وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مہنگائی کی اصل وجہ ذخیرہ اندوزی ہے، اس کا سدباب کرنا ہوگاجبکہ انتظامیہ نے ذخیرہ اندوزی میں ملوث افراد کے خلاف سخت ایکشن لینا شروع کردیا ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت کو اقتدار سنبھالنے کے بعد کئی قسم کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کرپشن‘ لوٹ مار کے علاوہ ڈالر کی مصنوعی قیمت‘ بیرونی قرضوں‘ پٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسز کے ساتھ مہنگائی سے بھی نبردآزما ہونا پڑا۔ گو اس وقت کافی چیزوں پر قابو پالیا گیاہے لیکن مہنگائی بدستور جاری ہے، جس نے خلق خدا کا جینا محال کر رکھا ہے۔ اس سلسلے میں یا تو حکومت لاپروا ہے یا پھر بیوروکریسی حکومت کے ساتھ صدق دل سے تعاون نہیں کر رہی۔ پہلے بیوروکریسی نے گندم کے اعداد و شمار کچھ اور بتا کر سستے داموں باہر بھجوائی، جب ملک میں گندم کا قحط پڑا‘ لوگ روٹی کو ترس گئے تو پھر مہنگے داموں باہر سے منگوانا شروع کردی۔ وزیراعظم کو اس کا بھی نوٹس لینا چاہیے۔ آخر ایسے کون سے لوگ ہیں جو سرکاری عہد ے پر برجمان ہو کر حکومت کے ساتھ جھوٹ بول رہے ہیں۔ اس کے علاوہ سبزیوں‘ دالوں‘ گھی اور مصالحہ جات کی قیمتوں کو کنٹرول کر کے عوام کی دسترس میں لانا چاہیے۔ اس کے بغیر مہنگائی کو کنٹرول کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہوگا۔ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے اور شہروں‘ قصبوں میں یوٹیلیٹی سٹورز بنا کر عوام کوسستے داموں اشیاء فراہم کی جائیں۔