جنوبی وزیرستان میں آباد دوتانی اور زلی خیل قبائل زمین کے تنازع پر ایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن ہو گئے۔ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے وانا بازار میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ قبائلی علاقہ کو صوبہ خیبر پی کے میں ضم کر دیا گیا ہے لیکن ابھی تک حکومتی مشینری وہاں پر متحرک نہیں ہو سکی۔ لوکل محکموں نے کام شروع کیا ہے نہ ہی پٹواری، تحصیلدار اور قانوگو نے قانون کے مطابق زمینوں کی حدبندیاں مکمل کی ہیں۔ جس بنا پر قبائل میں تصادم شروع ہو چکے ہیں۔ قبائل کی لڑائیاں بھی ان کے ماضی کی طرح شدید ہوتی ہیں۔ جن میں بھاری ہتھیار استعمال کیے جاتے ہیں۔ راکٹ لانچر کا بے دریغ استعمال ہوتا ہے۔ پہاڑوں پر مورچہ زن ہو کر کئی کئی مہینے لڑائی جاری رہتی ہے۔ اس سلسلے میں خیبر پی کے حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ قبائل کے مسائل حل کرنے میں سنجیدگی اختیار کرے۔ زمینوں کے ریکارڈ بنائے جائیں، انہیں کمپیوٹرائزڈ کیا جائے تا کہ آئے روز کے لڑائی جھگڑوں سے بچا جا سکے۔ وانا میں ہونے والی لڑائی میں ضلعی انتظامیہ نے عوام سے بازار میں نہ آنے کی اپیل تو کی ہے لیکن فریقین میں تصفیے کے لیے کوئی کمیٹی تشکیل دی نہ ہی ریکارڈ بنایا۔ اس لیے گورنر خیبر پی کے اور وزیر اعلیٰ خیبر پی کے جلد از جلد قبائل کے مسائل حل کرانے میں کردار ادا کریں تا کہ جنوبی وزیرستان دوبارہ جتھوں اور کالعدم گروپوں کے کارندوں کی پناہ گاہ بننے سے بچ سکے۔