حکومت نے عورت مارچ کے موقع پر بعض اشتعال انگیز نعروں اور بینرز کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ملزموں کو بے نقاب کر کے ان کے خلاف مقدمات دائر کیے جائیں گے جبکہ بینرز کو فوٹو شاپ کے ذریعے ایڈٹ کر کے ان کو مظاہروں میں شریک خواتین کے ہاتھوں میں دکھانے والے عناصر کو بھی سزا دی جائے گی۔ 8مارچ کو عالمی یوم نسواں پر مظاہروں میں شریک خواتین نے آزادی کی آڑ میں ایسے نعرے بھی لگائے جن کی کسی صورت اسلامی ملک و معاشرہ میں اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ان نعروں اور بینروں سے واضح ہوتا ہے کہ اس قسم کے مارچ عورتوں کی آزادی کے لیے نہیںبلکہ پاکستانی تہذیب و ثقافت کو ایک ایسے حیا سوز اور مادر پدر آزادمعاشرے میں بدلنے کی سازش ہے جہاں مذہبی اقدار کونشانہ بنانے پر بھی کوئی قدغن نہ ہو۔ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر جو مارچ کیے گئے ان میں زن و مرد کی ہم جنس پرستی کے حق میں بھی نعرے لگائے گئے، اس قسم کی سرگرمیاں پاکستان جیسے اسلامی جمہوری ملک میں کسی طور پر زیبا نہیں اور نہ ہی ایسی انسانیت سوز سرگرمیوں کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ اسی دوران بعض جعل سازوں نے مذہب مخالف نعروں پر والے بینروں کو فوٹوشاپ کر کے سوشل میڈیا پر عورتوں کے ہاتھوں میں تھما کر انہیں مشتہربھی کیا ،جو عورتوں نے نہیں پکڑے ہوئے تھے۔ یہ عورتوں کو بدنام کرنے کی گہری سازش ہے ۔لہٰذا ایسے شر پسند وںکیخلاف سخت کارروائی کی جائے تا کہ آئندہ کسی مردو زن کو نام نہاد آزادی کی آڑ میں عورت مارچ کے ذریعے اسلامی اقدار و معاشرت کو نقصان پہنچانے کی جرأت نہ ہو سکے۔