ضلع چمن کے علاقے مرغی بازار میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 7افراد شہید اور 14زخمی ہو گئے ہیں۔ بعض زخمیوں کی حالت نازک ہے۔ ملک بھر میں فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے ریلیاں نکالی گئیں۔ مذہبی، سیاسی اور سماجی تنظیموں نے بھر پور جذبے سے ریلیاں نکال کر فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا لیکن چمن میں ہونے والی ریلی میں دہشت گردی کا واقعہ انتہائی تشویشناک ہے۔ آخر ایسے کون سے عناصر ہیں جنہیں اسرائیلی دہشت گردی کی مذمت پسند نہیں ہے۔ سوائے انتہا پسند یہودیوں اور ہندوئوں کے ہر کوئی اس سفاکیت کی بھر پور انداز میں مذمت کر رہا ہے۔ گزشتہ روز کی دہشت گردی سے واضح ہوا کہ ابھی تک بلوچستان میں بھارت کی دخل اندازی ختم نہیں ہوئی۔ را اور موساد کا گٹھ جوڑ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ را کے خاد کے ساتھ تعلقات بھی کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ اس لئے ملک بھر کی مذہبی‘ سیاسی اور سماجی تنظیموں کو کھل کر افواج پاکستان کا ساتھ دے کر بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ کے خاتمے کے لئے کردار ادا کرنا چاہیے۔ گزشتہ روز کے حملے میں قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔ جو قابل افسوس ہے۔ اللہ تعالیٰ شہدا کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور شہدا کے درجات کو بلند فرمائے۔ ملک بھر کے عوام کو دہشت گردی کے خاتمے کے لئے یکجا ہونا چاہیے تاکہ ہم اس ناسور کا خاتمہ کیا جا سکے ۔