مَیں آج یہ سوچ رہا ہُوں کہ ، جب چنگیز خان کے پوتے ہلاکو خان نے (خلیفہ ٔ اسلام کہلانے والے )عباسی خلیفہ مستعصم باللہ (5 دسمبر1242 ئ۔ 20 فروری 1258ئ) کے دَور میں بغداد پر حملہ کِیا تھا تو، اگر اُن دِنوں الیکٹرانک میڈیا ہوتا اور اقوام متحدہ کا ادارہ بھی تو ،(29 جنوری سے 10 فروری 1258ء تک) پوری دُنیا میں خبریں پہنچ جاتیں ، جس طرح 15 مارچ 2019ء کو نیوزی لینڈ کے شہر "Christchurch" کی دو مساجد میں سفید فام عیسائی دہشت گرد "Brenton Tarrant"(برینٹن ٹیرنٹ) کے ہاتھوں مختلف ملکوں کے 50 مسلمانوں کی شہادت کی خبریں پوری دُنیا میں پھیل گئی ہیں اور عالمی برادری کی طرف سے اُس کی مذّمت کی جا رہی ہے ، خاص طور پر پاکستان سمیت ، دنیا کے تمام مسلم ملکوں کی طرف سے ۔ معزز قارئین!۔تاریخ میں لکھا ہے کہ ’’ جب ہلاکو خان نے بغداد پر حملہ کِیا تو، اُس وقت بغداد کی مسجدوں میں یہ بحث ہو رہی تھی کہ ’’ کوّا حلال ہے، حرام ہے یا مکروہ ؟‘‘۔ بیت اُلمال ، مال و دولت سے بھرپور ، لیکن خلیفہ کا ذاتی خزانہ تھا ، خلیفہ اپنی فوج کو باقاعدگی سے تنخواہ نہیں دیتا تھا اور نہ ہی اُسے عوام کے مسائل حل کرنے سے کوئی دلچسپی تھی۔ پھر ہلاکو خان نے خلیفہ کو کسی جانور کی کھال میں بند کر کے اُسے ٹُھڈّے مار ، مار کر ہلاک کردِیا تھا۔ پیغمبرِ انقلابؐ کے بعد خلفائے راشدینؓ کا دَور مثالی دَور تھا۔ پھر اُمّت ِ مسلمہ تقسیم ہوگئی اور مختلف ممالک میں مختلف سیاسی نظام قائم ہوگئے، اب بھی ہیں۔ دُنیا بھر کے مسلمان حج اور عُمرے کی ادائیگی کے لئے (مکّہ اور مدینہ )سعودی عرب جاتے ہیں ، جہاں بادشاہت قائم ہے اور سعودی بادشاہ کو خادمِ حرمین شریفین کہتے ہیں ۔ پاکستان سمیت دُنیا بھر کے مسلمان حکمران اور وہاں کے عوام ، خادمِ حرمین شریفین کی بہت عزت کرتے ہیں اور جب وہ اپنے ولی عہد یا دوسرے عہدیداروں کو تبدیل کرتے ہیں تو ، احتراماً ہم کوئی اعتراض نہیں کرتے۔ ( کل 19 مارچ کے ) روزنامہ ’’92 نیوز‘‘ کے صفحہ اوّل پر برطانوی اخبار "The Guardian" ۔ کے حوالے سے خبر شائع ہُوئی کہ ’’سعودی شاہی خاندان میں اختلافات کی خبریں سامنے آنے لگیں ہیں، سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز السعود نے ولی عہد محمد بن سلمان سے کچھ مالی اختیارات واپس لے لئے ہیں ‘‘۔ یہ اُن کامعاملہ ہے ۔ہمیںکیا؟۔ یوں بھی سعودی بادشاہت ’’ ریاست ِ مدینہ‘‘ نہیں کہلاتی؟۔ 20 مئی 2017ء کو سعودی عرب کے داراُلحکومت ریاض ؔمیں تقریباً 34 مسلمان ملکوں کے سربراہوں کی کانفرنس میں امریکی صدر "Donald Trump"مہمان خصوصی تھے ۔امریکی صدر اپنی اہلیہ "First Lady Melania Trump"اور اپنی بیٹی "Ivanka Trump" اور ایک بڑے وفد کے ساتھ ریاضؔ پہنچے تو، سعودی بادشاہ نے ائیر پورٹ پر اُن کا استقبال کِیا تو، الیکٹرانک میڈیا پر پوری دُنیا نے شاہ سلمان کو امریکی خاتون اوّل سے ہاتھ ملاتے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شاہ سلمان کے آگے سر جھکاتے اور اُنہیں سعودی عرب کا اعلیٰ ترین اعزاز ( Meadle) پہناتے دیکھا ۔ اِس سے پہلے یہ خبرآئی تھی کہ ’’ دورۂ سعودی عرب کے دَوران خاتونِ اوّل امریکہ اور اُن کی بیٹی کو "Scarf" سے بھی مستثنیٰ قرار دے دِیا گیا ہے ۔ معزز قارئین!۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا تعلق امریکہ کی ری پبلیکن پارٹی سے ہے ، جس کا انتخابی نشان ہاتھی (Elephant) ہے۔ (جنوری 1989ء ۔20 جنوری 1993ء تک) امریکی صدر "George H. W. Bush"کا تعلق بھی ری پبلیکن پارٹی سے تھا۔ جب، امریکہ نے عراق پر چڑھائی کی تو، 18 جنوری 1991ء کو میرے کالم کا عنوان تھا ۔ ’’ ہاتھی والے حرکت میں آگئے‘‘۔ اُس کالم میں مَیں نے اُس دَور کا تذکرہ کِیا جب ’’ ہاتھیوں کی فوج بیت اللہ کو مسمار کرنے کے لئے آ گئی تھی تو، تب گورے ،چِٹے ، سڈول اور مضبوط قویٰ والے ، حسین اور جمیل خادمِ حرم ۔ اللہ کے نیک بندے عبداُلمطلب ؓنے ۔ بیت اُللہ کے دروازے کا کُنڈا تھام کر، رو رو کر اور گڑا گڑا کر دُعائیں مانگی تھیں ۔ ’’ باری تعالیٰ ! ابرہہؔ اور اُس کے خونخوار لشکر سے اپنے پاک اور ذی عِزّت گھر کو بچا لے۔ ہم بے فکر ہیں ، ہم جانتے ہیں کہ ہر گھر والا اپنے گھر کی حفاظت آپ کرتا ہے ۔ یا اللہ! تو بھی اپنے گھر کو اپنے دشمنوں سے بچا ۔ یہ تو ہر گز نہیں ہوسکتا کہ اُن کی صلیب اور اُن کی ڈولیں تیری ڈولوں پر غالب آ جائیں‘‘۔ خادمِ حرم نے اپنے رب کو پکارا اور ربّ نے اُس کی دُعائیں سُن لیں اور اپنے گھر کی حفاظت کے لئے طیراً ابابیل ۔ بھیج دئیے۔ پرندوں کے جُھنڈ۔ جُھرمٹ ۔ گرویا لشکر۔ اُن پرندوں نے اپنی چونچوں اور پنجوں سے ماش یا مسُور کے دانوں کے برابر کنکریاں برسا کر ۔ ہاتھیوں اور ہاتھی والوں کو ہلاک کردِیا ۔ مار بھگایا‘‘۔ 20 مئی 2017ء کو جب ، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شاہ سلمان اور شاہی خاندان کے دوسرے افراد کے ساتھ ہاتھ میں تلوار پکڑ کر سعودی عرب کا روایتی رقص کِیا تو ، مجھے سعودی عرب کا دورہ کرنے والے پاکستان کے صدور اور وزرائے اعظم کی محرومی پر شرمندگی ہُوئی کہ کسی بھی سعودی بادشاہ نے اُنہیں اپنے ساتھ رقص کرنے کی دعوت نہیں دِی اور نہ ہی سعودی عرب کے ہم مسلک علماء صاحبان کو ۔اِس پر مَیں نے لکھا کہ ’’ ہاتھی والے پھر حرکت میں آگئے ‘‘ ۔ شاہ سلمان سے بغلگیر ہوتے ،رقص کرتے ہُوئے اور مسلمان ملکوں کے سربراہوں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہُوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ مجھے بہت اچھے لگے۔ مَیں نے لکھا کہ ’’ وہ یہودی مملکت اسرائیلؔ اور رومن کیتھو لک کلیسا کے سربراہ ’’ Pope Francis‘‘ سے ملاقات کے لئے ’’Vatican City‘‘ بھی جائیں گے ۔ ہم مسلمان یہودیوں اور عیسائیوں کو ’’اہلِ کتاب ‘‘ کہتے ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ جناب ڈونلڈ ٹرمپ کا ’’Leader of the People of the Book‘‘ کی حیثیت سے دور شروع ہو گیا ہے۔( کانا دجّال آئے گا تو اُسے بھی دیکھ لیں گے)۔ جناب ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری 2017ء کو صدر منتخب ہُوئے اِس سے پہلے اُنہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دَوران اپنی تقریروں میں کئی بار کہا کہ ’’"I Love India And Indians" کہا لیکن انتخاب جیتنے کے بعد اُنہوں نے "I Love Pakistan" کا جملہ بھی بول دِیا، نہ جانے کیوں ؟ لیکن ، اب صُورت یہ ہے کہ ’’ امریکی وزیر خارجہ "Mr Mike Pompeo" نے اپنے تازہ ترین انٹرویو میں امریکہ کی سلامتی کو درپیش پانچ بڑے خطرات بتاتے ہُوئے کہا کہ ’’ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے غلط ہاؔتھوں میں لگ جانے کا خدشہ اُن میں سے ایک ہے ‘‘ ۔ مسٹر پومپیو نے یہ بھی کہا کہ ’’ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی حالیہ کشیدگی پاکستان کے علاقے سے جانے والے دہشت گردوں کی وجہ سے شروع ہُوئی۔ پاکستان کو اِن دہشت گردوں کو روکنے کے لئے اقدامات بڑھانے ہوں گے اور دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں دینا بند کرنا ہوگا، وغیرہ وغیرہ‘‘۔ معزز قارئین!۔11اپریل سے 19 مئی تک بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات ہونے جا رہے ہیں ۔ امریکہ کی طرف سے بھارتی وزیراعظم شری نریندر مودی کی پارٹی ( بھارتیہ جنتا پارٹی ) کی اِس سے زیادہ اور حمایت کیا ہوسکتی ہے ؟۔ مَیں کئی بار لکھ چکا ہُوں کہ ’’ ہندو دیو مالا کے مطابق ، ہندو قوم تباہی و بربادی کے دیوتا ’’ بھگوان شِوا ‘‘ اور اُن کی پتنی (بیوی) پاروتی کے بیٹے گنیش جی کی پوجا کرتی ہے ۔ جس کا سر ہاتھی کا اور جسم اِنسان کا تھا ۔ مجھے نہیں معلوم کہ ’’کیا کانا دجّال آ چکا ہے یا آئے گا ؟۔ کب آئے گا ؟ ۔ مَیں نے تو صرف اِتناہی پڑھا ہے کہ ’’ جب کانا دجّال آئے گا تو، وہ پوری دنیا پر 40 دن ۔ 40 مہینے یا 40 سال تک حکومت کرے گا ۔ پھر آسمانوں سے حضرت عیسیٰ ؑ کا نزول ہوگا اوروہ اُسے قتل کردیں گے ‘‘ لیکن، مَیں اپنے دوست ’’ شاعرِ سیاست‘‘ کو کیا کہوں کہ وہ تو، ہر روز یہی کہتے ہیں کہ … کِیہ مَیں ، اَسماناں وَلّ ، ویکھدا ، رہواں تے ،ماراں چِیکاں! عیسیٰ ابنِ مریم ؑ نُوں ، کد تِیکر ، میں اُڈیکاں!