مسلمان ممالک کے حکمرانو! اہل فلسطین اورقبلہ اول مسجداقصیٰ کے محافظین کی طرف سے تمہارے نام اس مکتوب کامقصد ہرگزیہ نہیں کہ ہم تمہارے سامنے اپنا رونا روئیں اورنہ اس سے مطلوب یہ ہے کہ ہم تمہیںاپنی بپتا سنائیںکیوں کہ قبلہ اول مسجداقصیٰ کے اندراوراس کے صحن سے لیکرغزہ کی پٹی تک جوکچھ ہمارے ساتھ ہورہا ہے ہم جانتے ہیں کہ تم توٹی وی سکرینوں پر اس کا خوب نظارہ کر رہے ہو اورہمارے رقص بسمل سے خوب لطف اندوزہو رہے ہو۔ البتہ اس مکتوب کے ذریعے خواہش ہے کہ تمہاری بے حسی پر مہیں یہ بتا دیں اورآپ تک اپنا یہ پیغام پہچائیں کہ ہم اس امر اور تمہارے عمل سے خوب واقف ہیں کہ تم نے ہمیں چیرپھاڑ کے لئے یقینا اسرائیلی کتوں کے سامنے چھوڑ دیا۔ لیکن ہم اس کے باوجود بے سہارا ہرگزنہیں ۔ ہمارا سہارا،ہمارا اللہ ہے ۔ اگرتمہیں اس میں کوئی شک تھا توتم ان دنوں میں ایک بارپھر اسرائیلی کتوں کے سامنے بے تیغ ہوکراور بے سروسامانی کے عالم میں ہمارے جھپٹ کر پلٹنے اورپلٹ کرجھپٹنے اورہماری جونمردی ،جرات اورہمت کودیکھ رہے ہو۔ کہنے کو تم57 مسلمان ممالک کے سربرہان ہو۔ لیکن تم میں غیرت مسلمانی اور حمیت اسلامی مکمل طور پر مفقود ہے ۔کہنے کو تم مسلم امہ کے ترجمان ہو لیکن تم عملی طور پر امہ کے دشمنوں کے آلہ کار ہو۔ تم ہماری لاشوں، لہو سے شرابور ہمارے وجود، ہماری مظلومیت ،ہمارے کراہنے ،ہماری آہ بکا،ہماری چیخ و پکار ،ہماری آہوں اور سسکیوں ، ہماری خست حالی ، ہماری لا چارگی اوربے چارگی سے جس طرح نظریں چراتے ہوہم اسے بخوبی باخبرہیں البتہ ہمیں تم سے اس حوالے سے کوئی گلہ نہیں کیونکہ تم ہمارے نہیں غیروں کے ہو، امہ مسلمہ کے بجائے تم اغیارکے وفادار اورتابع فرمان ہو۔ تمہاری بزدلی کی وجہ سے آج امت مسلمہ کا وجود عدم وجود میں بدل گیا ہے، تمہاری وجہ سے اس نے اپنے عظیم جثہ کی نفی کر دی ہے ، وہ عزت کی موت کو گلے لگانے کے بجائے ذلت کی موت کو خوش آمدید کہہ رہی ہے ۔ تمہاری مردہ ضمیری کے باعث مسلم امہ آج ایک واہمے اور ایک سراب سے کم نہیں ۔ وہ جب سڑکوں پر نکلتی ہے تو اس کا دیوہیکل وجودنظر آتا ہے لیکن جب یکلخت تم اسکی خواہش اور مطالبے کوبلڈوزکرکے کچلاتے ہو تو اس کا وجود پھرکہیں بھی نظر نہیں آتا۔ کرہ ارض پر پھیلے ہوئے سات ارب انسانی نفوس میں ڈیڑھ ارب سے زیادہ مسلمان ہیں لیکن تمہاری منافقت نے اس سواد اعظم کو رسوائی کی قعرمذلت میں پٹخ دی اہے۔چاردانگ عالم ہر دن مسلمان قتل ہو ر ہے ہیں ،ان کی عزتیں پامال ہو رہی ہیں مگرتمہاری بے حسی کی چادر اوڑھنے کی وجہ سے فضائے بسیط میں مکمل سکوت طاری ہے۔اس فسانہ غم کا سب سے تاریک پہلو یہ ہے کہ تم اپنے ہی ممالک میں اپنے ہی بھائیوں اپنے ہی برادران وطن کے خلاف برسرپیکارہوکرانہیں نیست ونابودکررہے ہو۔ تمہارے ہاتھ خون مسلم سے تربتر ہیں ۔ ہم تمہارے سامنے اپنا رونا نہیں روئیں گے کیونکہ آج سرزمین فلسطین پراسرائیل خون کی جوہولی ہمارے ساتھ کھیل رہا ہے اس کے پیچھے تمہارے ہاتھ کارفرما ہیں۔اغیارجہاں چاہیں تمہاری مرضی و رضا مندی سے بمبارمنٹ کرکے مسلمانوں کی آبادیوں کوصفحہ ہستی سے مٹا رہے ہیں ۔ نااہل، ظالم اور اسلامی غیرت و حمیت سے عاری مسلم حکمرانو!افسوس صدافسوس کہ اغیار سے تمہاری ملی بھگت سے ہم مظلوم سے مظلوم ترین بنتے چلے جا رہے ہیں لیکن اس عالم میں ہمیں جس بات نے دکھ پہنچایا وہ یہ ہے کہ اغیارکی شناخت واضح ہے لیکن تمہاری پہچان غیرواضح اورمنافقانہ ہے۔ مسلمان ممالک کے حکمرانو! جب تم اپنے ہی بھائیوں اوراپنے ہی برادران وطن کا بے دریغ قتل عام کررہے ہو تو پھرہماری یعنی فلسطینی مظلوم مسلمانوں کی حالت زار دیکھ کر تمہارادل کیسے پسیچ جائے۔ تمہارا طرز عمل اور رویہ ہر اہل ایمان کو خون کے آنسو رلاتا ہے کیا تمہیں خبر نہیں کہ تم سے پہلے ایسے جری اوربہادر مسلمان حکمران گزرے ہیں جو اتنے غیرت مند اور انسانی قدروں کے پاس دار ہوا کرتے تھے کہ ایک مظلوم عورت کی داد رسی کی خاطر عرب سے ہند آ کر سندھ کے راجہ داہر کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتے اور اس عورت کے ساتھ عدل کا معاملہ کرتے ہوئے انسانیت کو سربلندی عطا کرتے تھے، مظلوموں کی آواز پر لبیک کہنا جن کا قومی و دینی شعار تھا۔ مسلمان ممالک کے حکمرانو! انہی مسندوں پرآج تم سریرآرائے اقتدار ہوا ورتمہاراحال یہ ہے کہ اقصیٰ کی بیٹیاںتمہیں باربار مدد کے لئے پکار رہی ہیں مگر تم حال مست مال مست ہوکرلمبی تانے بیٹھے ہو۔ مظلوم مسلمانوں کے کرب ناک حالات سے کنی کترا کر تم اغیارکے اشاروں پر رقصاں ہونے پر فخرمحسوس کرتے ہو۔ اغیارکے حکم کی بجا آوری کے علاوہ تمہاراکوئی مقصدحیات نہیں۔ تم میں سے کسی نے جمہوریت کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے، کوئی آمریت کے تخت پر بیٹھا ہے، کوئی بادشاہت میں کھیل رہا ہے اورکرداروعمل کے اعتبارسے تم سب ایک جیسے ہو، ایک ہی آقا ایک ہی صدر کے تابع فرمان اور ایک ہی درجے کے غلام ہو ۔ مسلمان ممالک کے حکمرانو! ہم اہل فلسطین تمہیں کیونکر اپنی مظلومیت سنانے بیٹھیں ! تم تو وہی ہوناکہ جب عالمی غنڈے امریکہ اور اس کے دم چھلے عراق کو برباد کر رہے تھے۔ ہزاروں کلومیٹر دور سے آ کروہ بغداد کا امن تاراج کر رہے تھے۔ جب امریکہ نہتے بے گناہ افغانیوں کے لہو سے اپنے ہاتھ رنگ رہا تھا جب ڈیزی کٹر اور نیپام بم افغانستان کی بستیوں کو بھسم کر رہے تھے، تو را بورا میں انسانی جسموں کا قیمہ بنایا جا رہا تھا اور قلعہ جنگی میں افغان مسلمان مٹائے جا رہے تھے، ابو غریب جیل میں انسانیت کی تذلیل کی جا رہی تھی ، بگرام کے ایئر بیس پر انسانوں کی کھال ادھیڑی جا رہی تھی اور گوانتاناموبے میں نازی مظالم شرما رہے تھے۔ تو تب خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے،اس وقت جب تمہاری غیرت نہ جاگ سکی توآج جب مسجداقصیٰ اورغزہ لہولہوہے تم اپنی خوابیدگی سے کیسے جاگ سکتے ہو ۔’’تمہیں یاد ہوکہ نہ یاد ہوہمیں یاد ہے ذراذرا‘‘