وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات کی زیر صدارت یونیورسٹی آف ایجوکیشن میں سکول ایجوکیشن ریفارمز کے حوالے سے مشاورتی اجلاس ہوا۔ مشاورتی اجلاس میں پیپر چیکنگ میں شفافیت کیلئے مشین مارکنگ سسٹم لانے اور نصاب کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کیلئے ممکنہ تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔تعلیمی بورڈز میں پرچوں کی چیکنگ کا انتظام انتہائی ناقص ہے۔ پہلے یہ طریقہ رائج تھا کہ چند پرچوں کا ایک پیکٹ اس مضمون کے کسی ماہر ٹیچر کو ارسال کردیا جاتا اور ٹیچر وہ پیکٹ چیک کر کے بورڈ کو بھجوادیتا۔جس کے باعث پیپر چیکنگ میں شفافیت برقرار نہیں رہتی ۔یہی وجہ ہے کہ کئی طلبہ و طالبات فیل ہو جاتے بعد ازاں ان سے دوبارہ فیس وصول کر کے ری چیکنگ کی جاتی ہے ،یوں بچوں سے کروڑوں روپے بٹورے جاتے ہیں ۔اس لیے محکمہ تعلیم جو فیسوں اور پیپروں کی مد میں ایک خطیر رقم اکٹھی کرتاہے اسے امتحانی پرچوں کی چیکنگ کا معیاری طریقہ اپنانا چاہیے ۔ جہاں تک عملی امتحان (پریکٹیکل) کا تعلق ہے وہ تو نمبر یا پیسے لے کر لگائے جاتے ہیں۔وزیرتعلیم نے اعلان تو کیاہے کہ ایسی ریفارمز لائیں گے کہ سرکاری سکول بیکن ہائوس کا مقابلہ کر رہے ہوں گے۔اس کے لیے وزیر تعلیم پنجاب کو ماہرین تعلیم کی رہنمائی میں پنجاب میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کر کے تعلیمی اصلاحات کرتے ہوئے صوبے میں بہترین تعلیمی شفافیت کا حامل نظام لانا چاہیے۔