مکرمی! آئی ایم ایف خود بارہا کہہ چکا ہے کہ اشرافیہ اور مراعات یافتہ طبقات کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے اور مہنگائی کا بوجھ عام آدمی کے بجائے ان کی طرف منتقل کیا جائے مگر حکمران طبقات اس طرف کان نہیں دھرتے بلکہ سارا بوجھ ہمیشہ ایک عام آدمی پر ہی ڈالا جاتا ہے۔ گزشتہ اداور میں حکمران طبقات کی مراعات ختم کرنے کے اعلانات تو کیے جاتے رہے مگر ان پر کبھی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ حد تو یہ ہے کہ سرکاری عہدہ چھوڑنے کے باوجود انھیں کسی نہ کسی صورت میں مراعات ملتی رہتی ہیں۔ اس وقت سب سے زیادہ ٹیکس تنخواہ دار ادا کر رہا ہے- تنخواہ دینے سے پہلے ہی اس کی تنخواہ سے ٹیکس کاٹ لیا جاتا ہے۔ جب تک ٹیکس نیٹ کا دائرہ اشرافیہ اور مراعات یافتہ طبقے تک نہیں بڑھایا جاتا، شناختی کارڈ بلاک کرنے کے بجائے، ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی، ٹیکس اہداف پورے کرنا ممکن نہیں۔ روززافزوں مہنگائی نے عام آدمی کو مفلسی کی آخری حد کی طرف دھکیل دیا ہے۔ آئے روز بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافہ کرکے اس کی مشکلات کوبڑھادیا ہے۔عام آدمی کی زندگی روز بروز اجیرن ہوتی جارہی ہے،شتربے مہارمہنگائی نے کمرتوڑ دی ہے- اس لیے اقتصادی ٹیم کو آئی ایم ایف کی ہر شرط پر سر تسلیم خم نہیں کرنا چاہیے، اسے عام آدمی کی حالت زار کے بارے میں بھی بتایا جانا چاہیے۔ اگر ہم اس کے ہر حکم پر من و عن عمل درآمد کرتے رہے تو وہ اسی طرح اپنی کڑی شرائط منوانے کے لیے ہمیں یرغمال بنائے رکھے گا۔ (قاضی جمشیدعالم صدیقی،لاہور)