سیانے پٹھان کہتے ہیں کہ ’’ا حمق جب حماقت پر اتر آتاہے تو مخالف کااتنا نہیں بگاڑتاجتنا نقصان وہ خود کو پہنچادیتاہے‘‘۔ پاکستان دشمنی کے سلسلے میں بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے بھی وہی احمقوں والا گیم کھیل کراپنے ملک کی وقعت کاجنازہ نکال دیا ۔ پلوامہ حملے کا وجہ وقوع (Cause of occurence) کو نظر انداز کرنے کی بجائے مودی صاحب کو اس حملے کے بنیادی سبب کو سمجھناچاہیے تھا کہ آخر کیوں کشمیر میں بیس سال کے نوخیز نوجوان بارودی جیکٹ پہن کر بھارتی افواج کو اپنے سمیت اڑانے پر تُلے ہوئے ہیں؟ مودی صاحب کواگر بھارتی افواج کی زندگیاں عزیزہوتیںتو وہ وہاں کشمیر میں ہونے والے انسانیت سوز مظالم کا تدارک کرنے کیلئے ایک معقول اور جامع منصوبہ بندی سے کام لیتے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پچھلے پچیس سالوں کے دوران کشمیر میں ستر ہزار سے زائد افراد شہید ، ہزاروں لاپتہ اور ہزار وں تشدد کی وجہ سے اپاہج بن چکے ہیں۔گزشتہ بارہ ماہ کے دوران تو وہاں پر بھارتی افواج کے مظالم مزید بڑھ گئے ہیں جس میں سینکڑوں کشمیری شہید ،بے شمار لوگ پیلٹ گولیوں سے اندھے اور بری طرح گھائل ہوگئے ہیں ۔لیکن مودی صاحب نے امن کیلئے ترستے کشمیریوں کے مسائل حل کرنے کی بجائے آئندہ چنائو میں اپنی کامیابی کو پیش نظر رکھ کر جارحانہ راستے کاانتخاب کیا۔بالاکوٹ پر حملہ کرکے انہوں نے اپنے ملک کی ساکھ کو بری طرح نقصان پہنچادیا۔مثلاًپہلے دنیا کی نظر میں بھارت ایک بڑی سیکولر جمہوریت کانام تھا لیکن انتخابات جیتنے کی خاطر ایک سیاسی گیم کھیل کر خاطر مودی حکومت نے کھلی جارحیت کرکے دنیا کو یہ باور کرایا کہ بھارت سیکولرجمہوریت کم اور انتہا پسند زیادہ ہے۔اسی طرح بالاکوٹ حملے سے پہلے ہم جیسے لوگوں نے اپنے ملک کے میڈیا کو قابل رحم میڈیا سمجھا تھا لیکن اب مودی صاحب نے ہماری یہ غلط فہمی بھی دور کردی کیونکہ حالیہ حملے کے بعدبھارتی میڈیا نے جس جانبداری اور من گھڑت خبروں اور تبصروں کاماحول بنادیاوہ شاید ہی کسی پاکستانی یاکسی دوسرے ملک کے میڈیا نے کیاہو ۔خود بھارتی لکھاری اروند ھتی رائے اپنے کالم میں لکھتی ہیں کہ’’ حملے کے فوری بعد بھارت کے تقریباً چارسو نیوز چینلوں نے (جن کی اکثریت جانبدار تھی)چوبیس گھنٹے تک اس کارکردگی کوبڑھا چڑھا کر پیش کیا۔پرانی ویڈیوز اور جعلی باتیں پھیلا کر اینکرز چیختے چلاتے اور محاذ پر موجود کمانڈوز بننے کی کوشش کرتے رہے ۔اگلی صبح سنجیدہ سمجھے جانے والے کئی اخبارات نے بھی بے وقوفانہ اور شرمناک سرخیاں لگائیں ۔تاہم جب خبررساں ادارے رائٹرز نے پاکستان میں صحافی بھیجے جہاں بم گرانے کا دعویٰ کیاگیا۔رائٹرز نے رپورٹ دی کہ صرف درختوں اور چٹانوں کو نقصان پہنچاہے اور صرف ایک مقامی شخص زخمی ہوا ہے اوراسی طرزکی رپورٹ ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھی دی کہ بالاکوٹ حملے میں ایساکچھ نہیںہواہے جس کابھارت دعویٰ کرتاہے‘‘۔ مودی صاحب نے اس حملے کے ذریعے اپنے حریف ملک پاکستان کا ایک اور کام آسان کردیا، وہ یہ کہ پہلی مرتبہ ڈیڑھ ارب آبادی کے اس ملک کے دفاعی نظام کی کمزوریوں کے بارے میں پاکستان کو جانکاری ہوئی۔اس جنگ میںبھارت کا دفاعی نظام موضوع بحث بنا اور عالمی میڈیا اس پر تبصرے کرنے لگے ۔ نیویارک ٹائمز جیسے مشہور اور موقرامریکی اخبار اس سلسلے میں بھارت کے دفاع اوراس کے جنگی ساز وسامان پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتاہے: India’s armed forces are in alarming shape,If intense warfare broke out tomorrow, India could supply its troops with only 10 days of ammunition, according to government estimates. Sixty eight percent of the army’s equipment is so old that it is officially considered “vintage.While the challenges faced by the India’s armed forces are no secret, its loss of a plane last week to a country whose military is about half the size and receives a quarter of the funding was still telling.”An Indian Air Force pilot found himself in a dogfight last week with a warplane from the Pakistani Air Force, and ended up a prisoner behind enemy lines for a brief time. ’’بھارت کی مسلح افواج خطرناک صورتحال سے دوچار ہیں،کل اگر بھارت اور پاکستان کے بیچ گھمسان کارن پڑا تو اس صورت میں سرکاری اعداد وشمار کے مطابق بھارت اپنے فوجیوں کو صرف دس دن کا اسلحہ فراہم کرسکتاہے۔ بھارتی فوج کا اڑسٹھ فیصد سازوسامان اتنا قدیم ہے کہ اسے سرکاری طور پر قدیم (ناقابل اعتبار)سمجھاجاتاہے ۔بھارتی مسلح افواج نے جن مسائل کا سامنا کرناکیا، وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے ،اس نے گزشتہ ہفتے ایک ایسے ملک کے ہاتھوںاپنا ایک جہاز کھودیا جس کی افواج کا حجم بھارتی افواج کے مقابلے میں آدھا اور اس کے فنڈز بھارت سے ایک چوتھائی کم ہیں۔بھارتی فضائیہ کے ایک پائلٹ نے گزشتہ ہفتے پاکستانی فضائیہ سے جنگ کے دوران اپنے آپ کو کافی مشکل حالت میں پایا اور نتیجے کے طور پروہ مختصر وقت کیلئے پاکستان کا جنگی قیدی بن گئے‘‘۔ مجھے یقین ہے کہ مودی صاحب کی حماقت ہی کی وجہ سے اب خطے میں بھارت کے طاقتور اتحادی امریکہ کو بھی خدشات پیدا ہونگے کہ اس کا حلیف کہاں کھڑاہے ؟ امریکہ کوضرور تشویش ہوئی ہوگی کہ چین اور خطے کے دیگرملکوںکے مقابلے میں اس نے جس ملک کو اتحادی بنایاہواہے کیا اس میں گوناگوں چیلنجز سے نمٹنے کی پھرپور صلاحیت ہے یا معاملہ اس کابرعکس ہے ؟ مودی سرکار کی حماقتوں کا تذکرہ کرنے کے بعد ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ پاکستان کہاں کھڑا ہے اور مستقبل میں اسے کیاکرنا چاہیے، زندگی رہی تو اگلے کالم میں اس پر لکھنے کی کوشش کرینگے ۔