مکرمی! میں حکومت پاکستان اور وزیرِ تعلیم کی توجہ پاکستان میں بڑھتے ہوئے تعلیمی نظام کے مسائل کی طرف مبذول کروانا چاہتی ہوں۔ قیام پاکستان سے لے کر آج تک ہمارا تعلیمی نظام الگ الگ مسائل کا شکار رہا ہے لیکن اب یہ مسائل برداشت سے باہر ہوتے جارہے ہیں۔ گورنمنٹاسکولوں سے آغاز کیا جائے تو طلباء و طالبات کی بنیادی ضرورت اساتذہ ہی غائب ہوتے ہیں۔ اساتذہ آجائیں تو بچوں کے بیٹھنے کیلئے کرسی و ٹیبل کی قلت آجاتی ہے۔ اکثر تعلیمی اداروں سے تو اساتذہ خدا کا خوف کھائے بغیر بچوں اور بچیوں سے جنسی ہراسانی کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔ والدین بھی مہنگائی کی وجہ سے بچوں کو پرائیوٹ کے بجائے گورنمنٹ سکول بھیجنے پر مجبور ہیں لیکن وہاں کے گھوسٹ اساتذہ کا راج عروج پر ہے۔پرائیوٹ اسکول انتظامیہ ایک مافیا بنی بیٹھی ہے جو ہزاروں روپے فیس، کتب، یونیفارم ، اور بے وجہ غیر ضروری و غیر نصابی سرگرمیوں کی مد میں وصول کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ اب تو تعلیمی اداروں کو اس قدر مذاق سمجھ لیا گیا ہے کہ میوزک کنسرٹ تک کا اہتمام رکھا جاتا ہے اور رات رات بھر ناچ گانا سرعام چلتا ہے۔میری وزیرِ تعلیم گزارش ہے کہ وہ پاکستان کے تعلیمی نظام کو بہتر کرنے اور مسائل کو ختم کرنے کی فل الفور کوشش کریں ورنہ ان مسائل سے بچوں کے ذہنی حل خراب ہونے کا خدشہ ہوگا اور والدین کے لیے بچوں کو تعلیم اداروں سفاری کرانے کے سوا کوئی حل نہیں بچے گا!(جویریہ طارق)