چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے صوبہ بھر کی عدالتوں کو جاری ہدایات کے بعد پنجاب کی ضلعی عدلیہ نے 19روز میں ایک لاکھ 98ہزار سے زائد مقدمات کے فیصلے کئے گئے ہیں۔ لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ملک میں 19لاکھ مقدمے مختلف عدالتوں میں فیصلوں کے منتظر ہیں ان میں سے کئی مقدمات ایسے ہیں جن کے 25سال گزرنے کے باوجود فیصلے نہیں ہو سکے۔ انصاف میں تاخیر کی اس سے بدترین مثال بھلا اور کیا ہو سکتی ہے کہ جنوری 2018ء میں سپریم کورٹ میں ایک سو سالہ پرانے مقدمے کا فیصلہ سنایا گیا، زمین کا یہ معمولی تنازعہ سپریم کورٹ میں بھی 13سال سال تک زیر سماعت رہا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اعلیٰ عدلیہ میں نہ صرف اس حوالے سے سخت تشویش پائی جاتی رہی بلکہ گزشتہ چند برسوں سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان فیصلوں میں حائل قانونی موشگافیوں اور رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے مسلسل کوشش کر تے رہے ہیں۔ بروقت انصاف کی فراہمی کے لئے اعلیٰ عدلیہ کی طرف سے ماتحت ججز کو مقررہ اوقات کے بعد عدالت میں کام کرنے کی ہدایات کا ہی ثمر ہے کہ چیف جسٹس کے احکامات کے بعدمحض 19روز میں ایک لاکھ 98ہزار کیسز کے فیصلے کئے گئے ہیں۔ اسی طرح ماتحت ججز بالخصوص نیب کے ججز کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت عدالتوں میں موجود مقدمات کے تناسب سے ججز کی تقرریاں کرنے کے ساتھ نظام عدل میں بھی اصلاحات متعارف کروائے تاکہ بروقت انصاف کا حصول ممکن ہو سکے۔