سعودی عرب جہاں مسجد الحرام اور روضہ رسول ﷺ کی بدولت دنیا بھر کے مسلمانوں کے دِلوں میں بستا ہے، وہیں آلِ سعود نے سعودی عرب کو صف ِ اول کا ملک بنانے کا بیڑہ اْٹھا رکھا ہے۔ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود اور ولی عہد اور وزیراعظم سعودی عرب شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز ا لسعود نے وہ لازوال منصوبہ جات شروع کررکھے ہیں جن کی گزشتہ ادوار میں مثال نہیں ملتی۔ اگرچہ دنیا بھر کے مسلمان سعودی عرب کو ایک مذہبی محور مانتے ہوئے مقدس دھرتی کو اپنی آنکھوں کا سرمہ مانتے ہیں۔ مگر پوری سچائی یہی ہے کہ ولی عہد نے صف ِ اول کے ممالک کی تعمیر و ترقی کو دیکھتے ہوئے اِس مقدس دھرتی کو بھی جدید سہولیات سے آراستہ کرنے میں کوئی کسر نہیں اْٹھا رکھی۔ سعودی آرامکو شاہی خاندان اور حکومت ِ سعودی عرب کی سب سے بڑی کمپنی ہے۔ اِس کمپنی نے سعودی عرب کو جدید ملک میں ڈھالنے میں بے مثال کردار ادا کیا ہے۔ آرامکو کمپنی دراصل کئی کمپنیوں پر مشتمل ایک کارپوریشن ہے جو تیل کی تلاش سے لے کر تیل کی پیداوار اور تیل کی برآمدات کا کام کرتی ہے اور اربوں ڈالرز کا زرِ مبادلہ کما کر شاہی خاندان کو دیتی ہے۔ سعودی آرامکو کے بعد سعودی عرب کی دوسری بڑی کمپنی ’سعودی عرب بیسک انڈسٹریز کارپوریشن‘ یا عرفِ عام میں ’سابک‘ کے نام سے جانی جاتی ہے۔ سابک کارپوریشن دراصل پیٹروکیمیکل یعنی پیٹرولیم یا قْدرتی، معدنی گیس سے حاصل کردہ صنعتی مادہ سے مصنوعات کی پیداوار کا کام کرتی ہے۔ سابک کمپنی کا منصوبہ دنیا بھر میں سول انجینئرنگ کا سب سے بڑا صنعتی منصوبہ مانا جاتا تھا۔یہ ایک زبردست منصوبہ تھا جسے سعودی شاہی خاندان نے ملک کو جدید ترین ملک بنانے کے لئے سوچا اور اْسے عملی جامہ پہنایا۔ سابک کا منصوبہ 1976میں شروع کیا گیا تھا۔ سابک کے اِس وقت دنیا کے چالیس سے زائد ممالک میں چالیس ہزار سے زائد ملازمین کام کررہے ہیں۔ گزشتہ د و سالوں کے دوران سابک کے پچھتر ارب ڈالر ز مالیت کے منصوبہ جات چل رہے ہیں جبکہ کمپنی کے اثاثہ جات کی کل مالیت نوے ارب ڈالرز کا عدد پار کرچکی ہے۔ سعودی ایکسچینج کے اعداد و شمار کے مطابق سابک مڈل ایسٹ اور خود سعودی عرب میں دوسری بڑی کمپنی ہے جو تیل اور گیس سے سینکڑوں اقسام کی مصنوعات تیار کررہی ہے۔ اِس وقت دنیا بھر میں بہترین صوفہ سیٹ، پلاسٹک مصنوعات یعنی پانی کی بوتلیں،میزیں، کرسیاں، لیپ ٹا پ کور، گھریلواستعمال کیلئے پلاسٹک کی اشیاء اور کیمیکل سے بننے والی ہزاروں مصنوعات پیٹرو کیمیکل انڈسٹری تیارکررہی ہے اور سعودی عرب کو اربوں روپے کا منافع پہنچارہی ہے۔ سعودی عرب نے صرف اپنے ملک ہی میں نہیں بلکہ نیدرلینڈز، امریکہ اور چین میں بھی سابک کے دفاتر کھولے ہیں۔ نیدر لینڈز میں سابک کے تین ہزار ملازمین کام کررہے ہیں۔ جوبیل دوم کے نام سے سعودی عرب سول انجینئرنگ کی دنیامیں سب سے بڑا پروجیکٹ شروع کرچکا ہے۔ اس پروجیکٹ پہ کام کرنے والے ملازمین کے لئے گیارہ ہزار چھ سو رہائشی یونٹس بنائے جارہے ہیں۔ اِس پروجیکٹ کے ساتھ ایک رہائشی منصوبہ پایہ ِ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے جس میں پچاس ہزار سے زائد افرادجدید سہولیات سے آراستہ رہائش گاہوں میں مقیم ہونگے۔ ولی عہد ِ سلطنت شہزادہ محمد بن سلمان اِس وقت ’پبلک انویسٹمنٹ فنڈ‘ کے سربراہ ہیں جس کی کل مالیت سترہ سو ارب ڈالرز ہے۔ اِس فنڈ کے قیام کا مقصد سعودی عرب میں منصوبہ جات کے اجراء اور قیام کو یقینی بنانا ہے۔ اِس فنڈ کی معاونت سے سعودی عرب میں معاشرتی، شہری، جغرافیائی، تفریحی منصوبہ جات اختتامی مراحل میں ہیں جن سے سعودی عرب کا جدید ڈھانچہ تشکیل پائے گا۔ پی آئی ایف سعودی عرب کی ڈیفنس کمپنی یعنی سعودی عریبین ملٹری انڈسٹری کا بھی مالک ہے۔ گزشتہ سال مارچ میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایک ٹیلی ویثرن انٹرویو میں کہا تھا کہ ہم سعودی عرب کے نوجوانوں کی طاقت کواستعمال کریں گے، سعودی عرب کی ثقافت اور تاریخ کو اجاگر کریں گے۔ ہمارے بہت سارے منصوبہ جات انوکھی ماہیت کے حامل ہیں۔ ولی عہد نے نیوم شہر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اِس انوکھے خیال کا خالق ہے کہ دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا ایک ایسا شہر بنایا جارہا ہے جو دنیا بھر میں پہلا نیا شہر ہو گا جہاں انسان اپنی زندگی جدید ترین ٹیکنالوجی کی معاونت سے گزار ے گا۔ سعودی ولی عہد دراصل ایک نئے سماجی معاہدے کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ لوگوں کو بہترین تفریح کا سامان مہیا کرنے کے لئے شہزادہ محمد بن سلمان نے ’جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی‘ قائم کی ہے جس کے سربراہ ترکی ا لشیخ ہیں جو ولی عہد کے بااعتماد ساتھی اور انتہائی قابل انسان ہیں۔ گزشتہ سال سعودی حکومت نے ’ریاض سیزن‘ کے نام سے ایک ایونٹ کا اہتمام کیا جس میں ایک سو پچیس ممالک سے گیارہ ملین افراد نے شرکت کی۔ صرف اِس ایک اقدام سے سعودی جوانوں کے لئے ایک لاکھ پچاس ہزار ملازمتیں پیدا ہوئیں۔ سال 2021میں انٹر نیشنل میوزک فیسٹول میں سات لاکھ افراد شریک ہوئے اور سعودی جوانوں کو تفریح کے ساتھ ساتھ ملازمتوں کے مواقع بھی ملے۔ سعودی ولی عہد سعودی عرب میں تبدیلی کی علامت ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے سعودی نوجوان نسل کو تعمیر و ترقی کی نئی راہیں دکھائی ہیں۔ شہزادہ محمد بن سلمان دراصل ’نئے عرب‘ میں ’آئیڈیل شہری‘ کا خواب پایہ تکمیل تک پہنچانے میں لگے ہوئے ہیں۔ یہ محمد بن سلمان کا سعودی عرب ہے۔ولی عہد کی کوششوں کو دیکھا جائے تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ سعودی عرب عالم ِ اسلام سمیت دنیا بھر کی حکومتوں کیلئے بہترین گورننس اور تعمیر و ترقی کا نیا ماڈل متعارف کرارہا ہے۔ اور سعودی آرامکو اور سابک کمپنیوں اور اْن کی پیداوار اور اْس پیداوار سے سعودی عرب کی معیشت، سائنس، خلاء اور دیگر شعبہ جات میں ترقی کو دیکھ کر یہی کہا جاسکتا ہے کہ کچھ صدیوں قبل کچھ مسلمان سائنسدانوں نے علم ِ کیمیاء ، علم ِ ریاضی، فلکیات، ارضیات اور خلاء کے متعلق جو نظریات پیش کیے آج کا سعودی عرب اور سعودی عرب میں پھلنے پھولنے والی تعمیر و ترقی دراصل اْن مسلمان سائنسدانوں کے نظریات کی عملی تفسیر ہیں۔