حکومت مسلسل کفایت شعاری کے راستے پر گامزن ہے اور بدحال معاشی صورت حال کے گرداب سے نکلنے کے لئے کفایت شعاری کا ہر حربہ‘ ہر ٹوٹکہ استعمال کر رہی ہے۔ کفایت شعاری کی مہم کے تحت حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پارلیمانی سیکرٹریز کی تنخواہوں میں 19فیصد اضافہ کر دیا جائے اور ساتھ ہی ان کے دیگر الائونسز اور مراعات بھی بڑھا دی جائیں۔ اس حوالے سے یہ نہایت صائب فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگرچہ پارلیمانی سیکرٹریز کی تعداد 23ہیلیکن فنڈز 42پارلیمانی سیکرٹریز کے لئے پاس کروا لئے جائیں۔ ہو سکتا ہے کہ کل کلاں کو حکومت کفایت شعاری کی اس عظیم الشان مہم کے تحت پارلیمانی سیکرٹریوں کی تعداد 23سے 42کر دے تو پھر اس سلسلے میں کوئی رکاوٹ درپیش نہ رہے۔ گمان کیا یقین ہے کہ جلد ہی یہ تعداد تئیس سے بیالیس ہو جائے گی۔ اس سلسلے میں رواں سال تو 5کروڑ 58لاکھ مختص تھے۔ آئندہ سال کے لئے مبلغ 6کروڑ 63لاکھ روپے مختص کئے گئے۔ نہایت شاندار فیصلہ تھا مہنگائی کے مارے پاکستانی تبدیلی حکومت کو ایسی کفایت شعاری پر فرشی سلامی پیش کرتے ہیں۔ سادگی اور کفایت شعاری ہر حال میں ضروری ہے اور ہماری حکومت اپنے اس قول پرپکی نظر آ رہی ہے۔ چند روز پہلے یہ خبر ایک معاصر اخبار میں پڑھی کہ پنجاب نے اپنے بھلے مانس اورغریب وزیر اعلیٰ سائیں عثمان بزدار کے عہد حکومت میں بھی دفاتر، سرکاری رہائش گاہوں کی تزئین آرائش کا سلسلہ جاری رکھا ہے یوں اس سے حکومت کی سادگی مہم کو خوب خوب تقویت مل رہی ہے۔ خبر کے مطابق وزیر اعلیٰ ہائوس اور گورنر ہائوس کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔ وزیر اعلیٰ کو صوبے کے معاملات کی کڑی نگرانی کے لئے ہیلی کاپٹر پر دورے کرنا پڑتے ہیں۔ اس لئے ہیلی کاپٹر پر اضافی اخراجات 14کروڑ 90لاکھ 37ہزار روپے کر دیے گئے ہیں۔ گورنر صاحب بھلا کیونکر پیچھے رہ سکتے تھے۔ انہوں نے بھی تو اس سادگی اور کفایت شعاری مہم میں اپنا حصہ ڈالنا ہوتا ہے کیونکہ وہ بھی برطانیہ سے پاکستان گورنری کرنے کے لئے آئے ہیں ۔ سو پیارے قارئین گورنر ہائوس اور گورنر سیکرٹریٹ کا بجٹ46کروڑ سے بڑھا کر 49کروڑ 31لاکھ روپے کرنے کی تجویز دے دی گئی ہے۔ صوبائی وزراء کی رہائش گاہوں کے غسل خانے بھی خستہ حالی کا شکار تھے۔ ٹوٹیاں غائب ہیں اور لوٹے ٹوٹے ہوتے ہیں۔ گھر کے درو دیوار سے جگہ جگہ سیمنٹ اکھڑا ہوا ہے۔ فرش شکست و ریخت کا شکار ہیں تو اس حوالے سے نہایت ضروری فیصلہ یہ کیا گیا کہ ان بے چارے کسمپرسی کے مارے ہوئے وزیروں مشیروں کے غسل خانوں اور ٹونٹیوں کی مرمت کے لئے 5کروڑ روپے قومی خزانے سے ادا کر دیے جائیں۔ امید ہے ایسے انقلابی فیصلوں پر غریب شہر‘ بھوک‘ بیچارگی اور مہنگائی کے باوجود شاداں و فرحاں ہو گا اور کیوں نہ ہو بھئی غریب عوام سے اپنے وزیروں مشیروں کی ایسی کسمپرسی اور خستہ حالی نہیں دیکھی جاتی۔ کفایت شعاری اور سادگی مہم بڑے طمطراق سے جاری و ساری ہے اور ہر روز ہی نئے نئے انقلابی اقدامات سامنے آ رہے ہیں۔ ہمارے وزیر اعظم کو یقین ہے کہ پاکستانی عوام ان کے ساتھ کھڑے اور ان کے ہر فیصلے کو سپورٹ کرنے کے لئے اپنی جان لڑا دیں گے اسی لئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ گھریلو صارفین کے لئے گیس کی قیمتوں میں 200فیصد اضافہ کر دیا جائے۔ بجلی اور پٹرول کی قیمتیں بھی اسی لئے آئے روز بڑھائی جاتی ہیں کہ عوام بھی حکومت کی اس سادگی و کفایت شعاری مہم میں اپنا حصہ ڈالیں۔ اس سلسلے میں حکومت کئی اقدامات کر رہی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ پیسہ بچایا جائے۔ بچت کا ایسا ہی ایک اور عظیم الشان منصوبہ یہ ہے کہ میٹرو بسوں کے کرایوں میں بھی 50فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔ رعایتی نرخوں پر ملنے والی ٹکٹوں کی سہولت ختم کر کے سبسڈی کے کروڑوں روپے بچا لئے گئے ہیں۔ ظاہر ہے ان میٹرو بسوں میں سفر کرنے والے یہ غریب غربا عوام ہی ہیں انہیں چاہیے کہ بلاوجہ سفر سے گریز کریں۔ کرایے بڑھ جانے کی صورت میں یقینا ایسا ہی ہو گا ایک تو عوام کے اپنے پیسوں کی بچت ہو گی دوسرا بسوں میں رش کم ہو جائے گا۔ یوں گرمی کے موسم میں گھر میں رہنے سے عوام سن سٹروک سے بھی بچ رہیں گے۔ قومی خزانے کو امانت کی طرح استعمال کرنے والی ہماری صادق و امین حکومت نے ایک اور انقلابی فیصلہ کیا ہے اور ظاہر ہے یہ انقلابی فیصلہ بھی حکومت کی حالیہ کفایت شعاری مہم کے تحت کیا گیا۔ خبر یہ ہے کہ پنجاب کے 23بڑے بڑے ٹیچنگ ہسپتالوں میں مفت ادویات کی خریداری کے بجٹ میں 71کروڑ کا کٹ لگا کر خواص کے وسیع تر مفاد میں یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ یوں چلڈرن ہسپتال لاہور اور جنرل ہسپتال لاہور جیسی وہ علاج گاہیں جہاں پنجاب کے دوردراز شہروں سے عوام اپنے مریضوں کو لے کر علاج کے لئے آتے ہیں ان کے بجٹ میں ایک روپے کا اضافہ بھی نہیں کیا گیا۔ یہ سلوک پنجاب کے 23بڑے ہسپتالوں کے ساتھ سادگی مہم کو تقویت پہنچانے کے لئے کیا گیا۔ اس فیصلے کی عوامی سطح پر یقینا پذیرائی ہو گی کیونکہ عوام کو تو ایسے ہی ہسپتالوں کی عادت ہے جہاں آئی سی یو وارڈز میں بھی آکسیجن کی سہولت نہیں ہوتی۔ آج ہی وہاڑی سے خبر ہے کہ 2نومولود آکسیجن کی عدم سہولت کی بنا پر جاں بحق ہو گئے۔ یہ کوئی ایسی بڑی خبر بھی نہیں۔ اس سے پہلے ساہیوال کے ہسپتال میں بھی ایئرکنڈیشنڈ بند ہونے سے کئی نومولود بن کھلے مرجھا گئے تھے۔ عوام تو پھر عوام ہی ہوتے ہیں خواص تو نہیں ہوتے کہ جن کے غسل خانوں کی تزئین و آرائش کے لئے کروڑوں روپے لگا دیے جائیں۔ وزیر اعظم صاحب! عوام آپ کی اس کفایت شعاری اور سادگی مہم میں آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ کپتان انہیں اکیلا نہیں چھوڑے گا(تالیاں)