پاکستان میں ابھی آم کا موسم شروع نہیں ہوا،لیکن اس کے باغات کو اجاڑنے کا عمل آموں کے پکنے سے ہی پہلے شروع کر دیا گیا ہے‘جنوبی پنجاب کا شہر ملتان پھلوں کے اس بادشاہ کا گھرہے لیکن آج اس گھر کے مکین کو اس کے گھر میں ہی بے دردی سے ذبح کیا جا رہا ہے‘ سوشل میڈیا ایسی خبروں سے بھرا پڑا ہے کہ مبینہ طور پر ایک سوسائٹی کی تعمیر کے لئے ملتان میں بڑے پیمانے پر آم کے درختوں کا قتل کیا جا رہا ہے۔ ایک طرف تو موجودہ حکومت ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے اور بلین ٹری منصوبے کی باتیں کر رہی ہے اور دوسری طرف خوبصورت اور ثمر بار زرعی،جنگلات اور باغات والی زمینوں پر چھریاں چلا کر ان پر نئی تعمیرات کر کے قدرتی ماحول کو داغدار کیا جا رہا ہے اور آج برصغیر کے سب سے مفید‘مشہور اور ذائقے دار اور نقد آور پھل آم بھی اس کی زد میں ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان متعدد بار یہ کہہ چکے ہیں کہ رہائشی مسائل کو کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر سے حل کیا جائے گا‘ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ آم سمیت تمام پھل دار اور غیر پھل دار درختوں کی کٹائی کا عمل ہر شہر سے روک دیا جائے اور نئے شہروں اور سوسائٹیوں کو غیر آباد زمینوں پر بسایا جائے اور مستقبل کے ماحولیاتی آلودگی کے طوفان سے بچنے کے لئے ذرخیز اور سرسبز علاقوں اور باغات کو نشانہ بنانے سے گریز کیا جائے۔