اسلام آباد سے روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق درجنوں ٹیکس چور اور ڈیفالٹرز کمپنیوں کی طرف سے نئے برانڈز کے نام سے کاروبار شروع کر کے خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ موجودہ حکومت نے جب سے قومی معیشت کے استحکام‘ ٹیکس نیٹ بڑھانے اور چوروں اور ڈیفالٹروں کے خلاف اقدامات کا آغاز کیا ہے اس وقت سے قومی خزانے اور معیشت کو دیمک کی طرح چاٹنے والی ان کمپنیوں کے مالکان نے ٹیکس چوری کے نت نئے حربے اختیار کر نے شروع کر دیے ہیں۔ نوبت باایں جا رسید کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والی 36سے زائد اور دیگر کمپنیاں نئے برانڈ کے ساتھ میدان میں آ گئی ہیں تاکہ ملک کے مینو فیکچرنگ کے دھارے میں شامل ہوئے بغیر خود کو ٹیکس سے بچا سکیں‘ ایف بی آر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی کمپنیوں پر کڑی نظر رکھے ڈیفالٹرز برانڈ کی مصنوعات بنانے کو قابل سزا جرم قرار دیا جائے تاکہ ایسی جعل ساز اور قومی خزانے کو اربوں کا ٹیکہ لگانے والی کمپنیوں کا قلع قمع کیا جا سکے، اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ بجٹ میں انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے قوانین میں اس حوالے سے ضروری ترامیم کی جائیں‘ ایسی کمپنیوں کو اس وقت تک کسی برانڈ کی مصنوعات کو مارکیٹ میں فروخت کی اجازت نہ دی جائے جب تک یہ کمپنیاں ٹیکس ادائیگی کا کلیرنس سرٹیفکیٹس حاصل نہ کرلیں تاکہ ڈیفالٹرز کے راستے مسدود کر کے قومی خزانے کو مزید خسارے سے دوچار ہونے سے بچایا جا سکے۔