وزیر اعظم عمران خان کے زیر صدارت آن لائن اجلاس میں اکنامک آئوٹ ریچ قدامات(ای او آئی) کے تحت مقررہ کردہ اہداف کا تفصیلی جائرہ لیتے ہوئے رائس پراسیسنگ ملز کو صنعت کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستانی چاول کی برانڈنگ اور رجسٹریشن کر کے اس کی فروخت کو بڑھایا جا سکے۔ پاکستان دنیا کا بہترین چاول پیدا کرتا ہے اور دنیا بھر میں اس کے باسمتی چاول کی مانگ ہے۔ شیخو پورہ‘ سیالکوٹ‘ نارووال ‘ منڈی بہائوالدین‘ گجرات‘ حافظ آباد ‘ گوجرانوالہ میں چاول کی مشہور زمانہ باسمتی سمیت چاول کی متعدد اقسام لاکھوں ایکڑ رقبہ پر کاشت کی جاتی ہیں لیکن ملک کی دیگر زرعی اجناس کی طرح چاول کی پراسیسنگ کے تیز رفتار عمل میں کئی رکاوٹیں درپیش رہتی ہیں جن کی وجہ سے چاول کی برآمدمتاثر ہوتی ہے۔حالانکہ ملک کی دوسری بڑی فصل چاول کی برآمد سے سالانہ 5ارب ڈالر تک ریونیو حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ چاول کی اندرون ملک فروخت اور بیرون ملک برآمد میں اضافہ کے لئے میکنزم میں بہتری کے ساتھ ساتھ اس کی برآمد میں حائل بعض ریگولیٹری مشکلات کا تدارک بھی کیا جائے او ر اس کی قیمتوں کا بھی از سر نو جائزہ لیا جائے ۔بھارت بین الاقوامی منڈی میں اپنے باسمتی چاول کم قیمت کی بنیاد پر ہی زیادہ برآمدکر رہا ہے۔ رائس پراسیسنگ ملز کوصنعت کادرجہ دینے سے نہ صرف بالخصوص سرمایہ کاری بڑھے گی بلکہ چاول کی فروخت میں جدت آنے سے اس کی برآمدمیں بھی اضافہ ہو گا۔ بلا شبہ حکومت کا یہ اچھا اقدام ہے جسے سراہا جانا چاہیے۔