اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی؍ مانیٹرنگ ڈیسک؍ نیوز ایجنسیاں)وزیراعظم شہبازشریف نے میثاق معیشت کے تحت مل کربیٹھنے کی پیشکش کردی۔بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا حکومت کو دی گئی تجاوز پر عملدرآمد کرائیں گے ، اس کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل بنائیں گے ، پاکستان بھارت سے ٹیکسٹائل میں آگے تھا، 90 کی دہائی میں پاکستان کی روپے کی قدر بھارت اور بنگلہ دیش سے بہتر تھی، ماضی میں بھارت نے ہمارے ترقیاتی منصوبوں کی تقلید کی ،سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام نہیں آسکتا، یہ دونوں چیزیں آپس میں جڑی ہوئی ہیں، ہمیں مشوروںسے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے ، پالیسیوں میں تسلسل کیلئے میثاق معیشت ناگزیر ہے ،میثاق معیشت وقت کی اہم ضرورت ہے ، تمام سٹیک ہولڈرز آئیں ، مل کر بیٹھیں ، میثاق معیشت کے تحت ایسے اہداف طے کئے جائیں جنہیں تبدیل نہ کیا جاسکے ، آئیں اس پر دستخط کریں اور قیامت تک کیلئے لاگو کردیں،معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے تمام سٹیک ہولڈرزکومل کر بیٹھنا ہو گا۔وزیراعظم نے کہا 18 ویں ترمیم کے بعد این ایف سی میں صوبوں کو زیادہ حصہ جاتا ہے ،وفاق کے پاس زیادہ وسائل نہیں ہیں، فیڈریشن کو صوبوں کیساتھ ملکر اقدامات کرنا ہوں گے ،معیشت کی ترقی کیلئے زرعی،صنعتی اوردیگرٹاسک فورسزبنائوں گا،ایک مربوط پلان بناکرآگے نکلیں، حکومت کے پاس تین ماہ اورایک سال ہے ،زیادہ طویل مدت کام نہیں ہوسکتے لیکن شارٹ اورمڈٹرم کام کرجائینگے ،الیکشن میں جتنے والے اس کولے کرچلیں گے ،اس لئے کہتاہوں میثاق معیشت پربات سائن کریں۔انہوں نے کہا افسر شاہی کا رونا جائز ہے ، جنہوں نے کام کیا انہیں نیب کے ذریعے پکڑ کر بند کر دیا، ملک کو دیوالیہ کر دیا گیا ۔وزیراعظم نے کہاآئیں آگے بڑھیں،پلان بنانے میں مددکریں،ہم ایک فول پروف پلان لے کرچلیں۔انہوں نے کہا آج ملک میں تیل و گیس کے لئے پیسے نہیں۔انہوں نے کہا ہم نیوکلیئر طاقت بن سکتے ہیں تو آئی ٹی انڈسٹری میں کیوں نہیں بن سکتے ؟ غلط فیصلوں کی وجہ سے پاکستان آگے نہیں بڑھ سکا۔وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اپنے خطاب میں کہا آئندہ 12 ماہ کے دوران ملک کو 41 ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی اور یقین ہے کہ حکومت اس ضرورت کو پورا کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔ مفتاح اسماعیل نے کہا لیاقت علی خان سے شاہد خاقان عباسی تک جتنے وزیر اعظم انہوں نے مجموعی طور پر جتنا قرض لیا، اتنا قرض صرف عمران خان نے لیا، آج پاور سیکٹر کے گردشی قرضے 3ہزار 500 ارب روپے سے زیادہ ہیں۔انہوں نے کہا پٹرولیم ڈیل کے لئے حماد اظہر نے 30مارچ کو روس کوخط لکھا لیکن وہاں سے کوئی جواب نہیں آیا۔انہوں نے کہا ہمیں مشکل حالات میں ملک ملا ہے مگر ہم اس کو اچھے حالات میں چھوڑ کر جائیں گے ۔وزیر خزانہ نے کہا سابق حکومت کے معاہدے پر چلتا تو پٹرول کی قیمت آج 300 روپے ہوتی۔ انہوں نے کہا ہم کھاد بنانے والی کمپنیوں کو نہیں بلکہ کسانوں کو سبسڈی دیں گے اور اس سلسلے میں بھی ایک فول پروف نظام بنایا جائے گا۔ وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ طارق بشیر چیمہ نے پری بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں وزیر اعظم پاکستان کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں جنہوں نے بجٹ تیار کرنے کیلئے زراعت سے متعلق طبقات سے مشاورت کر کے ایک مثال قائم کی۔علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے خیبر پختونخوا سے دریافت ہونے والے گیس کے ذخائر سے عوام کو گیس کی فوری فراہمی کی منظوری دے دی۔وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم سے فوجی فائونڈیشن گروپ کے چیئرمین وقار احمد ملک اور ماڑی پٹرولیم کے سربراہ فہیم حیدر نے ملاقات کی۔ وزیر مملکت برائے پٹرولیم سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک اور سیکرٹری پٹرولیم بھی ملاقات میں موجود تھے ۔وزیراعظم نے توانائی کی قلت پر قابو پانے کیلئے سابق قبائلی علاقوں سے دریافت شدہ گیس فوری طور پر عوام کو فراہم کرنے کی منظوری دی۔ وزیراعظم نے یہ ذخائر عوام کو گیس کی قلت سے نجات دلانے کیلئے استعمال میں لانے کی ہدایت کی۔ دریں اثناء وزیراعظم نے اسلام آباد کے سیکٹر H-12 کے جنگل میں آگ لگنے کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے کوآگ پر قابو پانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ہدایت کی ۔وزیرِاعظم نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو بھی اسلام آباد اور مارگلہ میں ایسے واقعات کے سدباب کیلئے جامع حکمتِ عملی تیار کرنے کی ہدایت کی۔مزیدبرآں شہباز شریف نے وزیر مذہبی امور کے ذاتی سٹاف کے حج پر جانے سے متعلق خبر پر وضاحت طلب کرلی۔ وزیرمذہبی امور مفتی عبدالشکور کے ذاتی سٹاف اور وزارت کے 200 افراد کے حج پر جانے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں جس پر وزیراعظم نے وزارت مذہبی امورسے وضاحت طلب کی۔