سپریم کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ راولپنڈی، اسلام آباد میں قبضہ مافیا کا راج ہے اور ریاست کی کوئی رٹ نہیں ۔ سرکاری اراضی پر متعلقہ محکموں کے اہلکاروں کی ملی بھگت سے قبضہ کرنے والے گروہ مافیا کی شکل اختیار کر چکے ہیں اور اکثر قبضہ گیروں کو بااثر سیاسی شخصیات اور بیوروکریسی کی پشت پناہی حاصل ہوتی ہے۔ یہ گروہ کس قدر طاقتور ہوتے ہیں اس کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ سرکاری اراضی کی بندربانٹ کیلئے اسلام آباد کا پلان تک تبدیل کر دیا گیا۔ یہاں تک کہ سپریم کورٹ کو مداخلت کرنا پڑی۔ سرکاری اراضی پر قبضوں کا گھنائونا کاروبار کسی ایک شہر یا صوبے تک محدود نہیں۔ ماضی میں سرگودھا اور ملتان سمیت متعدد شہروں میں قبرستان پر پلاٹ کاٹ کر زمین فروخت کر دی گئی۔ یہاں تک کہ راولپنڈی اور کراچی میں نکاسی آب کے نالوں پر چھت ڈال کر عمارتیں تعمیر کرکے فروخت ہوتی رہیںاور لاہور میں پٹواری حضرات بااثر افراد کو سرکاری اور وقف املاک کی زمینوں کی نشاندہی کرکے قبضہ کروانے میں معاونت بھی کرتے رہے ہیں۔ اسی طرح سرکاری اراضی کو اونے پونے داموں لیز کروانے کا دھندہ بھی عروج پر ہے۔ اب سپریم کورٹ نے ایک بار پھر قبضہ مافیا کے راج کی بات کی ہے۔ بہتر ہو گا حکومت ملک بھر میں قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کیلئے موثر اور قابل عمل لائحہ عمل مرتب کرے اور ملوث سرکاری ملازمین اور بااثر شخصیات کو سزا دلائے ۔