’آفتاب‘ اعلیٰ تعلیم کے اْفق پر قریباََ 33سال پوری آب و تاب اور بھرپور شان و شوکت سے چمکنے کے بعد آخر کار ڈوب گیا۔ یہ ایسا سورج تھا جو ریاست ِ بہاولپور کے اْفق پر طلوع ہوا تو علم کی پیاس بجھانے والے ہزاروں طلبہ و طالبات کے لئے مینارہِ نور ثابت ہوا۔ اعلیٰ تعلیم، ادب، ثقافت، پاکستانیت سمیت سبھی شعبہ جات میں لازوال خدمات سرانجام دیں۔ پروفیسر ڈاکٹر آفتاب گیلانی ریٹائر ہوگئے اور اپنے پیچھے محبت، شفقت، مٹھاس اور کرکٹ کے میدان میں سرانجام دی گئی خدمات کے اَنمٹ نقوش چھوڑ گئے۔ پروفیسر گیلانی نے انٹر کالج بہاولپور سے ایف ایس سی، گورنمنٹ صادق ایجرٹین کالج سے بی اے اور اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور سے تاریخ و مطالعہ سے فرسٹ کلاس میں ایم اے کیا۔ پیشہ ورانہ سفر کا آغا ز 1988میں بطور لیکچرر بلوچستان یونیورسٹی آف کوئٹہ سے کیا۔ بعد ازاں پبلک سروس کمیشن کی جانب سے بطور لیکچرارتعیناتی ہوئی، یوں تیس جنوری 1990کو انٹر کالج منچن آباد کو جوائن کیا، چھ اگست 1990کو ایف سی کالج میں بطور لیکچرار تعینات ہوئے جبکہ 2002میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے ’ریاستِ بہاولپور کا نظام عدل‘ کے نام سے مقالہ لکھااور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اِس مقالہ میں پروفیسر آفتاب گیلانی نے ریاستِ بہاولپور کے نظام ِ عدل پر کئی ایسے پہلوؤں کی نقاب کشائی کی کہ یہ مقالہ آج بھی تاریخ کے طلبہ و طالبات کے لئے ایک مستند حوالہ ہے۔انہوں نے ریاستِ بہاولپور کی تاریخ، ادب، ثقافت، گورننس اور نظام ِ عدل کے کئی پہلوؤں پر کام کیا۔ 2009میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر اسلامیہ یونیورسٹی کو جوائن کیا، 2014میں ایسو سی ایٹ پروفیسر جبکہ 2020میں پروفیسر ہوئے۔ پروفیسر کے عہدے پر ترقی پانے سے قبل ہی انہیں 2017میں چیئرمین پاکستان سٹڈیز ڈیپارٹمنٹ تعینات کیا گیا جبکہ مارچ 2021انہیں ڈین فیکلٹی آف لاء کی ذمہ داری ملی۔ اعلیٰ تعلیم کے میدان میں قریباََ ننانونے فیصد اساتذہ کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ ڈین کے عہدے پر فائز ہوں اور شاید دو سے تین فیصد افراد ہی اِس خواہش کی تکمیل کرپاتے ہیں۔ مگر پروفیسر آفتاب کی شاید یہ منزل نہ تھی۔ انہیں بچپن سے ہی کرکٹ کھیلنے کا شوق تھا۔ بہاولپور ڈویژن کی طرف سے انڈر 19کرکٹ کھیلی، ایس ای کالج اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے کرکٹ کھیلی، یونیورسٹی کرکٹ ٹیم کے کپتان بھی رہے۔ ساتھ ہی انہوں نے 2001میں پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کی ایمپائرنگ کا امتحان پاس کیا اورپی سی بی سے بطور ایمپائر وابستہ ہوگئے۔ چھ سال کی انتھک محنت کے بعد 2007میں انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے بطور فرسٹ کلاس ایمپائرنگ سے ڈیبیو کیا۔ پی سی بی کے پلیٹ فارم سے پروفیسر آفتاب گیلانی نے کل 400سے زائد میچز کی ایمپائرنگ کا اعزاز حاصل کیا جن میں ساٹھ فرسٹ کلاس میچز، پچاس سے زائد فرسٹ کلاس، پچاس ون ڈے (ڈومیسٹک) اور تیس سے زائد ٹی ٹوئینٹی میچزشامل ہیں۔اْن کی کوچنگ میں اسلامیہ یونیورسٹی نے اِنٹر یونیورسٹی چیمپئن شپ جیتی جبکہ دوبارٹیم رَنر اَپ رہی ہے، کرکٹ سے محبت اور کرکٹ کے شعبہ میں دلچسپی اور خدمات کو دیکھتے ہوئے انہیں 2019میں کچھ عرصہ کے لئے ڈائریکٹر سپورٹس بھی تعینات کیا گیا۔ اِسی لگن کی بدولت وہ اسلامیہ یونیورسٹی سپورٹس ٹورنامنٹ کمیٹی (آئی یو ایس ٹی سی) کے صدر منتخب ہوئے۔ علاوہ ازیں یونیورسٹی کی سپورٹس پرچیز کمیٹی کے چیئرمین، یونیورسٹی کرکٹ ٹیم کے منیجر، چیف سلیکٹر اور ساتھ ہی ساتھ وہ اسلامیہ یونیورسٹی سپورٹس سوسائٹی کے ایڈوائزربھی رہے۔ تین سال میں ایفی لیشن کمیٹی کے ممبر، چیئرمین کانووکیشن فوڈ کمیٹی، سیکرٹری کمیٹی اِن ڈسپلن اور مس کنڈکٹ (اپیل کمیٹی)،پنجاب یونیورسٹی، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان، وویمن یونیورسٹی ملتان، جی سی یونیورسٹی فیصل آباد اور شاہ عبدالطیف یونیورسٹی کے بورڈ آف سٹڈیز، سلیکشن بورڈز، ایم فل اور پی ایچ ڈی سکالرز کے ممتحن کے علاوہ پروفیسر آفتاب گیلانی پانچ کتابوں کے مصنف، قومی و بین الاقومی جرائد میں چھپنے والے ساٹھ سے زائد مقالہ جات کے مصنف ہیں۔ ساٹھ ایم فل اور دس پی ایچ ڈیز کرواچکے ہیں۔ یہ ساری خوبیاں ایک ایسے ’آفتاب‘ میں پائی جاتی ہیں جو بظاہر تو پاکستان کے اْفق پہ ڈوب گیا ہے مگر وہ امریکہ کی سرزمین پہ طلوع ہوگیا ہے۔ جہاں میں اہل ِ ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں اِدھر ڈوبے اْدھر نکلے، اْدھر ڈوبے اِدھر نکلے پروفیسر آفتاب گیلانی کی محفل ہر چھوٹے بڑے کے لئے ہمیشہ سجی رہتی تھی۔ جب بھی کوئی اْن کے دفتر اْنہیں ملنے جاتا تو عمر،عہدے یا رْتبے کو دیکھے بنا وہ کھڑے ہوکر ملتے، اْن کی طرف بھرپور توجہ دیتے اور ملاقات کے بعد دفتر کے باہر چھوڑنے آتے۔ عزت و احترام اْن کی گھٹی میں شامل تھا۔ڈاکٹر آفتاب گیلانی صحیح معنوں میں پروفیسر لگتے ہی نہیں تھے بلکہ اْن کے ہر لفظ، اْن کے ہر عمل اور ہر ادا سے پروفیسر کے عہدے کی شان و شوکت چھلکتی تھی۔ طلبہ و طالبات اور فیکلٹی کی اِس انداز میں تربیت کرتے تھے کہ پڑھنے اور سیکھنے والوں کا چند ہی لمحات میں دل موہ لیتے۔ گفتگو اور الفاظ کے چناؤ پہ اْنہیں ملکہ حاصل تھا۔ انتظامی عہدے پر تعینات ہوئے تو جس شعبہ میں محض تینتالیس طلبہ و طالبات تھے وہیں چند ہی سالوں میں تعداد چار سو سے تجاوز کرگئی۔قائد ِ اعظم ڈے اور ڈاکٹر علامہ اقبال ڈے، یومِ یکجہتی کشمیر، قراردِ لاہور، نواب آف بہاولپور سر صادق خان عباسی ڈے اورتحریکِ پاکستان میں نمایاں کردار ادا کرنے والی نمایاں شخصیات سے آگاہی کے لئے تواتور سے سیمینار منعقد کراتے۔ بطور چیئرمین ’صادق جنرل آف پاکستان سٹڈیز‘ کے تین شمارے نکالے۔ یہ صرف ’مطالعہ پاکستان مضمون‘ ہی نہیں پڑھاتے تھے بلکہ طلبہ و طالبات کو پاکستان سے محبت اوران میں ’پاکستانیت‘ پیدا کردیتے۔ فیکلٹی آف لاء تعینات ہوئے تو شعبہ لاء کے ساتھ ساتھ شعبہ ’شریعت اینڈ لاء قائم کیا ہے۔ ایل ایل بی کے بعد ایل ایل ایم اور پی ایچ ڈی پروگرام جاری کیا۔ یوں اسلامیہ یونیورسٹی پاکستان کی وہ واحد یونیورسٹی ہے جہاں قانون کے شعبہ مٰں پی ایچ ڈی ہورہی ہے۔ پروفیسر گیلانی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی تاریخ میں طلبہ و طالبات میں جذبہِ پاکستانیت پیدا کرنے کے حوالے سے ہمیشہ درخشاں الفاظ میں یاد رکھا جائے گا۔