وزیراعظم سیکرٹریٹ میں متعلقہ حکام سے ملاقات اور نمل یونیورسٹی میانوالی کا دورہ ہوچکا۔ پورا پلان وزیراعظم کی ٹیم کے حوالے کردیا۔ اب پاکستان کو بیرونی قرضوں سے نجات اور ترقی کی منازل طے کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ وفاقی حکومت کا ایک پیسہ اس پلان پر خرچ نہیں ہوگا۔ صرف پرائیویٹ کمپنیوں کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرکے نوجوانوں کو پلیٹ فارم مہیا کرنا ہوگا۔ پاکستان ٹیکسٹائل وسرجیکل آلات سمیت روایتی شعبوںکے بجائے صرف ایک شعبے کے ذریعے سالانہ50ارب ڈالر زرمبادلہ حاصل کرے گا۔ آئی ٹی ایکسپورٹس پاکستان کو غیرملکی قرضوں اور امداد کے چنگل سے آزاد کرواسکتی ہیں۔بات کرتے ہوئے کینیڈا ‘ عرب امارات میںآ ئی ٹی میں ناموری کے بعد اکتوبر 2018میں پاکستان کے دورہ پر آئے نوجوان کی آنکھوں میں امیدکی شمع جھلملا رہی تھی۔۔۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کسی بھی ملک کی تقدیر سنوارنے کیساتھ ساتھ سلامتی کو درپیش بڑے چیلنج کا مؤجب بھی بن چکی ہے۔جیسے سرکاری ونجی اداروں میں شفافیت‘ میرٹ کی پاسداری اور وسائل ووقت کا ضیاع روکنا انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بغیر ممکن نہیں اسی طرح انفارمیشن ٹیکنالوجی کی حامل ملکی وغیرملکی کمپنیوں کو قواعد وضوابط کا پابند کئے بغیر ملکی سلامتی اور دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانا بھی قابل عمل نہیں۔ علاقائی اور غیر علاقائی اتحاد کے باعث پاکستان کو ہائبر ڈ جنگ کا سامنا ہے۔ہر ریاست کی جانب سے اپنے نظریے‘قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے اہداف کے تحت قوانین کو متعارف کر کے ان پر عملدر آمد کروایا جاتا ہے۔اس کے پیش نظر وزیر اعظم کی جانب سے چیئرمین پی ٹی اے کی زیر صدارت قائم کی گئی کمیٹی نے مقامی اور بین الاقوامی سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بعد نظر ثانی شدہ سوشل میڈیا کے قواعدتیار کیے۔ جعلی‘غلط‘غیر اخلاقی‘مذہب کے منافی خبروں اور تجزیوں کے اثرات کو ختم کرنا ریاست کی بنیادی ذمہ دار ی ہے۔رویمول‘بلاکنگ آف ان لا فل کانٹینٹ رولز2020کی تیاری مکمل طریقہ کار کے بعد کی گئی۔اس کیلئے ٹیکنالوجی کمپنیوں‘انٹرنیٹ سروس پروائڈرز‘ڈیجیٹل واچ ڈاگز‘قانونی ماہرین اورعوامی رائے شامل کرکے دستاویز کو آئین کے آرٹیکل 19کے تحت تیار کیا گیا۔وزارت قانون و انصاف کی جانب سے قواعد کے مسودے کی جانچ کے بعدوزارت آئی ٹی نے مسودے کو وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا۔وفاقی کابینہ کی جانب سے 6اکتوبر 2020کو قواعد کے مسودے کی منظوری دی گئی۔ نئے قواعدکے خلاف انٹرنیٹ کی نگرانی کرنے والے ماہرین‘این جی اوز اور سماجی کارکنان کی جانب سے تنازع پیدا کیا جارہا ہے۔تاہم نئے قواعد سے ای کامرس پرعملی طور پر کوئی منفی اثر نہیں پڑا۔مقامی این جی اوز اور سماجی کارکنان کو خدشہ ہے کہ ان قواعد کے باعث عالمی ٹیکنالوجی کمپنیاں پاکستان میں اپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور ہو جائیںگی اگرچہ ان قواعد سے عالمی کمپنیوں کی آمدنی پر فرق نہیں پڑے گا۔ مختلف عناصر کی جانب سے جعلی اورغلط بیانئے کے فروغ کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال کیا جا رہا ہے جس سے مذہبی‘ثقافتی اور معاشرتی اقدارکو نقصان پہنچ رہا ہے۔نئے قواعد کے تحت ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ عوام کوآن لائن منفی پراپیگنڈے کے ذریعے توہین رسالت‘ریاستـ‘ ادارو ں کو بدنام کرنے اور فرقہ واریت سے بچانے کیلئے حدود کا تعین کردیا گیا ہے۔ ملک دشمن طاقتیں ایک طویل عرصے سے ہائبرڈ وار کے ذریعے پاکستانی تشخص مسخ کرنے کے گھناؤنے پروپیگنڈہ میں ملوث ہیں۔ پاکستان نے اقوام متحدہ میں پانچواں ڈوزئیرپیش کرکے بھارت کو بے نقاب تو کردیا ہے مگر قواعد پر سختی سے عملدرآمد کئے بغیر اس چیلنج سے نمٹنا ممکن نہیں ہوگا۔ انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ آف پاکستان میں زیر تعلیم نوجوانوں کو ایک سنگین مسئلہ درپیش ہے۔چارٹرڈ اکاونٹینسی کے کل 4 ماڈیولیٹرز ہیں۔ جن میں سے 2 ماڈیولیٹرز انٹر سی اے کوالیفائی کرنے کے بعد پاکستان میں اکائونٹنگ فرم سے 3.5 سال کی انٹر ن شپ لازم ہے۔ اس سلسلے میں طلبہ کو اپنی مدد آپ کے تحت یہ انٹرن شپ تلاش کرنا پڑتی ہے‘آئی کیپ طلباء کی اس سلسلے میں کوئی مدد نہیں کرتا۔ اگرچہ یہ ادارے پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ طلباء کو میرٹ کے مطابق آڈٹ فرمز میں جگہ دلوائے۔ اکائونٹنگ فرمز Trainee کا عمل اپنی مرضی و منشا کے مطابق کرتی ہیں جس وجہ سے بہت سے طلباء انٹر ن شپ ملنے سے محروم ہوچکے ہیں۔کچھ عرصہ پہلے ICAP نے اپنی ویب سائٹ پرInduction Portalکا آغاز کیا ہے لیکن اس کا مثبت نتیجہ سامنے نہیں آیا۔رواں سال COVID-19 کی وجہ سے بہت سے طلباء کو انٹرن شپ ڈھونڈنے میں دشواری کا سامنا ہے۔طلباء گزشتہ 8 ماہ سے انٹرن شپ کی شرط پوری کرنے کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔آئی کیپ کوئی قدم اٹھانے کو تیار نہیں جس کے باعث نوجوانوں کا مستقبل داؤ پرلگ گیا ہے۔ صدر آئی کیپ افتخار تاج سمیت متعلقہ حکام کی تھوڑی سی توجہ اور شفقت سے کئی طلباء کا مستقبل تاریک ہونے سے بچ سکتا ہے۔افتخار تاج اپنے شعبے اور آڈٹ فرمز میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔اگر ادارے کی جانب سے آڈٹ فرمز سے منظم طریقے سے رابطہ کیا جائے توتمام کمپنیاں طلبا ء کیلئے انٹرن شپ کا دروازہ کھول دیں گی۔ 2018میں وزیراعظم کی ٹیم کو آئی ٹی ایکسپورٹ کے شعبے میں انقلابی پلان پیش کرنے والا نوجوان‘آنکھوں میںجھلملاتی امید کی شمعیں گل کرکے اور دامن میںمایوسی سمیٹ کر کینیڈا سدھارچکا۔ سسٹم کی رکاوٹیں عبور کرنا اس کے بس کی بات نہ تھی۔ قوم کے مستقبل سے ’رکاوٹ ریس‘ کھیلنے والوں کا تعین حکومت وقت کی ذمہ داری ہے۔یہ وہی ’مافیا‘ ہے جو ترقی کی ہر راہ میںحائل ہے۔ بیرون ملک سب کچھ داؤ پر لگا کر ملک و قوم کی خدمت کے جذبے سے سرشار نوجوانوں کو مایوس کرنے والے’سرخ فیتے‘ کو ہرا کئے بغیر تعمیر و ترقی کے دعوے محض بیانات ہیں۔