ہوں گے‘ آٹے کی بوریوں والے‘ جن پر عزت مآب نوازشریف کی تصویر چسپاں ہے۔ نیچے وضاحت کی گئی ہے کہ پاکستان کی 77سالہ تاریخ میں پہلی بار تیس ارب کا رمضان راشن کا تحفہ‘ ان کی دہلیز پر۔ بہرکیف بات کہیں اور نکل جائے گی … لیکن یہاں یہ بات ضرور کہوں گا کہ جس کو عوام کا پاس نہیں ہے، جس کو عوامی مینڈیٹ کا احترام نہیں ہے، جس کو ووٹ کا احترام نہیں ہے،،، وہ کیسے کہہ سکتا ہے ، کہ ایک جماعت کے کارندوں نے سوشل میڈیا پر شہدا کے خلاف خبریں چلائیں۔ میں پھر یہی کہوں گا کہ آپ کی اپنی تقریریں دیکھ لیں، اسمبلی میں کھڑے ہو کر آپ نے سکیورٹی اداروں کے خلاف کیا کیا کہا وہ بھی ریکارڈ پر ہے،،، آپ کہتے تھے … کہ اتنی رقوم ہم نے دفاع کے لیے خرچ کیں، لیکن ہمیں بدلے میں کیا ملا؟ آپ کہتے رہے کہ پاکستان میں ہونے والی تمام جنگوں کا آڈٹ ہونا چاہیے… یہ کون ہوتے ہیں ہم سے حساب مانگنے والے … ہم ان کا احتساب کریں گے،،، وغیرہ وغیرہ ۔ لہٰذاپرامن فضاء قائم ہونے دیں۔۔۔ تاکہ ملک آگے بڑھ سکے!