لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی شہر میں صفائی کا ذمہ دار ادارہ ہے۔ 2010 میں شروع ہونے والا ادارہ پہلے مانیٹرنگ اور پھر دسمبر 2020 سے آپریشنل معاملات کو سر انجام دے رہا ہے۔ ایل ڈبلیو ایم سی 15 ہزار سے زائد کی ورک فورس اور 1400 سے زائد گاڑیوں کے فلیٹ کے ساتھ شہر لاہور کو تینوں شفٹوں میں زیرو ویسٹ رکھنے میں مصروف عمل ہے۔ عیدالاضحیٰ ہو یا عید الفطر، کرسمس ہو یا نیو ائیر کی تقریبات، محرم الحرام کی تقریبات ہوں یا شہر بھر میں لگنے والے عرس اور میلے، پی ایس ایل کے میچز ہوں یا جشن بہاراں کے میلے ٹھیلے، ایل ڈبلیو ایم سی ٹیموں نے ہمیشہ ہی اپنی قابلیت اور صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ سی ای او ایل ڈبلیو ایم سی بابر صاحب دین بھی انہیں انقلابی اصلاحات کی قابلیت رکھنے والی شخصیات میں سے ایک ہیں، جو اپنے کام سے مخلص ہیں۔ روٹس آپٹیمائزیشن اور ڈیجیٹیلائزیشن کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا استعمال، ویسٹ سیگریگیشن کے فروغ کے لیے 3 بنز سسٹم،فیلڈ آپریشنز کی جدید ڈیجیٹل ایپلیکیشنز سے نگرانی، آپریشنل گاڑیوں کی ٹریکنگ، ڈیجیٹل انوینٹری سسٹم، کمپوسٹنگ کے لیے گرین چینل بنانا، سنٹرل کنٹرول روم کا قیام، اور ریونیو جنریشن میکانزم کی ڈیجیٹلائزیشن جیسے اقدامات عملی طور پر کر کے دکھائے۔ ایل ڈبلیو ایم سی میں ڈیجیٹلائزیشن کا دور شروع ہو چکا ہے۔ ادارہ ایک مربوط سالڈ ویسٹ مینجمنٹ سسٹم کو لاگو کرنے اور جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے کے لیے اصلاحات کر رہا ہے،گلبرگ ٹاؤن میں روٹ آپٹیمائزیشن کے پائلٹ پراجیکٹ کیلئے بابر صاحب دین کی زیر سرپرستی ایل ڈبلیو ایم سی نے سنٹر فار اربن انفارمیشن، ٹیکنالوجی اینڈ پالیسی، LUMS یونیورسٹی کے ساتھ آرٹیفیشل انٹیلیجنس (مصنوعی ذہانت) کے ذریعے فلیٹ روٹ آپٹیمائزیشن اور ڈیجیٹلائزیشن کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ LUMS یونیورسٹی کے تعاون سے گاڑیوں کے تمام راستوں کو مصنوعی ذہانت کی مدد سے بہتر بنایا گیا ہے۔ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے، کلومیٹر اور گاڑیوں کی تعداد میں کمی کی گئی ہے جس کی بدولت ادارے میں ماہانہ تقریباً ڈیڑھ لاکھ لٹر سے 2 لاکھ لیٹر فیول کی بچت یقینی بنائی گئی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کے عروج کا راز وہاں کے اداروں میں عملے کی 100فیصد شرح حاضری ہے۔اداروں کے سربراہان اس راز کی اہمیت سے بخوبی واقف ہوتے ہیں۔ بابر صاحب دین بھی لمحہ لمحہ وقت کی قدر کرنا جانتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ بابر صاحب دین کی زیر نگرانی حاضری کی روزانہ لائیو مانیٹرنگ کو یقینی بنا کر آپریشنل کارکردگی کو بڑھانے پر سب سے زیادہ توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ لائیو مانیٹرنگ کا طریقہ کار ٹاؤن مینیجرز اور فیلڈ سٹاف کی حاضری کے لیے ترتیب دیا گیا ہے جس میں عملہ اپنی لائیو لوکیشن، تصویر کے ساتھ تاریخ اور ٹائم سٹیمپ آفیشل گروپ میں شیئر کرنے کے ساتھ ساتھ اینڈرائڈ بیسڈ جدید ایپلیکیشن کے ذریعے حاضری لگانے کا پابند بھی ہو گا۔ لائیو مانیٹرنگ سے حاضری میں اسی سے نوے فیصد اضافہ ہواہے جبکہ ایک ہزار سے زیادہ گھوسٹ ملازمین کی شناخت اور برطرفی میں مدد ملی ہے۔ ایل ڈبلیو ایم سی میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ایل ڈبلیو ایم سی کے کنٹینرز اور گاڑیوں کے روٹس کی جی آئی ایس پر مبنی لائیو میپنگ پر کام شروع کر دیا گیاہے۔ گلبرگ ٹاؤن سے پائلٹ پراجیکٹ شروع ہو چکا ہے۔ پورے لاہور میں کنٹینر میپنگ مکمل کر لی گئی ہے جس کی بدولت رئیل ٹائم سٹیٹس دستیاب ہیں جبکہ وہیکل روٹس میپنگ بھی مکمل کر لی گئی ہے اور اسے VTMS (وہیکل ٹریکنگ مینجمنٹ سسٹم) سے منسلک کر دیا گیا ہے۔ ایل ڈبلیو ایم سی نے اینڈرائیڈ پر مبنی ''ہاٹ اسپاٹ'' ایپلی کیشن بھی تیار کی ہے۔ ڈیجیٹل مانیٹرنگ ایپ کا ڈیش بورڈ تمام ہاٹ اسپاٹ علاقوں کی فہرست پر مشتمل ہے جہاں تمام کنٹینرز کی براہ راست نگرانی کے ساتھ کلیئرنس کا اصل ٹائم اور کنڈیشن دیکھی جا سکتی ہے۔ اس ایپلیکشن کی مدد سے کلیئرنس سے پہلے اور بعد کی تصاویر اپ لوڈ کر کے بہترین نگرانی کی جا رہی ہے۔ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی غیر قانونی ڈمپنگ کرنے والے تمام رکشوں اور گاڑیوں کو TCPs پر رجسٹریشن اور مانیٹرنگ کیلئے ایک جدید ترین اینڈرائیڈ ایپلی کیشن متعارف کرانے جا رہی ہے۔یہ ایپلیکیشن ڈیٹا کے تجزیے، ویسٹ اکٹھا کرنے والی گاڑیوں کی نگرانی میں مدد کرے گی جو بالآخر سروس کی فراہمی کو بہتر بنائے گی۔ سی ای او ایل ڈبلیو ایم سی بابر صاحب دین کسی بھی ادارے کو مستحکم بنادوں پر چلانے کے لیے ریونیو کی اہمیت بہتر جانتے ہیں۔ اس بات کے مدنظرایل ڈبلیو ایم سی 94000 یونٹس سے 40 ملین روپے سالانہ کی وصولی کے مقابلے میں 1 ارب روپے کا ہدف مقرر کرکے ریونیو کے سلسلے کو بہتر بنانے کی راہ پر گامزن ہے۔ نجی سوسائٹیوں اور کمیونٹییز کو بھی صفائی کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔محکمہ نے اپنے بزنس ڈویلپمنٹ ونگ کو متحرک کیا ہے اور شہر بھر میں موجودہ 94000 یونٹس کو بڑھا کر 550,000 یونٹس کر دیا ہے جس میں کمرشل شاپس، پبلک پرائیویٹ دفاتر، بینک، ورکشاپس، فیول سٹیشن شامل ہیں۔ محکمہ نے 1000 روپے وصول کر کے آمدنی پیدا کرنے والے نظرانداز شدہ علاقے جیسے پرائیویٹ کلینک، شادی ہال، برانڈڈ شاپس، صنعتی یونٹس وغیرہ کو شامل کرنے کو یقینی بنایا ہے۔ ویسٹ مینجمنٹ کمنی کے سربراہ بہتر کارکردگی کے لیے اداروں سے اشتراک پر یقین رکھتے ہیں۔ایل ڈبلیو ایم سی شہر بھر میں نصب سیف سٹیز کے کیمروں کی مدد لے رہا ہے۔سیف سٹیز سے معاونت کا مقصد نظام صفائی کو مزید مستحکم کرنا ہے۔ مستقبل میں کوڑے دانوں میں جدید سنسرز لگائے جائیں گے جن کی مدد سے کوڑا دان کے بھرنے اور مقدار کی بروقت اطلاع مل سکے گی۔ایل ڈبلیو ایم سی لاہور کے شہریوں کو صفائی کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کے لیے ادارے میں جدید ترین اصلاحات کے نفاذ کے لیے کوشاں ہے۔مستقبل قریب میں اعلیٰ قیادت کی زیرنگرانی اور بہترین ٹیم کی بدولت ایل ڈبلیو ایم سی کو مکمل ڈیجیٹل بنیادوں پر استوار کر دیا جائے گا۔