معزز قارئین!۔ ہندوئوں کے بکرمی سال کے ماہ کارتک (پنجابی میں کتّک) کی 15 تاریخ کو دیوالی کا تہوار منایا جاتا ہے ۔ کل 15 کارتک (7 نومبر کو ) ہندوستان اور پاکستان سمیت دُنیا کے مختلف ملکوں میں ہندو قوم نے دیوالی ؔکا تہوار منایا۔ ہندو دیو مالا کے مطابق ۔ یہ تہوار اُس دِن کی یاد میں منایا جاتا ہے ’’جب وِشنو دیوتا کے اوتار اور قدیم ایودھیا کے راجا بھگوان رام ؔ ؔ اپنی مہارانی سِیتا جی کو لنکا کے بادشاہ راونؔ کے قبضے سے چھڑا کر ( اور اُسے شکست دے کر ) ایودھیا واپس لائے تھے‘‘ ۔ اُس دِن کے حوالے سے کھیلا جانے والے ناٹک یا محفل رقص و سرود کو ’’ رام لیلا‘‘ یا ’’دسہرہ‘‘ کہا جاتا ہے ۔ متحدہ ہندوستان میں ’’ہندو مسلم اتحاد ‘‘ کے دَور میں علامہ اقبالؒ نے رامؔ کے عنوان سے اپنی نظم میں کہا تھا کہ … لبریز ہے ،شرابِ حقیقت سے ،جام ِہند ! سب فلسفی ہیں ، خطہ ٔ مغرب کے ،رامِ ہند! … ہے رام کے وجود پہ ،ہندوستاں کو ،ناز! اہل نظر سمجھتے ہیں اُس کو امام ہندؔ! دیوالی کے موقع پر ہندو قوم کے چھوٹے ، بڑے گھر گھر چراغاں کرتے ہیں ۔ ہندو قوم قدیم دَور کی کسی راکشسنی (چڑیل) کی ہلاکت کی یاد میں پھاگن ( مارچ ) کے مہینے میں ہولی ؔ (Holi) کا تہوار مناتی ہے ۔ اِس موقع پر ہندو اپنے دوستوں اوررشتہ داروں پر رنگ پھینک کر بھگوان رامؔ ہی کو یاد کرتے ہیں ۔ میاں نواز شریف پاکستان کے پہلے وزیراعظم تھے کہ ، جنہوں نے دیوالی ؔکے تہوار کے موقع پر 11 نومبر 2015ء کو کراچی کے ایک ہوٹل میں منعقدہ پاکستانی ہندو کی تقریب سے خطاب کرتے ہُوئے کہا تھا کہ ’’ مَیں اپنے ہندو دوستوں سے اکثر گِلہ کِیا کرتا تھا کہ آپ بھی مجھے اپنی خُوشیوں میں شریک کریں ، میری خواہش ہے کہ مجھے بھی دیوالی ؔمنانے کا موقع ملے اور مجھے پتہ چلے کہ دیوالی ؔکیسے منائی جاتی ہے ؟۔ مَیں یہ بھی چاہتا ہُوں کہ ہولیؔ کے موقع پر مجھ بھی رنگ پھینکا جائے کیونکہ رنگ محبت کی علامت ہے ‘‘۔ معزز قارئین!۔ اُس تقریب کی خاص صِفت یہ تھی کہ اُس کا آغاز قرآنِ پاک کی تلاوت کِیا گیا اور اور ’’گائتری منتر‘‘ پڑھا گیا۔ اِس پر 13 نومبر کو میرے کالم کا عنوان تھا ’’ وزیراعظم دیوالیؔ اور ہولیؔ کے چکّر میں؟ ‘‘۔ مَیں نے لکھا تھا کہ ’’گائتری منتر ( سورج دیوتا کی پوجا ) سے متعلق ہے جو، ہندوئوں کی مقدس کتاب ’’رِگ وید‘‘ میں درج ہے ۔ علاّمہ اقبالؒ کا ’’ گائتری منتر‘‘ کا اردو ترجمہ ’’ آفتاب‘‘ کے عنوان سے 1902ء میںرسالہ ’’مخزن‘‘ میں شائع ہُوا ۔ دیوالی ؔکی تقریب میں وزیراعظم نواز شریف نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’ دیوالی اندھیرے میں روشنی کا پیغام ہے اِس موقع پر ہندو قوم کے لوگ اپنے گھروں میں اور گھروں سے باہر چراغاں کرتے ہیں‘‘۔ امیر ’’جمعیت عُلماء اسلام ‘‘ (فضل اُلرحمن گروپ)چیئرمین کشمیر کمیٹی کی حیثیت سے وفاقی حکومت کے خرچ پر اپنی جمعیت کا 30 رُکنی وفد لے کر دسمبر 2013ء کے اوائل میں ’’داراُلعلوم دیو بند ‘‘ کی تقریبات میں شرکت کے لئے بھارت گئے تو، عجیب منظر تھا کہ ’’ شیخ اُلہند کانفرنس ‘‘ داراُلحکومت دہلی ؔکے ’’ رام لیلا گرائونڈ‘‘ میں منعقد ہُوئی؟۔ معزز قارئین!۔ کل دیوالیؔ کے موقع پر مجھے نہ صِرف علاّمہ اقبالؒ یاد آئے بلکہ 23 فروری 2015ء کو 72 سال کی عمر میں انتقال کرنے والے محب وطن پاکستانی سابق قائم مقام چیف جسٹس رانا بھگوا ن داس تو بہت ہی یاد آئے ۔ رانا صاحب کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ نعت گو شاعر اور عاشق رسول ؐ تھے ۔ 23 فروری ہی کو مجھے اور 1981ء سے گلاسگو میں میرے دوست ’’ بابائے امن‘‘ ملک غلام ربانی ، تحریک پاکستان کے (گولڈ میڈلسٹ ) کارکن چودھری ظفر اللہ خان نے لاہور میں اپنے گھر مدّعو کِیا تھا جہاں اُنہوں نے ہمیں غیر مسلم (زیادہ تر ہندو) نعت گو شاعروں کا اپنا انتخاب ’’ فیضانِ رحمت بیکراں‘‘ کتابی شکل میں پیش کِیا ۔ کتاب کا پیش لفظ سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق جج اور سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد الیاس نے لکھا جو خُود بھی بلند پایہ نعت گو شاعر ہیں ۔ رحمتہ اُللعالمین ؐسے جسٹس رانا بھگوان داس کے عشق کے چرچے عام تھے۔ مَیں اپنے آج کے کالم کو ، آنجہانی جسٹس رانا بھگوان داس کی نعتوں سے سجا رہا ہُوں ۔ مَیں بہت خُوش ہُوں اور حیران بھی کہ آخر آنجہانی جسٹس رانا بھگوان داس کے دِل میں کیا سمائی کہ اُنہوں نے رحمتہ اُللعالمین ؐ سے اِس طرح کی عقیدت کا اظہار کِیا۔ مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ رانا صاحب کو اِس کی کچھ نہ کچھ جزا تو ضرور عطا فرمائیں گے ؟۔ ملاحظہ فرمائیں!۔ ’’ نبی مْکرّم ؐ،شہنشاہ ،عالیؔ … نبی مْکرّم ؐ،شہنشاہ ،عالیؔ ! یہ اوصاف ذاتی و شانِ کمالی! … جمال دو عالم تیری ذات عالی! دو عالم کی رونق تیری خُوش جمالی! … خدا کا جو نائب ہُوا ہے یہ انساں! یہ سب کچھ ہے تیری ستودہ خصالی! … تو فیّاضِ عالم ؐہے ، دانائے اعظمؐ! مُبارک ترے در،کاہر اِک سوالی! … نگاہِ کرم ہو ، نواسوں کا صدقہ! ترے در پہ آیا ہْوں ، بن کر سوالی ! … مَیں جلوے کا طالب ہُوں ،اے جان عالمؐ! دکھا دے دکھادے ،وہ شان جمالی! … تیرے آستانہ پہ ،مَیں جان دوں گا! نہ جائوں ، نہ جائوں ،نہ جائوں گا ،خالی! … تجھے واسطہ حضرت فاطمہس کا! میری لاج رکھ لے ، دو عالم کے والیؐ … نہ مایوس ہونا ،یہ کہتا ہے بھگوانؔ! کہ جُودِ محمد ؐ ہے ،سب سے نرالی! رانا بھگوان داس بھگوانؔ کی د وسری نعت کا ایک بند ہے ’’ یا نبی اْلمحترم، یا خواجہ ء ارض و سمائ‘‘ … یا نبی اْلمحترم، یا خواجہ ء ارض و سمائ! یا رسول اْلمحتشِم ، یا شافع روزِ جزا! ہادی کْل امّم، یا مظہرِ نُور خدا! مرحبا اھلاً و سہلاً، یا حبیبِ کبریاؐ! السّلام و السّلام، یا محمد مصطفیٰ ؐ! … مالک عرش عظیم و صاحب خُلد بریں! رحمۃ اللعالمیں ؐ محبوب رب اُلعالمیں! یا حبیب اُلمرسلیں و یا نبی اُلآخریں! یا رسول اُلمسلمیں و اُلمومنیں اُلعاشقیں! السّلام و السّلام، اے سرور ،دُنیا و دِیں ! … تاجدار ارض بطحا یا امام القبلتین! صاحب اُلمعراج و اسرا ،یا رئیس الکعبتین! یا جمال اُلمرسلین و رسول اُلعالمین! نور عین اُلانبیاء محبوب رب اُلمشرقین! السّلام و السّلام، اے فاتح بدر و حنین! معزز قارئین!۔ حرف آخر یہ کہ ’’ یکم دسمبر 2017ء کو عید میلاد اُلنبی سے ایک دِن پہلے 30 نومبر 2017ء ( 11ربیع الاوّل کو ) چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رُکنی بنچ نے چکوال میں واقع ہندوئوں کے قدیم اور مُتبرک ترین ’’ کٹاس راج مندر‘‘ کے تالاب میں پانی کی سطح کم ہونے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت شروع کی تو عدالت میں ’’پاکستان ہندو کونسل ‘‘کے سرپرست ِ اعلیٰ اور (اُن دِنوں )مسلم لیگ (ن) کے رُکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار واکوانی نے عدالت کو بتایا کہ ’’ جون 2013ء میں وزیراعظم منتخب ہو کر میاں نواز شریف نے وعدہ کِیا تھا کہ ’’ متروکہ وقف املاک ٹرسٹ بورڈ ‘‘ کا چیئرمین سابق قائم مقام چیف جسٹس رانا بھگوان داس کو بنایا جائے گا لیکن اُنہوں نے مسٹر صدیق اُلفاروق کو بنا دِیا‘‘۔ جولائی 2018ء کے انتخابات میں ڈاکٹر رمیش کمار واکوانی ، ’’پاکستان تحریک انصاف ‘‘ کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں ۔ نااہل وزیراعظم نواز شریف نے 2016ء ، 2017ء اور 2018ء میں تو دیوالی ؔکا تہوار منانے میں کوئی دلچسپی نہیں لی۔ جسٹس رانا بھگوان داس اب اِس دُنیا میں نہیں ہیں لیکن، کیا ہی اچھا کہ ’’ وزیراعظم عمران خان ’’دیوالیؔ اور ہولیؔ کے چکر میں ‘‘پڑنے کے بجائے کسی ہندو پاکستانی کو ’’ متروکہ وقف املاک ٹرسٹ بورڈ‘‘ کا چیئرمین مقرر کردیںاور جتنا جلد ہو سکے محب وطن پاکستانی ہندو اور عاشق رسولؐ جسٹس رانا بھگوان داس کی رُوح کو خُوش کرنے کے لئے اُنہیں کوئی خوبصورت "Medal"ضرور پیش کردیں !۔