چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ملک شہزاد احمد خان نے پنجاب کے تمام اضلاع کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات کو پہلی پیشی پر ختم کیا جائے گا اور ایسی مقدمہ بازی شروع کرنے والوں پر بھاری جرمانے عائد کئے جائیں۔ انہوں نے ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں ویڈیو لنک کے ذریعے شہادت قلم بند کرنے اور بحث سننے کے لئے فوری اقدامات کی ہدایات بھی جاری کیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ لاتعداد غیرضروری ،جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات کی وجہ سے عدالتوں میںزیر التوا کیسزکے انبار میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق ملک بھر کی ضلعی عدالتوں میں روزانہ دو سے تین ہزار نئے مقدمات آتے ہیں لیکن ان پر فیصلوں کا تناسب بہت کم ہے۔ بے بنیاد مقدمہ بازی کا رجحان عدالتوں کے لئے بھی مسائل کا باعث بنتا ہے اور انصاف کی فراہمی میں تا خیر ہوتی ہے ۔ جناب چیف جسٹس کی ایسے مقدمات کو پہلی پیشی پر ختم کرنے کی ہدایت سے غیر ضروری مقدمات کی حوصلہ شکنی کے ساتھ ساتھ زیر التوا اہم کیسز بھی نمٹائے جا سکیں گے ۔ ضلعی عدلیہ کا عملہ بھی اس سلسلہ میں اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ بہتر ہو گا کہ معمولی نوعیت کے مقدمات کو عدالتوں میں لانے سے روکا جائے۔ سول نوعیت کے مقدمات کو ثالثی، مصالحتی کونسلز اور نیک شہرت کے حامل با اثر مقامی افراد کے ذریعے حل کرنے کے رجحان کو فروغ دیا جائے تو عدلیہ پر مقدمات کا بوجھ کم کیا جا سکتا ہے۔
جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات کا رجحان
جمعرات 28 مارچ 2024ء
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ملک شہزاد احمد خان نے پنجاب کے تمام اضلاع کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات کو پہلی پیشی پر ختم کیا جائے گا اور ایسی مقدمہ بازی شروع کرنے والوں پر بھاری جرمانے عائد کئے جائیں۔ انہوں نے ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں ویڈیو لنک کے ذریعے شہادت قلم بند کرنے اور بحث سننے کے لئے فوری اقدامات کی ہدایات بھی جاری کیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ لاتعداد غیرضروری ،جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات کی وجہ سے عدالتوں میںزیر التوا کیسزکے انبار میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق ملک بھر کی ضلعی عدالتوں میں روزانہ دو سے تین ہزار نئے مقدمات آتے ہیں لیکن ان پر فیصلوں کا تناسب بہت کم ہے۔ بے بنیاد مقدمہ بازی کا رجحان عدالتوں کے لئے بھی مسائل کا باعث بنتا ہے اور انصاف کی فراہمی میں تا خیر ہوتی ہے ۔ جناب چیف جسٹس کی ایسے مقدمات کو پہلی پیشی پر ختم کرنے کی ہدایت سے غیر ضروری مقدمات کی حوصلہ شکنی کے ساتھ ساتھ زیر التوا اہم کیسز بھی نمٹائے جا سکیں گے ۔ ضلعی عدلیہ کا عملہ بھی اس سلسلہ میں اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ بہتر ہو گا کہ معمولی نوعیت کے مقدمات کو عدالتوں میں لانے سے روکا جائے۔ سول نوعیت کے مقدمات کو ثالثی، مصالحتی کونسلز اور نیک شہرت کے حامل با اثر مقامی افراد کے ذریعے حل کرنے کے رجحان کو فروغ دیا جائے تو عدلیہ پر مقدمات کا بوجھ کم کیا جا سکتا ہے۔
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز میں جمعرات 28 مارچ 2024ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں