روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق مرکزی اور صوبائی حکومتیں مقرر کردہ ہدف سے 16لاکھ 55ہزار میٹرک ٹن کم گندم خرید سکی ہیں۔ حکومت نے رواں برس 82لاکھ میٹرک ٹن گندم خریدنے کا ہدف مقرر کیا تھا مگر مارچ میں سندھ اور پنجاب میں یلو رسٹ پھپھوندی کے حملے سے گندم کی پیداوار میں کمی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا۔ بدقسمتی سے بروقت اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے پنجاب اور سندھ میں کاشت ہونے والی گندم کی دو اقسام ٹی ڈی ون جو سندھ میں 60فیصد او ر گلیکسی پنجاب میں 40فیصد پھپھوندی سے متاثر ہوئی۔ جس کی وجہ سے حکومت مقرر کردہ ہدف سے 16لاکھ میٹرک کم گندم خرید سکی۔ اس کے علاوہ پاکستان میں گندم کی فی ایکڑ اوسط پیداوار 28من کے قریب ہے جبکہ پڑوسی ملک بھارت ایک ایکڑ سے 60من تک گندم حاصل کر رہا ہے۔گندم کی پیداوار میں کمی کے بعد حکومت نے نجی اداروں کو گندم درآمد کرنے کی اجازت دی ہے اگر نجی ادارے گندم درآمد کرتے ہیں تو اس صورت میں پاکستان کو بھاری زرمبادلہ میں ادائیگی کرنا پڑے گی مزید یہ درآمد شدہ گندم 1925روپے میں کراچی تک پہنچے گی جس کی قیمت کے پی کے تک پہنچنے تک 21سو روپے سے تجاوز کر جائے گی۔ بہتر ہو گا حکومت درآمد پر زرمبادلہ ضائع کرنے کے بجائے ملکی پیداوار میں اضافہ کے لئے ریسرچ اور معیاری بیج اور ادویات کی ارزاں نرخوں فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ وطن عزیز گندم میں خود کفیل اور کسان خوشحال ہو سکے۔