اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں صنعتی صارفین کے لیے بجلی کے رعایتی پیکج کی منظوری دے دی گئی ہے۔ پاکستان کی ترقی صنعتی ترقی سے مشروط ہے۔ بدقسمتی سے ماضی میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں غیر منصفانہ اضافے نے سب سے زیادہ صنعتی صارفین کو متاثر کیا ہے۔ جس کی وجہ سے پاکستان کی جی ڈی پی گزشتہ برس کی 278ارب ڈالر سے کم ہو کر 270ارب ڈالر رہ گئی ہے۔ ملکی مجموعی برآمدات 23ارب ڈالر میں 55فیصد 14 ارب ڈالر حصہ ٹیکسٹائل سیکٹر کا ہے۔ پیداواری لاگت میں اضافے کی وجہ سے ملکی صنعتکار اپنی ٹیکسٹائل انڈسٹری بنگلہ دیش منتقل کر چکے ہیں۔یہ حکومتی عدم دلچسپی کا ہی نتیجہ ہے کہ پاکستان کپاس پیدا کرنے والا چوتھا ملک ہونے کے باوجود نہ صرف ملک میں کپاس کی پیداوار میں کمی ہوئی ہے بلکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری بھی بند پڑی ہے۔ ماہرین اقتصادیات ایک عرصہ سے حکومت سے مطالبہ کر رہے تھے کہ اگر پاکستان میں صنعتوں کا پہیہ رواں رکھنا اور ملکی برآمدات بڑھانا ہے تو حکومت کو پاکستانی صنعت کاروں کی مسابقتی صلاحیت کو بڑھنا ہو گا جو جدید ٹیکنالوجی کی درآمد ، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کمی کے بغیر ممکن نہیں۔ اب حکومت نے رعایتی نرخوں پر بجلی کی فراہمی کا فیصلہ کیا ہے جو خوش آئند ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت بجلی کے ساتھ گیس کی قیمت بھی کم کرے اور سرمایہ کاروں کو جدید ٹیکنالوجی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ بھی دے تا کہ پاکستان میں صنعتوں کو فروغ دے کر بے روزگاری کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔