پورا بھارت کوروناوائرس کی وباکی لپیٹ میں ہے اوربدحال بن چکاہے۔ 20جولائی سوموارکو جب یہ سطورحوالہ قرطاس کررہاہوںتوتازہ اعدادوشمار کے باعث بھارت میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد دس لاکھ سے تجاوزکر چکی ہے،روزانہ 500بھارتی باشندے اس وباسے ہلاک ہورہے ہیں۔اب تک 40ہزارسے زائدبھارتی شہریوں کی اس وباسے ہلاکت ہوچکی ہے ۔ اس طرح بھارت امریکہ اور برازیل کے بعد دنیا میں کورونا وائرس کے کیسز میں تیسرا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔ ایک طرف بھارت میں کورونانے بڑے پیمانے پہ تباہی مچارکھی ہے اور مودی کے نادرشاہی حکمناموں کے تحت تمام مساجد اورمدارس مقفل پڑے ہیں جہاں کہیں مسلمانوں نے مساجد کارخ کرناچاہاتوانکی ہڈی پسلی ایک کردی جاتی ہے۔ لیکن دوسری طرف المیہ دیکھئے کہ کوروناوائرس کے اس قہرمیں بھارت پھرسے کورونازدہ ہندوئوں کواجازت دی گئی کہ وہ زیادہ سے زیادہ تعدادمیںامرناتھ یاتراکے لئے کشمیرجاکراس غارکادرشن کرآئیں۔اسی کے ساتھ ہزاروں گاڑیوں میں کورونازدہ ہندئووں نے کشمیرکارخ کیا اور یہ کورونابم کشمیرپہنچ گئے۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ امرناتھ یاتراکشمیرمیں بڑے پیمانے پرکورونا پھیلانے کاذریعہ بنے گااوراب یہاں کوئی بستی کوروناسے بچ نہیں پائے گی اورگھرگھرمیں یہ وائرس ڈیرے ڈال کرکشمیری مسلمانوں کے موت کاسبب بنے گا۔ گزشتہ سات عشروں سے بھارت کشمیرپرفوجی جارحیت کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیرپرمسلسل تہذیبی جارحیت کابھی ارتکاب کررہاہے ۔ ہندومت کی بنیادجن دیومالائی کہانیانیوںپرہے ان میں سے ہندئووں نے ایک کہانی یہ بھی گھڑ لی ہے کہ کشمیرکے جنوبی ضلع اسلام آباد میں انکے گروشیودیوکی رہائش گاہ تھی۔سرینگر سے جنوب کی جانب 88کلومیٹر پر واقع مشہور سیاحتی مقام پہلگام ہے۔ وہاں سے 45کلومیٹر کی دوری ، فلک بوس پہاڑی سلسلوں کے درمیان سطح سمندر سے 3888فٹ کی بلندی پر واقع ایک حجرہ نما غار ہے۔اس گھپا کو امرناتھ گھپا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ برفیاب علاقہ ہونے کے باوصف یہاں کا موسم سال بھرسرد رہتاہے جس کے باعث یخ بست ہوائیں چلنے کی وجہ سے حجرہ نما غار’’امرناتھ ‘‘کے اندربرف ایک مخصوص صورت میں جم جاتی ہے، جس کو ہندو دھرم میں شیولنگ کہتے ہیں۔1990ء سے قبل کشمیرکے مقامی ہندو’’کشمیری پنڈت‘‘امرناتھ جایاکرتے تھے لیکن کشمیرمیں آزادی کی تحریک کاڈنکابج اٹھاتواس کی ریاست گیریت اوراسکے نغمے کی دل آوازیت اس اوج کمال پرتھی کہ بھارت کویقین ہونے لگاکہ کشمیرپراس کاجابرانہ قبضہ اورجارحانہ تسلط ختم ہوگیاتواس نے چال چلی کہ کسی نہ کسی طرح ہاتھوں سے پھسلتے کشمیرمیں کم ازکم ہندئووں نشانات باقی اور موجود رہیں۔ خودساختہ اورگھڑی ہوئی دیومالائی کہانی کی بنیادپر1990ء سے بھارت بھرسے لاکھوں ہندوہرسال کڑے سیکورٹی حصار میں کشمیر کارخ کرتے ہیں اورکم ازکم تین ماہ تک وہ کشمیرپرتہذیبی وارکے ساتھ ساتھ یہاںکے شفاف،نتھرے اورپرفضاماحول کوآلودہ کرتے ہیں۔ خیال رہے کہ مجاہدین نے اس ہندویاتراپرآج تک کوئی حملہ نہیں کیااس کے پیچھے جوفلسفہ کارفرماتھاوہ یہ کہ اگریاتراپرحملہ بول دیاجائے توبھارت پوری دنیامیں یہ کہتے ہوئے روئے پیٹے گاکہ کشمیری مجاہدین نے غیرمسلم ہندئووں کومحض اس لئے فناکے گھاٹ اتاراکہ وہ مسلمانوںکے سواکسی دوسرے مذہب کے پیرکارکوجینے نہیں دیتے ۔جب 1990ء میں ہندئووں کوامرناتھ آنے کے لئے کہاگیااس وقت بھی بھارتی برہمن کی کھوپڑی میں یہی سمایاہواتھاکہ کشمیری مجاہدین یاتراکوٹارگٹ کریں گے توپوری دنیامیں ہم کشمیری مسلمانوں کی تحریک آزادی کوایک صریح دہشت گردی قراردلوانے میں کامیاب ہوجائیں اورجہاں جہاں اس تحریک اور کشمیری مسلمانوں کے لئے کوئی آوازبلندہورہی ہے وہ رک جائے گی یاکسی ملک میں کشمیریوںکے تئیں کوئی ہمدردی ہے وہ ختم ہوجائے گی ۔1990ء سے قبل امرناتھ یاتراکی کوئی اہمیت نہیں ہوتی تھی محض چندہندوخاموشی کے ساتھ اس پہاڑی غارتک پہنچ کرخاموشی کے ساتھ واپس چلے جاتے تھے لیکن جہادکشمیرکے شروع ہوتے ہی دہلی سرکااورکٹھ پتلی ریاستی انتظامیہ نے ہندئووں کی اس یاتراکوسرکاری طورپرپذیرائی بخشی اوربھارتی ریاستوں سے ہندئووں کوبڑے پیمانے پریہاں بلاناشروع کیا۔ دہلی سرکااورکٹھ پتلی ریاستی انتظامیہ نے امرناتھ پہنچانے کے لئے بھارت کے ہندئووںکوتمام ترسہولیات دینے کے لئے ہندو شرائن بورڈ قائم کیااوراسے سالانہ کروڑوں روپے فنڈز دیئے جارہے ہیں۔خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیرمیںہندئووں کی مندروں کے تحفظ اور مرناتھ یاترا کے انتظامات کے لئے بھارت نواز نیشنل کانفرنس کے دور اقتدار میں شری امرناتھ شرائن بورڈ تشکیل دیا گیا تھا۔ اسلامیان کشمیراورحکومت بھارت کے درمیان امرناتھ کامعاملہ ایک بڑے قضیہ کے ساتھ چلاآرہاہے ۔اسلامیان کشمیرکامطالبہ ہے کہ اس یاتراکے لئے بھارتی ہندئووں کی بڑے پیمانے پرمقبوضہ کشمیرآمدکو روکاجائے اوراس یاتراکی مدت کو بھی تین ماہ سے کم کرکے پندرہ دن رکھاجائے جائے تاہم ہٹ دھرمی پراتری ہوئی دہلی سرکارکٹھ پتلی کشمیرانتظامیہ پراپنادبائو برقراررکھے ہوئے ہے کہ وہ اس یاترامیں مذیدلاکھوںہندئوں کی شمولیت کویقینی بنائے اوراس کی مدت بھی بڑھادی جائے ۔