قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے سول پروسیجر ترمیمی بل منظور کر لیا ہے جس کے تحت دیوانی و سول مقدمات کے فیصلے سال ڈیڑھ سال کے اندر ہو جایا کریں گے اس میں کوئی شبہ نہیں کہ سول دیوانی مقدمات شیطان کی آنت کی طرح لمبے ہوتے جاتے ہیں اور ان کے بارے میں محاورہ بن چکا ہے کہ دادا کا مقدمہ پوتا لڑتا ہے لیکن فیصلہ پھر بھی نہیں ہوتا۔ عمومی طور پر اس قسم کے مقدمات کے فیصلے 40,30چالیس سال سے پہلے نہیں ہو پاتے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ قائمہ کمیٹی نے اس بل کی منظوری دے کر عوام خصوصاً دیہی علاقوں کے لوگوں کی برسوں کی خواہش پوری کر دی ہے جنہیں نہ صرف طویل تاریخوں کا انتظار کرنا پڑتا تھا بلکہ ان کے لئے کورٹ کچہریوں میں روزانہ آنا بھی جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ اب اگرمقدمات کے فیصلے کے بعد 15دن کے اندر وراثتی سرٹیفکیٹ جاری کر دیا جائے گا تواس امر کی دلیل ہے کہ ہمارے عدالتی نظام کار میں اصلاحات روبہ عمل ہو چکی ہیں اوریہ انتہائی قابل تحسین اقدام ہے۔ اس سے نہ صرف فوری‘ سستے اور شفاف انصاف کی فراہمی کوممکن بنایا جا سکے گا۔ بلکہ مقدمات کے جلد فیصلوں سے عدالتوں میں پڑے مقدمات کا بوجھ بھی ہلکا ہو جائے گا جس سے عدالتی نظام اور عوام دونوں کو فائدہ ہو گا اور اس سلسلہ میں طویل مقدمہ بازی کے رجحان کی بھی حوصلہ شکنی ہو سکے گی جو طویل عرصے سے لوگوں کی تضیع اوقات کا باعث بن رہا تھا۔