چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل(ر) عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ افغانستان اور ایران کی سرحد پر ٹریڈ ٹرمینلز کے مقام سے سمگلنگ کے خاتمے میں مدد اور پڑوسی ممالک کیساتھ باقاعدہ تجارت کو فروغ ملے گا۔ پاکستان کی افغانستان کے ساتھ 22سو کلو میٹر سے زائد دشوار گزار سرحد ہونے کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان ایک محتاط اندازے کے مطابق 3سو ارب ڈالر کی سالانہ غیر قانونی تجارت ہوتی ہے۔ اسی طرح برادر ملک ایران سے سالانہ 50ارب روپے کی پٹرولیم مصنوعات پاکستان غیر قانونی طریقے سے آتی ہیں۔ افغانستان سے دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کے انسداد کے لیے حکومت نے پاکستان اور ایران کی سرحد پر باڑ لگانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد سرحد پار سے غیر قانونی سمگلنگ میں خاطر خواہ کمی کی بھی امید کی جا رہی ہے۔ دونوں ممالک کی سرحد پر کیونکر لاکھوں افراد کا رزگار باہمی تجارت سے وابستہ ہیں اس لیے حکومت نے پاکستان اور ایران کی سرحدوں پر 18مارکیٹیں کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے نہ صرف افغانستان اور ایران کی سرحد پر واقع لوگوں کو قانونی طریقے سے روزگار میسر آئے گا بلکہ سمگلنگ کے سدباب سے ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے کا فائدہ بھی ہو گا۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو حکومت کا ٹریڈ ٹرمینلز کھولنے کا فیصلہ نہ صرف خوش آئند بلکہ بہترین قومی مفاد میں بھی ہے۔ بہتر ہو گا حکومت باقی ماندہ ٹرمینلز کو بھی جلد مکمل کرے ۔