سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کو آگاہ کیا گیا ہے کہ سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی رہائی کے لئے تاحال کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔ صورتحال یہ ہے کہ سعودی عرب میں مختلف وجوہات کی بنا پر قریباً تین ہزار پاکستانی جیلوں میں قید ہیں اور اس سال 17فروری کو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان جب دو روزہ دورہ پر پاکستان تشریف لائے تو وزیر اعظم عمران خان نے جذباتی انداز میں جناب ولی عہد سے درخواست کی تھی کہ سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کو رہا کر دیا جائے۔ اپنی جوابی تقریر میںسعودی ولی عہد نے پاکستان کے ساتھ اپنے خصوصی تعلق کے حوالے سے روایتی پاک عرب دوستی کا اظہار کرتے ہوئے قریباً 2ہزار پاکستانیوں کو رہا کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن شو مئی قسمت سے چار مہینے گزرنے کے باوجود ایک پاکستانی قیدی بھی اپنے وطن واپس نہیں آ سکا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ صرف بار بارکی یاد دہانیوں پر ہی اکتفا نہ کیا جائے اس کے لئے ضروری ہے کہ پاکستانی ارباب حکومت عملی اقدامات کریں۔ سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے کو اس سلسلہ میں خصوصی سفارتی کوششیں کرنی چاہئیں جبکہ وزارت انسانی حقوق کے ذمہ داروں کو بھی چاہیے کہ پاکستانی قیدیوں کی رہائی کے لئے سعودی حکام سے بات چیت کا سلسلہ شروع کریںتاکہ سعودی عرب میں قید پاکستانی اپنے وطن واپس آ سکیں اور ان کے لواحقین عرصے سے جس ذہنی اذیت سے گزر رہے ہیں اس کا ازالہ کیا جا سکے۔