وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں ہونے و الے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں مالی سال 2021-22ء کے لیے میکرو اکنامک فریم ورک اور آئندہ مالی سال کے لیے شرح نمو کا ہدف 4.8 فیصد مقرر کرنے کی منظوری دی گئی ہے جبکہ زراعت میں اضافے کا ہدف 3.5‘ صنعتوں کا 6.5 اور سروسز سیکٹر کا ہدف 4.8 فیصد رکھا گیا ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے موجودہ شرح نمو 4 فیصد ہے اور اگلے مالی سال کے لیے شرح نمو میں اضافے کا نیا ہدف 4.8 فیصد رکھا گیا ہے‘ شرح نمو کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کی اصل رفتار کی غماز ہوتی ہے ا ور اس کا حصول محض دعوئوں پر نہیں عمل پر ہوتا ہے۔ اقتصادی ترقی کے لئے ترجیحات پہلے سے طے کرلی جائیں تو اہداف کا حقیقی حصول ناممکن نہیں‘ لہٰذا ضروری ہے کہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی زراعت ، اس سے جڑی فصلوں اور زرعی اجناس کی پیداوار میں اضافہ ممکن بنایا جائے۔ خصوصاً کپاس کی پیداوار بڑھانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ٹیکسٹائل کی صنعتوں کو فروغ ملے اور اس کی برآمدات میں اضافہ کیا جا سکے۔ دنیا کی کامیاب معیشتوں میں افراد زر کی شرح کم اور ملازمتوں یعنی روزگار کی شرح بلند ہوتی ہے۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ روپے کی قدر میں اضافہ ہو ۔لہذا صنعتی شرح نمو میں اضافے کے لیے چھوٹی صنعتوں کو فروغ دیا جا جائے تاکہ روزگار کے زیادہ مواقع پیدا کرکے مہنگائی پر قابو پایا جا سکے۔