وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کے روز کندیاں میں شجر کاری مہم کا افتتاح کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگلات پر قبضہ کرنے والوں کو جیلوں میں ڈالیں گے اور شجر کاری کے ذریعے ویران جنگلوں کو آباد کرینگے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں پودے، درخت اور سبزہ و باغات انسان کی خوشحالی اور صحت کے ضامن ہیں۔ مسلمہ عالمی معیارات کے مطابق کسی بھی ملک کے کم از کم 25فیصد رقبے پر جنگلات کا ہونا ضروری ہے لیکن وطن عزیز میں صورت حال اس کے برعکس ہے یہاں جنگلات کی زمینوں پر قبضوں اور متعلقہ محکموں کی عدم دلچسپی کے باعث جنگلات کی شرح کم ہوتے ہوئے 2فیصد سے بھی کم ہو رہی ہے۔وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں جنگلات کی تباہی کی جو تفصیلات بتائی ہیں وہ بالکل بجا ہیں‘ جنگلات پر قبضہ کرنے والے قوم کے مجرم ہیں انہیں کسی صورت معاف نہیں کیا جانا چاہیے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ صرف پودے لگانا ہی کافی نہیں ہے بلکہ ان کی مسلسل نگہداشت بھی کی جائے تاکہ آج کے پودے کل کو شجر بنیں اور شجر جنگلات کا روپ دھاریں۔ تیسری بات یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ کارآمد اور پھلدار پودے لگائے جائیں‘ مثلاً بیری کی بڑے پیمانے پر شجر کاری سے زیادہ سے زیادہ شہد حاصل کر کے زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔ اس طرح دیگر ثمر آور درختوں سے دوسرے پھل حاصل کئے جا سکتے ہیں‘ یہ سب اس وقت ممکن جب نہ صرف جنگلات کو آباد کیا جائے بلکہ ان کی دیکھ بھال بھی کی جائے تاکہ گرین پاکستان مہم صحیح معنوں میں کامیابیوں سے ہمکنار ہو سکے۔