متروکہ وقف املاک بورڈ کی جانب سے 13اضلاع میں موجود یونٹس کرایوں کی از سر نو تشخیص کا عمل مکمل ہونے سے قبل ہی بند ہو گیا ہے ۔یہ انتہائی افسوس ناک امر ہے کہ ایک محکمے کی جن امور کے باعث آمدنی میں اضافہ ہونا تھا اسی کام کو روک دیا گیا ۔متروکہ وقف املاک کو اس سے 10کروڑ روپے سے زیادہ آمدن ہونی تھی ،جو اب رک گئی ہے ۔اس سلسلے میںوفاقی سیکرٹری مذہبی امورکو اس کا نوٹس لینا چاہیے تاکہ ان کے محکمے کی آمدن میں اضافہ ہو سکے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب سیکرٹری مذہبی امور اس محکمے کا انچارج ہے تو نیچے والے عملے نے اسے اعتماد میں لینا گوارہ ہی نہیںکیا ۔یہاں تک کہ وفاقی وزیر مذہبی امور بھی اس سے لا علم ہیں ۔ محکمہ گزشتہ 15سال سے جائیدادوں کے کرایوں میں 8 فیصد سالانہ کے حساب سے اضافہ کررہا ہے جبکہ فروری 2006کے ترمیمی آرڈیننس کے مطابق محکمے کے افسران ہر چھ سال بعد اپنی مرضی کے مطابق جائیدادوں کے کرایوں میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔یہ پالیسیاں محکمے کو اپنے پائوں پر کھڑا نہیں ہونے دے رہیں ۔جب تک محکمہ اوقاف پنجاب اور محکمہ متروکہ وقف املاک بورڈ کی جائیدادوں کاکرایہ مارکیٹ کے مطابق نہیں ہوتا تب تک مسائل جوں کے توں ہی رہیں گے ۔ان دونوں محکموں کی املاک جو کرائے پر ہیں، انھیں مارکیٹ ریٹ کے مطابق کرایہ پر دیا جائے تاکہ یہ محکمے خسارے سے نکل سکیں۔