پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں گزشتہ 8سال میں 51فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یو این ایڈز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایک محتاط اندازے کے مطابق 1لاکھ 60ہزار افراد مریض ہیں۔ تشویش ناک امر تو یہ ہے کہ ان مریضوں میں سے صرف 36ہزار افراد کو اپنے مرض کا علم ہے ۔ بد قسمتی سے اس عفریت کے پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ 3.8فیصد سیکس ورکرز ہیں جن میں سے اکثریت کو اس کا علم ہی نہیں کہ وہ اس موذی مرض کے پھیلائو کی وجہ بن رہے ہیںجن کو اپنی بیماری کا علم ہوتا ہے وہ بھی معاشی مجبوریوں اور حکومتی غفلت کے باعث دوسرے لاعلم افراد میں موت بانٹ رہے ہیں ۔یو این ایڈز پروگرام کے مطابق پاکستان 2020ء میں ایڈز کے مریضوں کی 90فیصد کوریج کا پابند ہے جبکہ اب تک حکومت صرف14فیصد کو ہی کور کر سکی ہے جس کی وجہ سے روزانہ 61افراد اس جان لیوا مرض کا شکار ہو رہے ہیں۔ غیر ملکی این جی اوز کے دہشت گرد ی میں فنڈنگ کے شبہ میں پابندی کے بعد پاکستان میں ایڈز کے خلاف کام کرنے والی این جی اوز نے بھی اپنے آپریشنز بند کر دیے تھے جس کی وجہ سے یہ عفریت ملک بھر کو تیزی سے اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت اس جان لیوا مرض کے لئے علاج معالجے کی مناسب سہولیات کے ساتھ ملک بھر میں پھیلے سیکس ورکرز کو معاشرے سے الگ کر کے ان کی سکریننگ اور روزگار کا مناسب بندوبست کرے تاکہ اس جان لیوا عفریت کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔