اسلام آباد سے روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق میئر اسلام آباد نے گھر پر 22 سرکاریملازم تعینات کر رکھے ہیں جبکہ 4گاڑیاں اس کے زیر استعمال ہیںاور ہزاروں لیٹر فیول ہر ماہ خرچ کیا جا رہا ہے‘ ایک طرف تو میئر اسلام آباد کی شاہ خرچیوں کا یہ حال ہے اور دوسری طرف شہر کی حالت ابتر ہے۔ صفائی کا نظام مفلوج ہو چکا ہے جبکہ دیہی علاقوں میں ترقیاتی سکیمیں پچھلے چار برسوں سے شروع نہیں کی گئیں۔ عوام کی جمع پونجی کس طرح لٹائی جا رہی ہے‘ بظاہر وہ شہر میں عوام کے سب سے بڑے نمائندے ہیں لیکن حالت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ اپنے عزیزوں کے گھروں میں بھی سرکاری کھاتے سے ملازم اور مالی تعینات کر رکھے ہیں تاکہ وہ بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھو لیں۔ ایک طرف حکومت غیر ضروری خرچے کم کرنے کے لئے تگ و دو کر رہی ہیں اور دوسری طرف میئر اسلام آباد اختیارات کے ناجائز استعمال میں اس حد تک چلے گئے ہیں کہ قوم کے پیسے سے عیاشی کی جارہی ہے۔ کوئی ایسے کرداروں کو روکنے والا نہیں ۔ یہ المیہ ہے کہ بعض عوامی نمائندوں کو جب اختیار ملتا ہے تو وہ غریبوں کے گھروں کو بھرنے کی بجائے اپنے گھر بھرنا شروع کر دیتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ احتساب‘احتساب کھیلنے کی بجائے عملاً اس کا اظہار کیا جائے‘اور سرکاری وسائل کا ذاتی استعمال کرنے والوں کوا حتساب کے کٹہرے میں لا کر ان سے پوچھا جائے کہ وہ کس قاعدے قانون کے ساتھ ان شاہ خرچیوں کے مرتکب ہو رہے ہیں۔