خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں وزیر صحت کے گارڈز کے ہاتھوں ڈاکٹر پر تشدد کے خلاف ڈاکٹرز کونسل نے ایمرجنسی کے سوا تمام شعبوں میں کام بند کر دیا ہے۔ خیبر پختونخواہ کے ڈاکٹر ہسپتالوں کی نجکاری سول سرونٹس کے بجائے کنٹریکٹ ملازمتوں پر بھرتی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ کے پی کے حکومت ڈاکٹروں کے خدشات کے ازالے اور احتجاج ختم کروانے کے لئے کوشاں تھی مگر اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الدین آفریدی پر وزیر صحت کے گارڈز کے تشددکے معاملے نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے جو بے کس و بے بس مریضوں کے ساتھ ظلم سے کم نہیں ۔ڈاکٹر کونسل کی ہڑتال اس لحاظ سے بھی نامناسب ہے کہ پروفیسر ضیاء کا وزیر صحت سے ایک تو رویہ غیراخلاقی تھا دوسرے موصوف ڈاکٹر کمیونٹی کے بجائے اپنی ترقی کی خاطر وزیر صحت سے الجھے اور اپنے عہدے کی بھی پرواہ نہ کرتے ہوئے وزیر صحت پر انڈا پھینک دیا‘ اس اقدام کو حکومت اور ڈاکٹروں کے درمیان تنائو بڑھانے کی سازش قرار دینا اس لئے بھی غلط نہ ہو گا کیونکہ بظاہر یہی محسوس ہوتا ہے کہ پروفیسر سوچے سمجھے منصوبے کے تحت انڈہ لے کر گئے ورنہ عام حالات میں موصوف کی جیب میں انڈے کا کیا کام؟ ان حالات میں ڈاکٹر کونسل کی طرف سے ذاتی جھگڑے میں فریق بننا درست محسوس نہیں ہوتا۔ بہتر ہو گا کے پی کے کی ڈاکٹر تنظیمیں شرپسند عناصر کے ہاتھوں میں کھیلنے کی بجائے ڈاکٹر کمیونٹی اور مریضوں کی بہبود پر توجہ دیں تاکہ ڈاکٹر اور مسیحائی کے مقدس پیشہ کو بدنام ہونے سے بچایا جا سکے۔