وزیر مملکت سیفران شہریار خان آفریدی نے کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈائون سے افغان مہاجرین کے کیمپوں میں خوراک کی کمی کے بارے میں اقوام متحدہ اور مغربی دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو ہفتوں سے روزگار سے محروم افغان مہاجرین بھوکے ہیںلہٰذا عالمی برادری آگے بڑھ کر ان کی مدد کرے۔ افغانستان کے جنگی حالات کے پیش نظر 40 لاکھ افغانیوں نے پاکستان ہجرت کی۔ حالات بہتر ہونے کے باعث کچھ واپس چلے گئے جبکہ اب بھی 28 لاکھ افغان مہاجرین پاکستان میں ہیں ان میںسے 32 فیصد افغان مہاجرین کیمپوں میں رہتے ہیں جن کی اقوام متحدہ مالی مدد کرتا ہے۔ کورونا وائرس پھیلنے کے بعد اس وقت پاکستان میں لاک ڈائون ہے جو مہاجرین مزدوری کر کے اپنے گھروں کا خرچہ چلاتے تھے اب وہ بے روزگار ہو چکے ہیں۔ ان کے کیمپوں میں بھوک اور افلاس نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ لہٰذا ان مشکل حالات میں اقوام متحدہ آگے بڑھے اور ان مہاجرین کے گھروں میں راشن کا بندوبست کرے۔ یورپی ممالک بھی افغان مہاجرین کی مدد کرنے کیلئے آگے بڑھیں۔ امریکہ اس وقت افغان حکومت کی بجائے براہ راست افغان مہاجرین کی مدد کرے تاکہ یہ لوگ مشکل حالات میں ز ندگی گزار سکیں۔ پاکستان کے مخیر حضرات جہاں اپنے پاکستانی بھائیوں کی مدد کر رہے ہیں وہیں پر وہ افغان مہاجرین کے گھروں میں بھی سامان پہنچائیں تاکہ ان مشکل حالات میں کوئی فرد بھوکانہ رہ جائے۔