بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ بنگلہ دیش سے قبل پورے ملک میں ان کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ دوسری طرف وزیر اعظم عمران خان نے ٹویٹ کے ذریعے کہا ہے کہ مودی کا ہندو بالادستی کا نظریہ تمام اقلیتوں کو نشانہ بنائے گا۔ بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے اور شہریت بل کے ذریعے انہیں بھارت سے نکالنے کے خلاف بنگلہ دیشی مسلمانوں نے بھر پور احتجاج کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔17مارچ کو شیخ مجیب الرحمن کی 100ویں سالگرہ کے موقع پر مودی نے بنگلہ دیش جانا تھا لیکن وہاں کے عوام نے اعلان کیا ہے کہ اگر مودی ان کے وطن آئے تو انہیں ایئر پورٹ سے باہر نہیں نکلنے دیا جائے گا۔ مودی پہلے تو صرف مسلمانوں کو دیس سے نکالنے کے درپے تھے لیکن عالمی برادری اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی خاموشی کے باعث اب انہوں نے عیسائیوں کو بھی وطن سے نکالنے کے لئے کمر کس لی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ روز بنگلور سے 40کلو میٹر دور دیواناہلی کے قصبے کی پہاڑی سے حضرت عیسیٰ ؑ کا مجسمہ ہٹا کر عیسائیوں کی بھی دلآزاری کی گئی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان شروع سے کہہ رہے ہیں کہ مودی صرف مسلمانوں کو ہی نہیں تمام اقلیتوں کو نشانہ بنائے گا لیکن کسی نے ان کی بات پر کان نہیں دھرا۔ اب مودی نے ایک منظم طریقے سے اقلیتوں کے قتل عام کی بنیاد رکھ دی ہے جو باعث تشویش ہے۔ بھارت کا دوست سمجھے جانے والے بنگلہ دیش کے مسلمان احتجاج کے لئے میدان میں نکلے ہیں۔ پوری دنیا کے لوگوں کو مودی کے عزائم کے خلاف صف آرا ہونا ہو گا تاکہ اقلیتوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔