پنجاب حکومت نے صوبہ میں زراعت کو بہتر بنانے اور غیر ممالک پر انحصار کرنے کی بجائے مقامی سطح پر معیاری بیج کی پیداوار بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ فصلوں کی بہتر پیداوار معیاری بیج سے مشروط ہے اور پاکستان میں زراعت معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے‘پنجاب میں بڑھتی ہوئی آبادی کی ضرورت پوری کرنے کے لئے صوبہ میں مختلف فصلوں کی کاشت کے لئے سالانہ 17لاکھ میٹرک ٹن بیج کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ مقامی سطح پر کسانوں کے لئے صرف 40ہزار میٹرک ٹن بیج دستیاب ہوتا ہے۔ پاکستانی میں کئی زرعی تحقیقاتی ادارے قائم ہیں جن میں مختلف فصلوںاور بیجوں کے بارے میں سائنسی بنیادوں کی تحقیق کی جاتی ہے لیکن ہمارے لئے بڑھتی ہوئی آبادی اور جدید زرعی تقاضوں سے عہدہ برا ہونے کے لئے ضروری ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کے تجربات کی روشنی میں اپنی نے زراعت کو مزید جدید اور سائنسی بنیادوں پر استوار کریں اور یہ وفاقی اور صوبائی بجٹوں میں تعلیم اور صحت کے ساتھ ساتھ زراعت کیلئے زیادہ سے زیادہ رقوم مختص کی جائیں۔ جدید زرعی تعلیم پر بھی توجہ دی جائے اور تعلیمی نصاب میں بھی زراعت اور اس سے متعلقہ تحقیقاتی شعبوں کو شامل کیا جائے۔ پاکستان میں جدید زراعت اور جدید تحقیقاتی طریقوں پر توجہ دیے بغیر مجموعی پیداوارمیں ترقی ممکن نہیں لہٰذا مقامی سطح پر زراعت کو فروغ دینے کے طریقے اختیار کئے جائیں تاکہ دیہی علاقوں سے شہروں کی طرف رجحان کو روکا جا سکے۔