مکرمی،معاشی بحران کسی بھی وقت کسی بھی ملک کے مالی استحکام میں خلل ڈالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور وہ ملک کے شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے ایک اہم خطرہ ہوتے ہیں۔ مکرمی ! پاکستان خوراک، پیٹرولیم اور دھاتوں سمیت متعدد اشیاء کا درآمد کنندہ ملک ہے۔ بین الاقوامی منڈی کی حرکیات سے چلنے والی عالمی اجناس کی قیمتوں میں تبدیلی براہ راست درآمدی اشیا کی لاگت کو متاثر کر سکتی ہے، اور اس طرح ملکی افراط زر میں اضافے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پاکستان میں آبادی میں تیزی سے اضافہ ایک بڑے چیلنج کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس بڑھتی ہوئی آبادی کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے ملازمتیں اور وسائل پیدا کرنے کی ملک کی صلاحیت محدود ہے، جس سے بے روزگاری اور غربت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ آبادی کا دباؤ اشیا اور خدمات کی مانگ کو زیادہ کر سکتا ہے، جس کے نتیجے میں قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ڈالر کی قدر میں مسلسل کمی قابل ذکر ہے۔ اس کاروباری ہفتے کے آغاز پر انٹربینک مارکیٹ میں امریکی کرنسی کی قدر میں 79 پیسے کی کمی دیکھی گئی جس کے بعد انٹربینک مارکیٹ میں قیمت 276 روپے 83 پیسے پر بند ہوئی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈالر کی قیمت بہت تیزی سے 332 روپے سے زیادہ کی بلند ترین سطح سے نیچے آئی ہے۔پاکستان سٹاک مارکیٹ نے مسلسل مثبت رفتار کا مظاہرہ کیا ہے جس سے سرمایہ کاروں کو کافی فائدہ پہنچا ہے ۔پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد اب حکومتی ادارے مہنگائی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا اعلان کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو پرائس کنٹرول میکنزم قائم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ مزید برآں تمام صوبائی حکومتوں کو اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ حکومت ایسے اقدامات کرنے کے لیے پرعزم ہے جو اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے فوائد کو مؤثر طریقے سے لوگوں تک پہنچایا جائے اور اس پالیسی کو سختی سے نافذ کیا جائے۔ (عبدالباسط علوی،لاہور)