وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ سبزیوں ‘ پھلوں اور دالوں کی قیمتوںمیں مصنوعی اضافہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ وہ عوام کو حقیقی ریلیف دینے کے لئے فعال طریقے سے کام کریں اور مصنوعی اضافہ پیدا کرنے والے عناصر کے خلاف کریک ڈائون کیا جائے۔ ہم جناب وزیر اعلیٰ کی خدمت میں عرض کریں گے کہ آخر پھلوں سبزیوں دالوں کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ کیسے ہو گیا؟ ’’گربہ کشتن روز اول ‘‘کے مصداق چاہیے تو یہ تھا کہ قیمتوں میں اضافہ ہونے سے پہلے اقدامات کئے جاتے ۔اب عید کے بعد نئے کپڑے پہننے کا کیا فائدہ ؟یہ متعلقہ اداروں کی غفلت اور نااہلی ہی ہے کہ پھل ‘سبزیاں دالیں تمام لوگوں کی پہنچ سے باہر ہوتے جا رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مہنگائی پر کنٹرول کرنے والے ادارے برسوں سے خواب غفلت کے مزے لے رہے ہیں ۔ان کی کارکردگی صفرکے برابر ہے‘ یہ اس وقت جاگتے ہیں جب مہنگائی کا جن بے قابو ہو کر عام آدمی کو کھانے کو دوڑتاہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان اداروں کو زبانی جمع خرچ کرنے اور ان کی کارکردگی کی ماہانہ‘ سالانہ رپورٹوں پر یقین کرنے کی بجائے ان کا احتساب کیا جائے۔ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو متحرک کیا جائے ۔قیمتوں میں اضافہ کرنے والے بڑے بڑے تاجروں اور دکانداروں کے خلاف مقدمات درج کئے جائیں ‘ انہیں سزائیں دی جائیں۔ مہنگائی کنٹرول کرنے والے اداروں کے جو افسران اوراہلکار غفلت اور نااہلی کے مرتکب ہو رہے ہیں ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے۔ اگر ان تجاویز پر عمل کیا جائے تو یقینااس سے مستقبل میں مصنوعی مہنگائی پیداکرنے والے عناصر کی بیخ کنی کی جا سکے گی۔