سندھ کے ضلع گھوٹکی میں ریتی کے قریب 2 مسافر ٹرینوں میں تصادم سے 62 افراد جاں بحق جبکہ 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔ دنیا بھر میں ریل کا سفر تیز رفتار اور محفوظ ہونے کی بنا پر لوگوں کی پہلی ترجیح ہوتا ہے۔ حکمرانوں کی بے حسی اور انتظامی بدنظمی کی وجہ سے پاکستان میں ریلوے حادثات معمول بن چکے ہیں۔ 2018ء سے 2021ء تک ریلوے کو 455 حادثات میں 270 افراد جاں بحق جبکہ ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ بدقسمتی سے ہر حادثے کے بعد اپوزیشن کی طرف سے وزیر ریلوے کے استعفیٰ کا مطالبہ اور حکومت تحقیقات کے بعد ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا وعدہ کر کے معاملہ دبانے کی کوشش کرتی ہے ۔ گھوٹکی کے قریب حادلیہ حادثے کے بعد چاہیے تو یہ تھا کہ پارلیمنٹ آئے روز کے حادثات کے تدارک کے لیے غور و فکر کرتی مگر اپوزیشن بالخصوص مسلم لیگ ن نے حادثے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی اور مسلم لیگ ن کے سابق وزیر ریلوے نے وزیر ریلوے کے بجائے وزیر داخلہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا حالانکہ موصوف کے دور میں بھی ریلوے کو ہر سال 100 سے زائد حادثات پیش آ رہے تھے۔ اس وقت انہوں نے خود استعفیٰ دیا نہ ہی ریلوے نظام کی بہتری کے لیے قابل عمل موثر اقدامات کئے۔ بہتر ہوگا اپوزیشن اور حکومتی ارکان حادثے پر سیاست چمکانے کے بجائے ریلوے کو تباہی سے بچانے کے لیے سرجوڑ کر بیٹھیں اور ریلوے نظام میں بہتری کے اقدامات کریں تاکہ ریلوے کے سفر کو محفوظ اور معصوم جانوں کے ضیاع سے بچا جائے۔