نیویارک؍اسلام آباد (ندیم منظور سلہری؍ سپیشل رپورٹر؍ 92 نیوزرپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان طالبان کے خلاف فوجی کارروائی نہیں کریگا، امریکہ کے دبائو پر پاکستان نے بدقسمتی سے فوج القاعدہ کے خلاف قبائلی علاقوں میں بھیجی، طالبان نے افغانستان پر قبضہ کرلیا تو پاک افغان بارڈر سیل کردیں گے ۔ انہوں نے کہا پاکستان افغانستان میں خانہ جنگی کا حصہ نہیں بننا چاہتا،صرف وہ افغان حکومت تسلیم ہوگی جسے افغان عوام چنیں گے ، افغان صدر کویقین دلایا ہے کہ امن کیلئے ہرکردار ادا کرنے کو تیارہیں، بدقسمتی سے افغان حکومت محسوس کرتی ہے کہ پا کستا ن کو مزید کچھ کرنا چاہئے ، افغان حکومت کا یہ رویہ بہت ہی افسوس ناک ہے ۔ گزشتہ روز امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا، امریکہ سمجھتا ہے کہ امریکی امداد حاصل کرنے کے بعد پاکستان اس کی ہر بات ماننے کا پابند ہے اور پاکستان سے ڈور مور کا مطالبہ کرتا رہا،پاکستانی حکومتوں نے وہ کچھ کرنے کی کوشش کی جس کی ان میں صلاحیت نہیں تھی۔انہوں نے کہا پاکستان نے امریکی جنگ کی بھاری قیمت ادا کی جس میں 70 ہزار پاکستانی شہید ہوئے ، 150 ارب ڈالر کا نقصان اُٹھانا پڑا، پاکستان میں خودکش حملے ہوئے ۔ انہوں نے کہا افغان حکومت اور صدر اشرف غنی کو اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے ، افغانستان پر واضح کر دیا ہے کہ پر امن حل کے لئے پاکستان ہر ممکن کوشش کرے گا، اس سلسلے میں پاک افغان خفیہ ایجنسیوں کے درمیان رابطے ہیں، معلومات کا تبادلہ بھی کیا جاتا ہے ،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا افغانستان کی سیاسی، فوجی قیادت سے مسلسل رابطہ ہے ، بدقسمتی سے افغانستان میں یہ سوچ ہے کہ پاکستان مزید اقدامات کرے ، یہ مایوس کن ہے کہ کسی معاہدے پر نہ پہنچنے کا الزام ہم پر لگایا جاتا ہے ، ہم افغان امن کے لئے تمام اقدامات اٹھا ئیں گے لیکن طالبان کے خلاف فوجی ایکشن نہیں کرینگے ۔وزیراعظم نے کہا پاک افغان سرحد پر باڑ لگ چکی، فینسنگ کا 90 فی صد کام مکمل ہو چکا، طالبان نے افغانستان پر بزور طاقت قبضہ کیا تو افغان سرحد سیل کرنا پڑے گی، افغان تنازع سے دور رہنے اور مہاجرین کو روکنے کے لئے سرحد کی بندش ضروری ہوگی، ہم عوام کی نمائندہ افغان حکومت کو ہی تسلیم کریں گے ۔انھوں نے کہا خطے میں پاکستان اور بھارت دنیا کی بڑی مارکیٹ ہے ، مستقبل میں بھارت سے بہتر تعلقات کے لئے پُر عزم ہوں اور امید ہے بھارت سے تعلقات بہتر ہو جائیں گے ، کسی بھی پاکستانی سے زیادہ میں بھارت کو جانتا ہوں، کرکٹ کی وجہ سے بھارت میں پیار اور عزت ملی، اقتدار سنبھالتے ہی نریندر مودی سے رابطہ کیا تھا، مودی کو بتایا میرا سب سے بڑا مقصد غربت کا خاتمہ ہے لیکن بھارت سے تعلقات میں بہتری لانے کی کوششوں کا نتیجہ برآمد نہیں ہوا، مودی کی جگہ کوئی اور وزیر اعظم ہوتا تو شاید بات چیت سے تنازعات حل کر لیتے ، مسئلہ کشمیر حل ہونے تک بھارت سے معمول کے تعلقات بحال نہیں ہو سکتے ،پڑوسی ملک بھارت کے مقابلے میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات قریبی رہے ہیں، ہم امریکہ سے مہذب اور برابری کی سطح کے تعلقات کے خواہاں ہیں، ایسے تعلقات جو 2 ملکوں کے درمیان ہونے چاہئیں، تجارتی تعلقات میں بھی بہتری چاہتے ہیں لیکن دہشت گردی کے خلاف جنگ میں یہ تعلقات متاثر ہوئے ۔عمران خان نے کہا طالبان امریکہ سے بات چیت کے لئے تیار نہیں تھے ، پاکستان نے طالبان کو مذاکرات پر راضی کیا،افغانستان سے امریکی انخلائکی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد طالبان پر ہمارا اثر و رسوخ کم ہو گیا۔علاوہ ازیں وزیر اعظم سے وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور، سینیٹر سیف اللہ نیازی، عامر محمود کیانی اور معاونِ خصوصی وزیرِ اعلیٰ پنجاب تنویر الیاس نے ملاقات کی۔ ملاقات میں آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے رکن مرحوم صغیر چغتائی کیلئے فاتحہ کی گئی ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آزاد کشمیر کے صدر، وزیرِ اعظم اور سپیکر کی نامزدگی کا فیصلہ الیکشن کے بعد وزیرِ اعظم خود کریں گے ۔وزیراعظم سے فہمید ہ مرزا کی سربراہی میں جی ڈی اے کے وفد نے بھی ملاقات کی اور بجٹ منظوری میں بھرپور حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ ملاقات میں رکن قومی اسمبلی غوث بخش مہر اور دیگر ارکان شریک تھے ۔فہمیدہ مرزا نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کے ساتھ ناروا حکومتی سلوک کا معاملہ بھی اٹھایا۔وزیر اعظم سے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری، سندھ اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی بھی ملے ۔وزیر اعظم سے خواتین ارکانِ پارلیمنٹ زرقا تیمور، فوزیہ ارشد، فلک ناز چترالی ،شاہین سیف اﷲ طورو، ملیکہ بخاری اور جویریہ ظفر آہیر نے بھی ملاقات کی۔