فورٹ منرو جنوبی پنجاب کا ایک صحت افزا مقام ہے کہ وہاں پر مڈل کلاس لوگ گرمیوں کے موسم میں بچوں کے ساتھ سیر و تفریح کا رخ کرتے ہیں فورٹ منرو سات ہزار فٹ کی بلندی پر لغاری تمن کا ہیڈ کوارٹر ہے اس کا قدیم نام اناری ہے کیونکہ جب لغاریوں کے جد امجد سردار جلال خان لغاری نے بارکھان سے مغرب کی طرف رخ کیا تو انہوں نے راستہ میں آنے والے کھر نامی گاؤں سے اوپر اناری کے علاقہ پر قبضہ کیا۔ اُس زمانہ میں اس تمام علاقہ میں اناروں کے بڑے بڑے باغات تھے اس لیے اس علاقہ کو اناری کے نام سے پکارا جاتا تھا۔جب 1868 ء میں انگریزوں نے ملتان فتح کرنے کے بعد ڈیرا جات کا رخ کیا تو اُنہوں نے سات ہزار فٹ بلندی پر واقع اناری کے علاقہ کا انتخاب کیا اور ڈیرہ غازی خان سے لے کر فورٹ منرو تک ایک سٹرک شروع کرائی۔ چونکہ اس علاقہ میں سب سے پہلے کرنل منرو آئے تھے۔ اُنہوں نے ہی اس علاقہ کی ترقی کے لیے کام شروع کرائے۔ کرنل منرو نے ہی قدیم ڈیرہ غازی خان سے فورٹ منرو تک دو سال کے عرصہ میں سڑک بنوائی جہاں سے آمدروفت کا سلسلہ شروع ہوا ۔وگرنہ تاریخی سڑک سے قبل قبائلی لوگ رود کوہوں کے دروں سے سفر کیا کرتے تھے جب سڑک بن گئی اور انگریزوں کی فورٹ منرو تک مکمل رسائی ہو گئی تو انہوں نے کرنل منرو کے نام پر اس کا نام فورٹ منرو رکھ دیا ۔کرنل منرو نے اوپر ایک چھوٹا سا تاریخی قلعہ بھی بنوایا تھا جس کی اب صرف ایک برجی باقی بچی ہے انگریزوں نے فورٹ منرو کو صحیح معنوں میں صحت افزا اور تاریخی مقام بنوایا کمشنر ہاؤس ، پی اے ہاؤس اور ڈی ، سی ہاؤس تعمیر کرائے جو آج بھی اپنی اصلی حالت میں موجود ہیں ۔ 1947ء کے بعد جب اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایک آزاد مسلم ریاست عطا کر دی تو ہم نے محنت اور دیانت کو چھوڑ دیا اور دوسروں کے دست نگر بن گئے ہم تو انگریزوں کے بنائے ہوئے بہترین نظام کو بھی نہ چلا سکے ۔ تو فورٹ منرو اُس زمانہ میں انگریزوں کا گرمائی ہیڈ کوارٹر ہوا کرتا تھا۔انگریز کمشنر ،ڈپٹی کمشنر اور پی اے 20 اپریل سے 20 ستمبر تک فورٹ منرو شفٹ ہو جایا کرتے تھے وہی پر عدالتیں لگائی جاتی تھیں اور وہی پر بلوچ سردار جرگے منعقد کرتے تھے بلوچوں کو دور دراز سفر سے بچانے کے لیے وہی فورٹ منرومیں اُن کے مقدمات کے فیصلے کیے جاتے تھے ۔ تحصیلدار ٹرائیبل ایریا بھی وہی ہو اکرتا تھالیکن بعد میں یہ سارا نظام تباہ ہو گیا۔ فورٹ منرو میں آج بھی انگریزوں کی بنائی ہوئی عمارتیں اور عدالتیں کھنڈرات میں تبدیل ہو کر کھڑی نظر آتی ہیں۔ انگریزوں کے بعد صرف ایک مسلمان افسر سابق کمشنر چوہدری محمد اشرف آیا تھا کہ جس نے فورٹ منرو میں سب سے پہلے ترقیاتی کام شروع کرائے تھے اور پانی کا مسئلہ بھی حل کرایا پھر برسوں بعد سابق صدر سردار فاروق احمد خان لغاری نے 1995ء میں فورٹ منرو میں پانی کی ایک بڑی سکیم سوڑی مکمل کرائی تھی جو 10 سال بعد خراب ہونے کے بعد تباہ ہو گئی ۔فورٹ منرو کا اصل مسئلہ پینے کے پانی کا ہے جس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ بیوروکریسی کے اپنے ا نداز ہوا کرتے ہیں سابق کمشنر لیاقت چٹھہ نے فورٹ منرو میں جم خانہ بنانے کا کام تو شروع کرایا تھا لیکن پانی کا مسئلہ حل نہ کیا اب ایک سال سے زائد عرصہ ہو چکا ہے فورٹ منرو میں پانی کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بارش روک دی ہے ۔ قحط سالی کا ماحول بن رہا ہے فورٹ منرو ان دنوں شدید پیاسا ہے بارش نہ ہونے کی وجہ سے تمام تالاب خشک ہو چکے ہیں جانور مر رہے ہیں گذشتہ روز اخوت کے سر براہ امجد ثاقب نے فورٹ منروکا دورہ کیا اور واپس چلے گئے معلوم نہیں بیورور کریسی نے انہیں کیا بریف کیا۔ امجد ثاقب ہمارے ملک کا ایک خوب صورت نام ہے جو قرض حسنہ کے ذریعے غریبوں کی بھرپور مدد کر رہے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف کرپشن نے اِس ملک کا حلیہ بگاڑ دیا ہے یہ ناسور اب ہمارے پورے معاشرے میں پھیل چکا ہے جو حکمران آتا ہے وہ کرپشن کو ختم کرنے کے بڑے بڑے دعوے کرتا ہے لیکن کرپشن مزید بڑھ جاتی ہے۔ فورٹ منرو میں بھی چار سال قبل 30 کروڑ روپے کی لاگت سے پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے سوڑی واٹر سکیم کو دوبارہ چالو کیا گیا تھا لیکن یہ سکیم تین سال کے عرصہ میں دوبارہ تباہ ہو گئی اس لیے کہ اس میں کرپشن کی گئی ناقص مشینری اور پائپ لائن استعمال کی گئی جو صرف دو سال میں خراب ہو گئی چونکہ عوام کے خون پسینہ کی رقم تھی اس لیے کچھ بھی نہ ہوا اور آج اگر سوڑی واٹر سکیم چل رہی ہوتی تو فورٹ منرو میں پانی کا مسئلہ دوبارہ پیدا نہ ہوتا ۔موجودہ کمشنر عثمان انور سے اپیل ہے کہ خدارا فورٹ منرو اور اس کے ساتھی قبائلی علاقوں لوگ پانی کا ٹینکر خرید کر کے اپنی اور اپنے جانوروں کی پیاس بجھا رہے ہیں لہٰذا ہنگامی طور پر فورٹ منرو سمیت پانی کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے اور کرپشن کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے ۔