کیف،ماسکو،واشنگٹن،نیو یارک( ندیم منظور سلہری سے ،مانیٹرنگ ڈیسک،نیٹ نیوز،رائٹرز،اے ایف پی)روسی افواج کو یوکرین میں پہلی بڑی کامیابی مل گئی اور روسی وزارت دفاع نے یوکرین کے اہم ساحلی شہر خیرسون پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کردیا ہے ۔ اگر یہ دعویٰ سچ ثابت ہوا تو یہ روس کے قبضے میں جانے والا اب تک کا سب سے بڑا شہر ہوگا، تاہم خیرسون کے میئر نے روسی دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں گلی گلی لڑائی جاری ہے ۔دوسری طرف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یوکرین پرروسی حملے کیخلاف مذمتی قراردادمنظورکرلی گئی ، قرار داد کے حق میں 141 ، مخالفت میں 5 ممالک نے ووٹ دیئے ،پاکستان،چین، بنگلہ دیش اور بھارت سمیت 35 ممالک اجلاس سے غیر حاضر رہے ۔ دریں اثنا کریملن حکام کے مطابق روس یوکرین کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کیلئے تیار ہے ۔ادھر امریکی صدر جوبائیڈن نے سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں روسی طیاروں کیلئے فضائی حدود بند کر نے کا اعلان کر دیا۔ صدر جو بائیڈن نے کہا کہ کوشش کریں گے امریکی پابندیوں سے روسی معیشت کو نقصان پہنچے ،روسی کرنسی روبل اپنی 40 فیصد قدر کھو چکی ہے ، چھ روز قبل پوٹن نے آزاد دنیا کی بنیادیں ہلانے کی کوشش کی۔ ان کا خیال تھا کہ یورپ اور نیٹو اس پر ردعمل نہیں دیں گے ، اب پوٹن دنیا میں تنہا ہو چکے ہیں، حملے کی قیمت چکاناپڑے گی۔ انہوں نے کہاکہ پوٹن نے یوکرین پر حملہ کر کے بہت بڑی غلطی کی۔ صدر جو بائیڈن نے روسی صدر کو یہ دھمکی بھی دی کہ ہم اپنے یورپی اتحادیوں کے ساتھ مل کر آپ کی ناجائز دولت، لگژری اپارٹمنٹس، پرائیویٹ جیٹ طیاروں کو تلاش کر کے ضبط کر رہے ہیں، پوٹن نے سوچا تھا کہ وہ یوکرین پر حملہ کر کے جلد ہی اس پر قبضہ کر لے گا لیکن اس نے وہاں اپنے مدمقابل ایک طاقتور دیوار کو پایا جس کا اس نے کبھی تصور نہیں کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ یوکرین کی حکومت اورعوام کے ساتھ ہے ۔جوبائیڈن نے روس سے جنگ نہ لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو ممالک کے دفاع کیلئے امریکی افواج کو متحرک کر دیا، امریکہ اور اتحادی پوری طاقت سے اپنی سرحدوں کی حفاظت کرینگے ۔جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ ولادی میر پوٹن نے سیاسی کوششوں کو مسترد کیا، جمہوریت اور آمریت کی جنگ میں جمہوریت کی جیت ہوتی ہے ، کانگریس یوکرین کیلئے اسلحہ اور امداد کی منظوری دے ، یوکرین کے عوام بڑے حوصلے کے ساتھ لڑ رہے ہیں، روس کے جھوٹ کا مقابلہ سچ کے ساتھ کیا۔ امریکی صدر نے روسی صدر کو آمر قرار دیتے ہوئے یوکرین پر حملے کی مذمت کی۔ انہوں نے سٹریٹجک ذخائر سے 30 ملین بیرل تیل جاری کر نے کا بھی اعلان کیا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ یوکرین کی حمایت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس اجلاس میں امریکہ میں یوکرین کی سفیر اوکسانا مارکارووا نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور وہ خاتون اول جل بائیڈن کے ساتھ بیٹھی رہیں۔ علاوہ ازیں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کونسل کے اجلاس سے ریکارڈ شدہ ویڈیو خطاب میں متنبہ کیا کہ تیسری عالمی جنگ چِھڑ سکتی ہے ۔ انہوں نے یوکرین کی جانب سے ممکنہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال پر کہا اگر تھرڈ ورلڈ وار ہوتی ہے تو وہ ایٹمی جنگ اور سب کیلئے تباہ کن ثابت ہوگی۔آسٹریلیا کی جانب سے یوکرین کو ایٹمی ہتھیاروں کی فراہمی کے اعلان پر سرگئی لاروف نے دھمکی دی کہ اگر یوکرین نے جوہری ہتھیار حاصل کئے تو اسے حقیقی معنوں میں خطرے کا سامنا کرنا پڑے گا۔روسی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ مغربی ممالک کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں۔یورپی یونین نے روس کے سات بینکوں کو عالمی سوئفٹ نیٹ ورک سے باہر نکال دیا جبکہ روس کی مدد کرنے پر بیلاروس کے 6جرنیلوں سمیت 22فوجی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کر دیں۔روس اور یوکرین میں مذاکرات کا دوسرا دور آج جمعرات کو متوقع ہے ۔چین نے مغربی ممالک کی جانب سے روس پر عائد پابندیوں میں شامل نہ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین پر اس کے اثرات محدود ہونگے ۔یوکرین کی وزارت دفاع سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک جنگ میں روس کے 5 ہزار 840 فوجی مارے جا چکے ہیں، یوکرینی افواج نے 30 روسی طیارے ،31 ہیلی کاپٹرز بھی مار گرائے ، 211 روسی ٹینک، 862 بکتر بند گاڑیاں، 85 آرٹلری سسٹم بھی تباہ ہوئے ۔یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف میں شدید لڑائی جاری ہے ، خارکیف کے مئیر کا کہنا ہے کہ روسی بمباری سے 21 افراد ہلاک، 112 زخمی ہوئے ، شہر کا مکمل کنٹرول اب بھی یوکرینی حکام کے ہاتھ میں ہے ۔ادھر یوکرین کے عوام روسی فوجی قافلے کو روکنے کیلئے ٹینکوں کے اوپر چڑھ گئے جس کی ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوگئی ۔علاوہ ازیں چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے یوکرین کے وزیر خارجہ ڈمیٹرو کولیبا کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ وانگ ژی نے کہا کہ ایک ملک کی سلامتی دوسرے ممالک کی سلامتی کی قیمت پر نہیں ہو سکتی۔ یوکرین کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم 215 کشمیری طلباء وطالبات میں سے چند واپس مقبوضہ کشمیر جبکہ 30 کشمیری طلبا کا ایک گروپ رومانیہ پہنچنے میں کامیاب ہو گیا ہے ۔ ادھرافغان جنگ میں حصہ لینے والے 150 سابق برطانوی فوجیوں نے روس کے خلاف یوکرین کی جنگ میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے ۔روس کے یوکرین پر حملوں کے بعد سرحد پر پھنسے غیر ملکی طلبہ نے نسل پرستی کی شکایت کردی۔برطانوی گلوکار لوئس ٹاملنسن، ینگ بلڈ اور میوزک بینڈ فرانز فرڈینینڈ نے یوکرین کے عوام سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے روس میں ہونے والے اپنے تمام میوزک شوز منسوخ کردیئے ہیں ۔